وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب کمیٹی کے کنوینئر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے درود شریف کے معاملے پر متنازع فیصلہ دے کر پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں کی توہین کی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کو مسلکی اور فرقہ وارانہ کونسل میں تبدیل کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور اراکین سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ پاکستان کے اندر فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور وسعت نظری کا مظاہرہ کریں گے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ متعصبانہ فرقہ وارانہ سوچ کے حامل چیئرمین اور اراکین نے اس ادارے کو اسلامی نظریاتی کونسل سے فرقہ وارانہ تنگ نظر مسلکی نظریاتی کونسل میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کونسل کے فیصلے پر ملت جعفریہ کو شدید تحفظات ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل اپنے رویے اور اپنے فیصلوں پر تجدید نظر کرے ورنہ پاکستان کے کروڑوں اہل تشیع اور اہل سنت محبان اہلبیت اسلامی نظریاتی کونسل سے لاتعلقی کا اظہار کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے انتہائی نالائقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کروڑوں اہل تشیع کے لئے فقط ایک نمائندہ مقرر کیا ہے۔ آئینی اداروں میں اھل تشیع کو متناسب اور مناسب نمائندگی سے محروم کیا گیا ہے جس کے باعث یہ ادارہ اب مکمل طور پر متنازعہ ادارہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اگر اکثریت رائے سے فیصلے کرکے پاکستان کی دوسری بڑی اکثریت یعنی اھل تشیع کے نقطہء نظر کو نظر انداز کیا گیا تو اسلامی نظریاتی کونسل اپنی حیثیت کھو دے گا۔