وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ مہنگائی اور غربت کی چکی میں پستے ہوئے غریب عوام پر منی بجٹ کا ایک اور بم گرا دیا گیا، 43 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے گئے ہیں، پہلے ادویات کی قیمتوں میں 300 فی صد اضافہ اور اب اس پر ٹیکس ظلم کے مترادف ہے،لال مرچ پر ٹیکس لگانا عوام کے زخموں پر مرچ لگانے کے مترادف ہے۔
ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ عوام سے جینے کی ہر سہولت چھینی جارہی ہے، مہنگی بجلی کے سبب عوام نے سولر پینل لگائے تاکہ بھاری بجلی بلوں میں کمی ہوسکے مگر عوام کی بچت پالیسی پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے سولر پینل پر بھی ٹیکس عائد کردیا گیا ہے، کسان پہلے ہی بدحال تھا اب بیج کی درآمد پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا، غریب عوام کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معصوم بچوں کی خوراک اور ڈبل روٹی پر بھی ٹیکس کا نفاذ باعث شرم ہے، لال مرچ پر ٹیکس لگانا عوام کے زخموں پر مرچ لگانے کے مترادف ہے۔
علی حسین نقوی نے مزید کہا کہ موبائل فون پر انکم ٹیکس لگانا نرالے لوگوں کی نرالی منطق ہے، حکومت کو غلط اعداد و شمار پیش کرنے کے بجائے یہ تسلیم کرنا چاہیئے کہ مہنگائی کی شرح 19 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے، حکومت کی معاشی پالیسی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، ایری گیشن پر ٹیکس عائد کئے جانے کا مطلب غریبوں سے سستی سبزی کا آپشن بھی چھین لیا جانا مقصود ہے، منی بحٹ بم کے بعد قوی امکان ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کردہ پناگاہ اسکیم بہت تیزی سے آباد ہوگی اور غذائی کمی کا شکار افراد صحت کارڈ سے بھرپور استفادہ کریں گے۔