وحدت نیوز(اسلام آباد) نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، جگر گوشہ بتول سلام اللہ علیہا، کریم اہل بیت ع حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے پر مسرت موقع پر امام حجت عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف اور تمام محبان اہلبیت علیہم السلام کی خدمت میں ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی ذاتِ اقدس زہد و رواداری اور صبرو شجاعت کا پیکر تھی، فضلیت وسعادت کا یہ عالم تھا کہ پیغمبر اعظم ص نے فرمایا،"حسن ع میرا فرزند ہے،وہ میرا نورچشم ہے،میرے دل کا سرور ہے،وہ بہشت کے جوانوں کاسردار ہےاور امت پر خدا کی حجت ہے۔اس کا حکم میراحکم ہے،اسکی بات میری بات ہے،جس نےاسکی پیروی کی،اس نےمیری پیروی کی،جس نے اسکی مخالفت کی،اس نے میری مخالفت کی"انہوں نے کہا امام حسن علیہ السلام کی حیات طیبہ سیرت و کردار کے اعتبار سے اپنے نانا و بابا کی مکمل آئینہ دار ہے اور آپ زندگی کے ہر مرحلہ میں فضائل و کمالات کی اس منزل پر ہیں جس کے بارے عام انسان تصور بھی نہیں کر سکتا۔ آپ کی سیرت مبارکہ کے نمایاں پہلوؤں میں سے عفو درگذر ،مہربانی و شفقت واضح تھے۔ آپ کی شخصیت میں ضرورتمندوں کی حاجت روائی اور بخشش کرنا بھی شامل تھے۔آپ کی کریمانہ عظمت کا یہ مقام تھا کہ لوگوں کی مدد کے لیے ہر وقت تیار رہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو شجاعت وبصیرت اپنے والد بزرگوار شیر خدا حضرت امام علی علیہ السلام سے ورثے میں ملی۔ امام علی علیہ السلام کی عالی تربیت کا نتیجہ تھا کہ مختلف جنگی مہارتوں کے ساتھ ساتھ ہر صورت میں حق کی حمایت کرنا آپ کا وطیرہ تھا، اسلام مقاصد پر نظر رکھتا ہے اگر بعض مقاصد کے حصول کے لئے مخصوص حالات میں کچھ خاص شرائط کے ساتھ جنگ و جہاد کا حکم دیتا ہے تو بعض اوقات ان مقاصد تک پہنچنے کے لئے صلح کا سہارا لیتا ہے ۔بدر ،احد،خیبر و خندق جیسی لڑائیوں کے بعد کفار قریش کے مقابلہ میں پیغمبر اسلام (ص)کی صلح اس امر کی بہترین گواہ ہے۔ جس پر عمل پیرا ہو کر آپ نے اسلام کی پائیداری کے لیے بے مثال کردار ادا کیا۔