وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والا اسلام سے خارج اور شریعت کی رو سے واجب القتل ہے۔شاتم رسول ﷺ ملعون سلمان رشدی نے اپنی ناپاک تصنیف میں ختمی مرتبت پیغمبر اسلام کی جس انداز سے گستاخی کی اس نے دنیا کے کروڑ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح اور انہیں غم و غصہ میں مبتلا کیا۔عالم اسلام کے نڈر رہنما آیت اللہ العظمی سید خمینی رحمۃ اللہ نے سلمان رشدی کے قتل کا فتوی دے کر یہود و نصاری کو یہ پیغام دیا کہ کوئی بھی غیرت مند مسلمان نبی ﷺکی شان میں گستاخی کی اجازت نہیں دے سکتا۔ اگر کوئی مسلمان رہنما طاغوتی طاقتوں کی خوشنودی کے لیے رسول اللہ ﷺ کے کسی گستاخ کا لیے ہمدردانہ جذبات رکھتا ہے تو اس کا نبی کریم ﷺ اور ان کے دین سے کوئی تعلق نہیں۔ہماری حکمرانوں کو ملعون رشدی کے خلاف عوامی جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے حکومتی سطح پر بیان جاری کرنا چاہئیے تاکہ اقوام عالم پر یہ واضح کیا جا سکے کہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام نبی ﷺ کی عظمت پر کوئی سمجھوتہ کرنے کے لیےقطعی تیار نہیں۔ہم کٹ مر تو سکتے ہیں لیکن نبی ﷺ کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز اسٹرٹیجک اعتبار سے ایک اہم ملک ہے۔دنیا کے مختلف حصوں میں ہونے والے غیر معمولی واقعات و حالات اس پر اثرانداز ہوتے ہیں۔پاکستان کی ایٹمی طاقت ان عالمی استکباری قوتوں کو سخت کھٹکتی ہے جو پاکستان کو کمزور اور غیر مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔جن ممالک کو ہماری آزاد خارجہ پالیسی اور ترقی سے مسئلہ ہے انہیں ہمارا دوست کہلانے کا حق حاصل نہیں۔بھارت،اسرائیل، امریکہ ہماری آزاد خارجہ پالیسی اور داخلی خودمختاری کے سخت ترین دشمن ہیں اس کے برعکس چین،روس،ایران،ترکی،ملائشیا پاکستان کو ہر لحاظ سے خود مختار اور ملکی و قومی پالیسیوں میں آزاد دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔دشمن طاقتیں پاکستان کو غیر مستحکم کر کے ہم سے ہمارے ایٹمی اثاثے لینا چاہتی ہیں۔ہمیں عالمی حالات کے تناظر میں بابصیرت اور حکیمانہ فیصلے کرنے ہوں گے۔دنیا میں طاقت کی منتقلی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔امریکہ اپنی ڈوبتی ہوئی کشتی کو بچانے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھنے والی صیہونی ریاست اپنی محدود قابض سرزمین کی بقا کے لیے دیواریں کھڑی کرنے میں مصروف ہے۔ظالموں کے حساب کے دن گنے جا چکے ہیں۔
ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پر اگرکاروائی کی جاتی تو وطن عزیز کے حالات آج مختلف ہوتے۔آدھی رات کو کسی خاتون کو اٹھا کر اور بچے سے جدا کرکے حراست میں لے لینا کہا کسی مہذب معاشرے کا قانون ہو سکتا ہے؟اگر کوئی قصوروار بھی ہے تو اس کے ساتھ ایسا بھیانک انداز اختیار کیا جاتا ہے کہ وہ مظلوم بن جاتا ہے۔انسانیت کا تمسخر اڑانے والوں کا اگر اس دنیا میں احتساب نہ بھی ہوا تو خدا کی عدالت میں ان سخت حساب کا سامنا ضرورکرنا پڑے گا۔وفاقی دارالحکومت میں پارا چنار کے ہمارے ایک عالم دین کو شہید کر دیا گیا۔ان کے قاتلوں کا آج تک پتا نہیں چل سکا۔اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیاسی و انتقامی کارروائیوں اور چادر وچاردیواری کے تقدس کی پامالی سے فرصت ملے گی تو وہ مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے اپنا پیشہ وارانہ کردار ادا کریں ۔حکومت نے عوامی مشکلات سے بے غرض ہو کر اپنی تمام تر توانائیوں کو اقتدار کےحصول کے لیے وقف کر رکھا ہے۔یہ وقت عوام کے ملک بچانے کے لیے گھروں سے نکلنے اور خودکو بیدار رکھنے کاہے