وحدت نیوز(کراچی) متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان نے گورنر ہاؤس میں آج شیعہ و سنی عمائدین کے ساتھ ایک اجلاس میں کالعدم سپاہ صحابہ کے سربراہ احمد لدھیانوی کے ساتھ دوستانہ روابط کا انکشاف کیا اور کہا کہ وہ احمد لدھیانوی سے درخواست کریں گے کہ محرم الحرام میں امن قائم رکھیں۔ اس مؤقف پر شیعہ و سنی عمائدین نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ مجلس وحدت مسلمین کے وفد کی قیادت کرنے والے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ صادق رضا تقوی اور دیگر شیعہ عمائدین نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروہ کے سربراہ کو اس کی اور اس کے گروہ کی دہشت گردی سے روکنے کے لئے سخت انتظامی اقدامات کرنے کے بجائے گورنرسندھ دہشت گرد سے درخواست کریں گے، یہ مؤقف آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔ ان کے اس غیر آئینی و غیر قانونی مؤقف کا مطلب یہ ہے کہ وہ کالعدم سپاہ صحابہ سے ملے ہوئے ہیں۔ لہذا ایسے بزدل اور ڈرپوک گورنر کے ساتھ کہ جو دہشت گردوں سے درخواست کرتا پھرے، ایسے گورنر کی صدارت میں کسی اجلاس میں شرکت کرنا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے گورنر سندھ کے اس مذموم مؤقف کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ اجلاس کے باقاعدہ آغاز سے قبل گورنر سندھ کو سنی و شیعہ عمائدین نے کالعدم تنظیم کی جانب سے امام بارگاہ پر حملہ اور سنی مساجد پر قبضہ کی صورت میں ہونے والی دہشت گردی کی تفصیلات سے آگاہ کردیا تھا۔ انہوں نے شکایت کی تھی کہ دہشت گرد کھلے عام سنی مساجد پر ناجائز قبضہ کر رہے ہیں اور اپنی تقاریر میں شیعوں او ر سنی بریلویوں کے خلاف نازیبا اور تکفیری کلمات اور نظریات کا پرچار کرکے اپنے دہشت گردوں کو تشدد پر اکساتے ہیں۔ ان کی ریلیوں اور مظاہروں میں سرعام کافر کافر اور مارو مارو کے نعرے لگائے جاتے ہیں لیکن گورنر سندھ کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا۔ اس مؤقف کے اظہار کے بعد مجلس وحدت مسلمین نے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا۔