پیغام مباہلہ و غدیر کی پیروی کرتے ہوئے جو شہید ہوئے و ہی در حقیقت راہ ولایت کے شہید ہیں ، علامہ اعجاز بہشتی

17 October 2014

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ اعجاز بہشتی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت کی جانب سے ’’ شہدائے راہ ولایت کانفرنس ‘‘ سادات کالونی انچولی کے امروہہ گراؤنڈ میں 18اکتوبر 2014ع بروز ہفتہ بعد نمازمغربین منعقد ہوگی اوراس یادگارعوامی اجتماع سے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ،دیگر علمائے کرام و ذاکرین عظام کے علاوہ شہداء کے خانوادگان کے افراد بھی خطاب فرمائیں گے۔انہوں نے کہا کہ عوامی اجتماع میں مجلس وحدت مسلمین کی قیادت شیعہ نسل کشی کے خلاف اپنی پالیسی اور حکمت عملی کا اعلان بھی کرے گی۔ کراچی پریس کلب میں اس پریس کانفرنس میں مولانا علی انور،اصغر زیدی ا وردیگررہنما بھی موجود تھے۔

 

 علامہ اعجاز بہشتی نے کہا کہ یہ کانفرنس ایام عید سعید غدیر اور عید مباہلہ کے ایام میں منعقد کی جارہی ہے جس کی تاریخی اہمیت ہے۔ جنہوں نے پیغام غدیر و مباہلہ کی راہ میں جان دی وہ شہدائے راہ غدیر و مباہلہ ہیں یعنی شہدائے را ہ ولایت۔نجران کے عیسائیوں نے مباہلہ کے انجام سے ڈر کر حق کا اعتراف کرلیا تھا۔لیکن آج راہ ولایت کے دشمن تکفیری دہشت گرد مباہلہ کے قائل ہی نہیں حالانکہ یہ سنت رسول اکرم (ص) ہے۔اور تکفیریوں کی جانب سے شیعہ نسل کشی راہ ولایت کے پیروکاروں ملت پاکستان کو جس راہ پر چلنے کی سزا دی جارہی ہے۔اسلام کے اصولوں کے مطابق صاحبان ولایت بندوں یعنی یعنی اولیائے خدا میں سر فہرست انبیاء و اہلبیت اطہار علیہم السلام ہیں۔پھر دیگر بزرگان جو ان کی نیابت کی وجہ سے اولیائے خدا ہیں۔ان اولیائے خدا کی سیرت عملی کو ہی ہم راہ ولایت قرار دیتے ہیں۔رضائے خدا اور الہی پیغام کی تبلیغ و ترویج کے لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نار نمرود میں جانے پر بھی خوف نہیں کھاتے۔بدر و احد و خندق سمیت کتنے ہی محاذوں پہ خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی (ص) نے جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنی امت کے لئے ایک راہ متعین کی۔یہی راہ ولایت جس کی اگلی سمت یوم غدیر خم خود پیامبر اعظم (ص) نے متعین کی اور پھر یہی راہ مدینہ و کوفہ و کربلا و خراسان سمیت پوری دنیا میں پھیلتی چلی گئی۔ہم اسی عظیم راہ ولایت کے راہی ہیں۔کلمہ توحید کی دنیا پر حکمرانی کے ہدف تک پہنچنے کی الٰہی راہ ہی راہ ولایت ہے۔

 

ان کا مذید کہنا تھا کہ راہ ولایت کے عاشقان،جو وقت سے پہلے ہم سے چھین لئے گئے، آج بھی ہم انہیں اپنے درمیان زندہ پاتے ہیں۔ہم ایک قدردان ملت ہیں۔بے مثل سالار علامہ عارف حسین الحسینی سے لے کرڈاکٹر محمد علی نقوی شہید تک، شہید مظفر کرمانی و علامہ حسن ترابی سے لے کر سبط جعفر، علامہ آفتاب حیدر جعفری اور سعید حیدر زیدی تک ، ان کے درمیان اور بعد میں اب تک شیعہ نسل کشی کے اس جاری سلسلے کا ہدف راہ ولایت کے پیروکاروں کو اس مقدس راہ پر چلتے رہنے کی آخری سزا ہے تاکہ وہ اس راہ پر چلنے کے لئے زندہ ہی نہیں رہے۔لیکن دشمنان خدا کو معلوم نہیں کہ شہدائے اسلام ناب محمدی، کشتہ راہ ولایت ، کے مقدس لہو کے ہر قطرے سے مزید اہل ولایت جنم لیتے ہیں اور شہداء کی سیرت عملی ان میں منعکس ہوتی ہے اور وہ مجسم شہداء بن کر اس راہ پر اپنا سفر جاری رکھتے ہیں۔ آپ دیکھیں کہ پاراچنار سے کوئٹہ تک راہ ولایت کے پیروکاروں کو امام رضا علیہ السلام و بی بی معصومہ قم کے حرمین مطہر کی زیارت پر جاتے ہوئے یا آتے ہوئے شہید کردیا جاتا ہے لیکن عشاق کا یہ قافلہ آج بھی بے خطر آتش نمرود میں کود پڑنے والے عشق ولایت کی عملی تصویر بنے ہوئے ہیں۔مساجد و امام بارگاہوں کو ہمارے خون سے رنگین کردیا گیا ، خود کش بمباروں کے ذریعے ہمارے پرخچے اڑا دیئے گئے لیکن سیرت میثم تمار زندہ رہی ، ہمارے سوختہ و پامال لاشوں نے بھی عشق اہلبیت نبوۃ کی گواہی دی۔ ہم ہی وہ امت ہیں کہ جس نے مدینہ منورہ میں سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مٹی کے کچے گھر میں قائم مرکز ولایت سے تمسک رکھا۔اور یہ تمسک آج تک قائم ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ یہ اسی تمسک کا صدقہ ہے کہ عدیل عباس اور حیدر عباس جیسے نوجوان یہ کہہ کر اس راہ ولایت پر ثابت قدم رہے کہ کیا ہماری جان فرزند سیدہ امام حسین(ع) سے زیادہ اہم ہے کہ جان جانے کے خوف سے ڈریں۔ معصوم بچے اور خواتین آج بھی رسم اصغر و سکینہ و اہل حرم کی استقامت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔اہل ولایت کی اس بے مثال و لازوال حیات ابدی کا حق ہے کہ ان کی یاد معاشرے میں زندہ رکھی جائے۔کیونکہ شہدائے راہ خدا شہدائے راہ ولایت کی یاد کو زندہ رکھنا بھی شہادت سے کمتر نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ مجلس وحدت مسلمین نے غدیر و مباہلہ کے ایام میں ان مقدس ہستیوں کو یاد رکھنے کا فیصلہ کیا۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree