وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین نےروز اول سے اصولوں کی سیاسیات کی ہے۔ ہم نے گیارہ مئی2014کو ہی کہا تھا کہ تاریخ کے بدترین الیکشن ہوئے ہیں، جس میں دھاندلی کی داستانیں رقم کی گئیں۔ ہم نے اس حوالے سے الیکشن کے اگلے روز ہی وائٹ پیپر شائع کیا تھا۔ اس وقت ہم تنہاتھے، لیکن آج دیگر جماعتیں بھی ہمارے موقف سے ہم آہنگ ہوکر آگے آگئی ہیں۔ ہمارا کل بھی وہی موقف تھا اور آج بھی یہی موقف ہے۔ اسی طریقہ سے دہشتگردوں اور مذاکرات کے حوالے سے ہمارا موقف بڑا واضح تھا۔ ہم نے ان مذاکرات کی مخالفت کی تھی، اب کئی سیاسی جماعتوں نے اپنے اس ابتدائی فیصلے پر نظرثانی کی اور اب وہ بھی مخالفت کر رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات ناصر شیرازی ایڈووکیٹ نے اسلام ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہو ئے کیا ۔
ان کا مذید کہنا تھا کہ ایسی تمام سیاسی جماعتیں جو ہمارے موقف کے قریب ہیں، ان سے رابطے تھے اور ہیں، کیونکہ مجلس وحدت مسلمین تیزی سے مقبول مذہبی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ ایسی تمام جماعتیں جو پاکستان میں سیاسی منظرنامے میں کوئی اہم کردار ادا کرنا چاہتی ہیں، وہ مجلس کی طرف دیکھتی ہیں۔گذشتہ چند ہفتوں میں کئی سیاسی جماعتوں کی لیڈرشپ نے ہم سے رابطے کئے ہیں اور ملاقاتیں کی ہیں، اسی سلسلے میں مسلم لیگ ق کی قیادت نے علامہ ناصر عباس جعفری اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی ہے، جس میں انہوں نے دس نکاتی ایجنڈا جو انہوں نے لندن میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ملکر ترتیب دیا ہے، وہ پیش کیا ہے۔ ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ یہ ایجنڈا حتمی نہیں ہے، اس میں آپ کے نکات بھی شامل کئے جاسکتے ہیں۔ ظاہر ہے وہ ہمارے پاس آئے، ہمارے مہمان تھے، دوسرا یہ وہ چیزیں تھیں جن پر ہم اسٹینڈ لے چکے ہیں۔ اس اسٹینڈ کو آگے بڑھانا بھی بنتا تھا۔