وحدت نیوز (اسلام آباد) ملک کو جان بوجھ کر معاشی، سیاسی بحران کے بعد آئین وقانون کے بحران میں مبتلا کیا جا رہا ہے، عدلیہ پر دباؤ بڑھا کر اسے متنازع بنانے کی سوچی سمجھی سازش ہو رہی ہے، مشترکہ اجلاس میں عوامی مسائل کے حل کے لیے اجلاس نہیں ہو سکتے بلکہ چند افراد کی خاطر سوموٹو اختیار ختم کیا جا رہا ہے، قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، اعلیٰ عدلیہ کو چاہیے کہ بلا کسی دباؤ کے آئین و قانون کے مطابق فیصلے کریں
۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے، غریب عوام مہنگائی اور بھوک کے ہاتھوں خود کشیاں کرنے پر مجبور نظر آتے ہیں، آٹے کے حصول کے لیے لائنوں میں اپنی جانیں گنوا رہے ہیں، اقتدار کے پجاری حکمران ایوانوں میں اپنے مفادات کی خاطر قانون سازی میں مصروف ہیں۔ حقیقی سیاست دانوں کا یہ وطیرہ نہیں کہ اقتدار کی ہوس میں آئین کی دھجیاں بکھیر دیں، کیا آئین کی پاسداری اسی میں ہے کہ عوامی امنگوں اور آرزوؤں کو پس پشت ڈال دیا جائے، جبکہ پاکستان کے اصل مالک عوام ہیں، ان کا عوام سے کوئی تعلق ہوتا تو یہ الیکشن سے فرار اختیار نہ کرتے، موجودہ حکمرانوں نے نسل در نسل ملک کو اپنی جاگیر بنا رکھا ہے اور سالہاسال سے دیمک کی طرح اسے چاٹ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب عوام پر قانون اور آئین کے تمام دروازے بند کر دیئے جائیں تو انقلاب کا راستہ بچتا ہے، پھر عوام کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے, خوف کی تمام رکاوٹیں توڑ کر عوام ان سے اپنے حقوق چھین لیں گے، پاکستان میں لوگوں کو مسنگ کرنا لاقانونیت ہے، کس قانون کے تحت کسی بھی پاکستانی شہری کو لاپتہ کیا جاتا ہے یہ صریحا آئین وقانون کی خلاف ورزی ہے اور ملک کے ساتھ دشمنی ہے، لاپتہ افراد کے گھر والے کس قسم پرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اس کا کسی کو احساس نہیں ہے۔