وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس نے کہا ہے کہ پاکستان تاریخ کے نازک ترین کا سامنا کر رہا ہے،بیرونی دشمن سے زیادہ اندرونی دشمن کاری ضربیں لگا رہا ہے، سانحہ تفتان اور کراچی ایئر پورٹ پر حملے میں بھارتی اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں ، زائرین کو فول پروف سکیورٹی کی فراہمی صوبائی حکومت کی آئینی و اخلاقی ذمہ داری تھی جو نہیں دی گئی، پاک فوج ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں مذاکرات کے ڈھونگ کا خاتمہ کرکے فیصلہ کن جنگ کا آغاز کرے، تفتان اور کراچی کے سنگین سانحات کے بعد نواز شریف حق حکمرانی کھو چکے ہیں، مسلم لیگ نواز کی حکومت نے پاکستان کو سکیورٹی اسٹیٹ بنا دیا ہے، حکمرانوں ک ناقص پالیسیوں کے باعث ملک دہشت گردوں کی جنت بن چکا ہے، تفتان میں زائرین اور کراچی میں ایئر پورٹ پر حملہ نواز حکومت کی واضح نااہلی اور دہشت گردوں سے اس کی ہمدردانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہےان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے مرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ وفاقی و صوبائی حکومت نے خدشات کے باوجود ایران سے آنے اور جانے والے زائرین کی سکیورٹی کے لئے کوئی جامع حکمت عملی مرتب نہیں کی، سکیورٹی اداروں اور صوبائی حکومت کی غفلت کے باعث قوم ایک مرتبہ پھر اندوہناک سانحہ سے دوچار ہوئی، 25 سے زائد بےگناہ خواتین، مرد اور بچے شہید جبکہ دسیوں شدید زخمی ہوئے، قانون نافذ کرنے والے ادارے بے حسی کا مجسمہ بنے ہوئے ہیں، جس طرح وزیرستان میں فضائی حملے کے نتیجے میں ملک دشمن دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا ہے، اسی طرح کوئٹہ تفتان روٹ پر موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بھی فضائی بمباری کی جائے، علامہ ناصر عباس نے کہا کہ کراچی ایئرپورٹ اور تفتان بارڈر سانحہ ایک ہی گروپ آف کمپنیز کی کارستانی ہے، جو حکومت ائیرپورٹ جیسے حساس اثاثے کی حفاظت نہیں کرسکتی اسے اقتدار پر قابض رہنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا، انہوں نے کہا کہ کراچی ائیرپورٹ پر دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے 20 اے ایس ایف اور پی آئی اے کے اہلکار ہمارے شہید ہیں، تفتان اور کراچی کے شہداء کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور دونوں سانحات میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لئے خدا کی بارگاہ میں دعا گو ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم آج بھی اپنے واضح اور دوٹوک موقف پر قائم ہیں کہ آئین، قانون اور ریاست کے باغیوں اور شہریوں کے قاتل طالبان کے ساتھ مذاکرات ریاست کو کمزور اور دہشت گردوں کو تقویت بخشنے کے مترادف ہے، ملک بھر میں جاری دہشت گردی کی کارروایوں کے بعد ظالمان کے ساتھ مذاکراتی ڈھونگ کا خاتمہ ہوجانا چاہئے، طالبان کے ساتھ ساتھ ان کی موافق سیاسی و مذہبی جماعتوں کے گرد بھی گھیرا تنگ کرنے کی ضرورت ہے، جو ان کے اسٹریجیٹک پارٹنرز ہیں، لہٰذا عوام موجودہ کمزور اور بزدل حکمرانوں سے تنگ آچکے ہیں، اٹھارہ کروڑ عوام کا فقط ایک ہی مطالبہ ہے کہ ملک و قوم کے دشمن طالبان کے ساتھ زبان سے نہیں گولی سے بات کی جائے، مزید وقت ضائع کئے بغیر پاک فوج ان سفاک دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کرے۔