وحدت نیوز(کوئٹہ) رہبر کبیر بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی 34 ویں برسی کی مناسبت سے مدرسہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئٹہ میں سر زمین پاکستان پر حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی دعوت اتحاد بین المسلمین کے اثرات کے عنوان سے علمی نشست منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی جبکہ تقریب سے جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر صدر ملی یکجہتی کونسل بلوچستان مولانا عبد الحق ہاشمی، جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کے امیر مولانا عبد القادر لونی، خانہ فرھنگ اسلامی جمہوریہ ایران کے ڈائریکٹر جنرل آقائے سید میری، مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ سید ظفر عباس شمسی ،مولانا سہیل اکبر شیرازی، عیوض علی ہزارہ ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نوابزادہ اورنگزیب جوگیزئی، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے سابق مشیر عبدالہادی کاکڑ، جمعیت غربائے اھل حدیث بلوچستان کے صدر مولانا فضل ربی، ممتاز دانشور اور کالم نگار سید امان اللہ شادیزئی ،جمہوری وطن پارٹی کے سابقہ مرکزی جنرل سیکریٹری امان اللہ نوتیزئی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے صوبائی رہنما مولانا عطاء الرحمٰن رحیمی ،پروفیسر ڈاکٹر اسرار احمد قاری، سجاد ہزارہ و دیگر نے شرکت کی اور خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ حضرت امام خمینی کی دعوت اتحاد کے مثبت اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوئے آپ نے الہی بصیرت اور دعوت اتحاد سے عالمی استکباری قوتوں کے لڑاؤ اور حکومت کرو کے سامراجی منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔ وطن عزیز پاکستان پر انقلاب اسلامی کے ہمسایہ ملک ہونے کے سبب امام خمینی کے دعوت اتحاد بین المسلمین کے بہت گہرے اثرات مرتب ہوئے۔
مولانا عبد الحق ہاشمی نے کہا کہ حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اتحاد بین المسلمین کے علمبردار تھے امام خمینی کے انقلاب اسلامی سے خائف ہو کر عالمی استکباری قوتوں نے اسے شیعہ انقلاب کا نام دیا اور انقلاب اسلامی کے خلاف دھڑا دھڑ کتابیں شائع کی گئیں۔ عرب ممالک کے فوٹ ہاتھوں پر پڑی ہوئی یہ کتابیں امام خمینی اور انقلاب اسلامی کے پیغام کو نا روک سکیں۔
جمعیتِ علماء اسلام نظریاتی کے مرکزی امیر مولانا عبد القادر لونی نے کہا کہ امام خمینی نے اسلامی حکومت قائم کرکے اسلامی شریعت کو نافذ کیا آپ کا شمار خوف خدا رکھنے والے علماء میں ہوتا ہے جو دین خدا کے لئے قربانیاں دیتے ہیں آج سب سے بڑی مصیبت وہ علماء سوء ہیں جو اپنے مفادات کے لئے دین کو قربان کرتے ہیں،تقریب میں مختلف مکاتب فکر کے علماء سیاسی سماجی اور مذہبی شخصیات کے علاؤہ عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔