وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین نے ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ، الیکشن کمیشن اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹرن آؤٹ کے لئے بلدیاتی انتخابات ماہ ربیع الثانی میں منعقد کرائے جائیں۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت پاکستان صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید صادق رضا تقوی، ڈپٹی سیکریٹری جنرل کراچی علامہ دیدار جلبانی، سیکریٹری سیاسیات کراچی علی حسین کا کہنا تھا کہ ہم بلدیاتی انتخابات کے جلد انتخابات کے مخالف نہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ملک بھر میں محبان اہل بیت علیہم السلام عزاداری میں مصروف ہیں،یہ غم کے ایام ہیں، محرم اور صفر میں عزاداران حسینی عزاداری شہدائے کربلا کو ہر دوسرے کام پر ترجیح دیتے ہیں گو کہ ملک میں پانچ کروڑ آبادی شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے لیکن عزاداری سید الشہداء ایک ایسا مذہبی فریضہ ہے کہ جس میں سنی مسلمانوں کی کثیر تعداد بھی شریک ہوتی ہے۔ لہذا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ محرم اور صفر میں بلدیاتی انتخابات کی صورت میں مملکت خداداد پاکستان کی غالب اکثریت اس جمہوری عمل میں شرکت نہیں کرپائے گی۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے کہا کہ ربیع الاول میں عید میلاد النبی (ص) کی محفلیں اور جلوس برپا کئے جاتے ہیں اور ملک کی غالب اکثریت جشن عید میلاد النبی (ص) کی وجہ سے دیگر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکے گی۔ لہذا یہ ممکن نہیں کہ ان تین مہینوں میں بلدیاتی انتخابات میں بھرپور عوامی شرکت ہوسکے۔ مذکورہ حقائق کے علاوہ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کے لئے ضروری و لازمی اقدامات نہیں کر پائی ہیں۔ ابھی تک بیلٹ پیپرز کی چھپائی ایک مسئلہ بنا ہوا ہے اور الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا جاچکا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں نہیں ہو پائی ہیں۔ ان انتخابات کا مقصد نچلی ترین سطح پر عوام کی اقتدار میں شرکت ہے اور اگر عوام کی بھرپور شرکت نہ ہو تو پھر ان انتخابات کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ ان حقائق کی روشنی میں ربیع الثانی کے آ غاز میں بلدیاتی انتخابات منعقد کرائے جائیں اور نئے شیڈول کا اعلان کیا جائے تاکہ بلدیاتی انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ زیادہ سے زیادہ ہوسکے۔ اس طرح ملک کے سنی و شیعہ مسلمانوں کی بھرپور شرکت سے بلدیاتی انتخابات کا بنیادی مقصد جوکہ عوام کی نچلی ترین سطح پر اقتدار میں شرکت ہے وہ بنیادی مقصد بھی حاصل ہوگا اور پاکستان میں آئینی اسلامی جمہوریت مضبوط ہوگی اور عوام کے گلی محلوں کی سطح کے مسائل بھی حل ہوسکیں گے۔