فورسز افغانستان سے داخل ہونیوالے دہشتگردوں کا سختی سے راستہ روکیں، علامہ جہانزیب جعفری

11 July 2023

وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ جہانزیب علی جعفری نے دیگر علماء کرام اور عمائدین کے ہمراہ پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس اور احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاراچنار بوشہرہ اور ڈنڈر گاؤں کے بنگش قبیلے کے دو خاندانوں کے درمیان زمینی تنازعہ پر 7 جولائی کو لڑائی شروع ہوئی، دونوں طرف کے مشران لڑائی کو روکنے کے لئے سرگرم ہو گئے، شیعہ سنی عمائدین پاراچنار میں موجود تھے، انتظامیہ اور فوجی بریگیڈیر کے ساتھ مذکرات کر رہے تھے کہ جنگ کیسے بند کی جائے لیکن اسی  دوران پہلے تری مینگل کی طرف سے طاق میں بیٹھے ہوئے بدنام زمانہ افغانی دہشتگرد پیواڑ پر حملہ اور ہوئے اور اگلے دن صدہ کے مشران پاراچنار میں موجود تھے کہ اسحاق نامی ایک شرپسند نے زبردستی صدہ کی جانب سے لڑائی شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک مشر کی جانب سے یہ وائس ریکارڈ اور دیگر ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں کہ بدمعاش بندہ ہمارے امن کو خراب کرنا چاہ رہا ہے، اس وقت بوشہرہ گاؤں زمینی تنازع سے شروع جنگ کئی علاقوں تک پھیل چکی ہے، کئی مقامات پر بھاری ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے، پاڑہ چمکنی سے کئی بار ضلع کرم کے صدر مقام پاراچنار پر میزائل فائر کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیواڑ پر اٹھارہ فٹ کے میزائل افغانستان سے فائر کیے جار رہے ہیں، ہم یہ واضح کر دیں کہ پاراچنار میں جاری لڑائی زمینوں کے تنازعات پر شروع ہوئی ہے، اس لڑائی کے شروع ہونے سے پہلے قاتل قبیلے کے کالعدم شرپسندوں نے گھر گھر جاکر فرقہ ورانہ اشتعال انگیز تقاریر سے شدت پسندی کو ہوا دی، اب کرم کے طول و عرض میں اسے فرقہ وارانہ جنگ کا رنگ دینے کی مذموم کوشش جاری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم شیعہ، سنی عمائدین سے گزارش کرتے ہیں کہ خدارا اس خون ریز لڑائی کو ختم کریں، اس سے صرف نفرتیں پھیلتی ہیں اور بے گناہ قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں، کئی بچے یتیم ہو جاتے ہیں، اس کا کوئی فائدہ نہیں، ہم حکومت وقت سے سوال کرتے ہیں کہ آخر کس طرح بارڈر کی خاردارتاروں کو کاٹ کر وہاں سے دہشت گرد عناصر پاراچنار میں داخل ہوئے؟ بارڈر پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے دہشت گردوں کو پاراچنار میں داخل ہونے سے کیوں نہیں روکا؟ اٹھارہ فٹی میزائل پڑوسی ملک سے داغے جارہے ہیں، سرکار جواب کیوں نہیں دے رہی ہے۔؟ دیگر اضلاع سے بھی گاڑیاں بھر بھر کر پاراچنار اور پاڑا چمکنی میں شرپسندوں کو جمع کیا گیا جبکہ ان کو کسی چیک پوسٹ پر کیوں نہیں روکا گیا؟

انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاراچنار میں جاری لڑائی کو روکنے میں سنجیدگی سے کردار ادا کرے، ہم طوری بنگش آبادی کو ختم کرنے کی مذموم کوشش کو ناکام بنا دیں گے، جو کہ دہشتگردوں اور متعصب بیوروکریٹس کی پوری نہ ہونے والی زہریلی سوچ کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگی۔ کیونکہ یہ کوششیں اس سے پہلے بھی درجنوں مرتبہ ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کرم کے مشران آپ سے بار بار مطالبہ کر رہے ہیں کہ آپ ہیلی کاپٹر کے ذریعے مورچوں پر شیلنگ کریں، مورچے خالی کرائیں، بار بار سست روی کیوں دیکھائی جا رہی ہے، دونوں فریقین کے مورچوں پر سرکاری اہلکار پوزیشن سنبھالیں، زمینی تنازعات پر کئی کمیشن بنے اور ناکام ہو کر واپس گئے، اس وقت بھی ایک کمیشن کام کرنے پاراچنار گیا تھا، آخر کونسے محرکات ہیں جو زمینوں کو کاغذات کے مطابق تقسیم ہونے نہیں دے رہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلاتعصب زمینوں کے تنازعات کو حل کیا جائے، جس نے بھی زمینوں پر ناجائز قبضے کئے ہیں اس کے خلاف کاروائی کر کے قبضہ چھڑوایا جائے۔

مئی تری منگل میں شہید اساتذہ کو ابھی تک انصاف نہیں ملا نہ ہی حکومت نے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ک۔ ایک دہشتگردی کے بعد کوئی کاروائی نہ ہونے کی وجہ سے اگلی دہشتگردی کے لئے دہشتگرد عناصر تیار بیٹھے ہوتے ہیں لہذا ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ 4 مئی میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کر کے نشان عبرت بنایا جائے، تاکہ آئندہ ایسا کوئی سانحہ پیش نہ آئے۔ 7 جولائی سے جاری جنگ میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ اس واقعہ پر غیر جانبدارانہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو بھی عناصر ملوث ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے، جن افراد نے صدہ، پاڑہ چمکنی، تری مینگل محاذ کھول رکھے ہیں اور جن کے نام بالکل واضح ہیں، ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ جس میں کالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والے شر پسند ملوث ہیں جنہوں نے ہنگو، کوہاٹ اور وزیرستان تک امن و امان کا ماحول خراب کیا ہوا ہے ان کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی عمل میں لائی جائے، اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ ثابت حسین شیرازی، علامہ عابد حیسن شاکری، سید علامہ سید یاشم رضا، آخونزادہ مظفر علی، مولانا نور آغا بہشتی سمیت زعمائے قوم شریک تھے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree