وحدت نیوز (لاہور) دہشت گرد جس کا کوئی دین مذہب نہیں معصوم شہریوں کو لقمہ اجل بنا کر تاریخ میں اپنے سفاکی کے باب رقم کر رہا ہے۔ آج پشاور میں نہتے نمازیوں کو نشانہ بنایا گیا اور کراچی میں دہشت گردوں کا راج رہا۔ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین پنجاب کے رہنماوں علامہ ابوذر مہدوی ، علامہ امتیاز کاظمی سیکرٹری جنرل لاہور، علامہ ناصر عباس فاطمی ضلعی رہنما،علامہ اظہر حسن، سید اسد عباس نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب نے صوبائی سیکرٹریٹ مسلم ٹاوُن لاہور میں پشاور میں ہونے والی بد ترین دہشت گردی کیخلاف ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔
علامہ ابوذر مہدوی نے کہا کہ ملکی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کا سیاست دانوں سمیت حکومتی اراکین کو ادراک نہ ہو لمحہ فکریہ ہے۔ ملک دشمنوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔ دہشت گردوں کو مذاکرات کی پیشکش کرکے اُن کی مزید حوصلہ افزائی کی گئی یہ اس کا نتیجہ ہے کہ اُن پر حکومتی کمزوری اور پسپائی واضح ہو۔ مذاکرات کی دعوت دینے کے نتیجہ میں دہشت گرد وں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور حکومتی رٹ کمزور ہوگئی جس کے باعث دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ دہشت گردوں سے مذاکرات کا اب وقت نہیں بلکہ اِن واقعات کے بعد ایسے سفاک درندوں کے خلاف موثر آپریشن اور آ ہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ پشاور کے اس المناک سانحے میں ہمارے قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی ؒ کے پوتے سید مہدی الحسینی جو 12سال کے تھے اس سانحہ میں شہید ہوئے۔ سانحہ پشاور کیخلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان 3روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے اِن تین دنوں میں پنجاب سمیت ملک بھر میں مظاہرہ کیا جائے گا۔ لاہور میں بروز اتوار شام 4بجے پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا جائے گا۔ اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کیخلاف فوری اقدامات اٹھانے کا اعلان کرے ۔ مذاکرات دہشت گردی کا حل نہیں ہیں۔ اس کے خلاف پاکستان کی عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ حکومتی رٹ قائم کرنے کیلئے دہشت گردوں کیخلاف تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ ملک میں امریکی مفادات کے تحفط کی بجائے ملکی مفادات کو مقدم رکھا جائے۔ امریکن بلاک سے نکلے بغیر ملکی ترقی اور سلامتی کو محفوظ بنانا ناممکن ہے۔
علامہ ابوزر مہدوی کا کہنا تھاکہ پاکستان میں دہشت گردوں، تحریک طالبان، لشکر جھنگوی کے سرپرست امریکن سفارت خانہ ہے۔ لہٰذا ملکی سلامتی کے ا داروں سے مطالبہ ہے کہ اِن ملک دشمن سفارت کاروں کی کڑی نگرانی کی جائے اِن کی نقل و حمل کو محدود کروایا جائے۔