وحدت نیوز(کراچی)مجلس وحدت مسلمین ضلع شرقی کراچی کی جانب سے کیتھولک گرائونڈ سولجر بازار میں 9 واں سالانہ سلسلہ معارف قرآن پروگرام جاری ہے ۔معارف قرآن پروگرام کے 8 ویں روز علامہ سید کاظم عباس نقوی نےسورہ واقعہ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا کہ خوف انسان کو گناہوں سے روکتا ہے ۔دوسرا مرحلہ شوق کا ہے ۔مگر حقیقتاً آئمہ اطہار ؑ نے خدا کو لائق عبادت سمجھتے ہوئے اطاعت کی تاکید کی ہے ۔اگرچہ یہ ایک مثالی کیفیت ہے ۔مگر اگر کوئی عذاب کے خوف سے بھی خدا کی اطاعت میں زندگی گزارتا ہے ،تو یہ مقام بھی کم نہیں ہے ۔ قیامت کے لئے ہماری دید اور سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔جنت کا اصل درجہ تقرب خداوندی ہے ۔جو لوگ امام حسینؑ کے ساتھ شہید ہوئے وہ جمال امام حسین ؑکامستقیم مشاہدہ کریں گے ۔جو افراد اس جمال کو دیکھ لیں گے ،ان کے لئے دوسرے حسن و جمال کی اہمیت ہی نہ ہوگی ۔لوگوں کی حسرت ہوگی کہ وہ اس جمال کو ایک مرتبہ دیکھ لے ۔جنت کے متعلق جب بات ہورہی ہے تو دنیاوی حرص و ہوس اورلالچ کو سامنے رکھ کر جنت کو نہیں دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حور کا جو تصور ہے وہ دنیاوی خواتین کا نعم البدل نہیں ہے ۔علماء کے مطابق حور العین مذکر و موئنث دونوں ہوسکتےہیں ۔قیامت کے متعلق ایسا لگتا ہے کہ خدا نے مردوں کو زیادہ مخاطب کیا ہے ،مگر ایسانہیں ہے ۔اجتماعی امور میں چونکہ مردوں کا حصہ زیادہ ہے ،اس لئے مذکر کا صیغہ زیادہ استعمال ہواہے ۔خواتین کو کمتر سمجھنا غلط ہے ۔ دیکھا جائے تو خدا نے مرد کو خاتون کا خادم بنایا ہے ۔ حقوق گھر کوٹوٹنے سے بچانے کےلئے ہے ۔گھر کا تحفظ ایثار و محبت پر ہے ۔مردوں کی کامیابی کے پیچھے خواتین کا بنیادی کردار ہے ۔شہید سردار قاسم سلیمانی بھی ایک ماں کی گود سے آئے ۔ولی خدا و دشمن اسلام دونوں ہی آغو ش خاتون سےہی سامنے آتے ہیں ۔ وضو کے دوران جو دعائوں کی تاکید ہے وہ ہمیں آداب سکھانے کےلئے ہے ۔یہ دعائیں ہمیں خدا کے حضور جانے کا طریقہ سمجھاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نماز کےلئے مکمل حضوری خدا کےلئے ہونی چاہیے۔بہلول دانا کا ایک واقعہ ہے کہ کسی سے پوچھا کہ کھانے کے آداب بیان کرو تو اس نے کھانے کے آداب بیان کئے،جس پر بہلول نے کہا کہ کھانے کا ادب یہ ہےکہ وہ حلال ہونا چاہیے ۔کسی کا غصب شدہ نہیں ہونا چاہیے۔سونے کا ادب یہ ہے کہ پہلے یہ سوچو کہ دن بھر خدا کی معصیت اور لوگوں میں سے کسی کا حق تو غصب نہیں کیا ہے۔انفرادی عبادات کی اہمیت اس وقت شروع ہوتی ہے جب ہم اجتماعی فرائض کو ادا کرچکے ہو ۔