وحدت نیوز( پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی شوریٰ عالی کے رکن اور امامیہ رابطہ کونسل پشاور کی سپریم کونسل کے رکن علامہ سید جواد حسین ہادی نے کہا ہے کہ وطن عزیز کا امن تباہ کرنیوالے آج احتجاج کا بہانا ڈھونڈ رہے ہیں، اگر ہماری املاک، مساجد یا امام بارگاہوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو ہم اپنے دفاع کا حق مخفوظ رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امامیہ رابطہ کونسل پشاور کے سربراہ میجر (ر) سید حسنین حیدر کاظمی اور علامہ ارشاد خلیلی بھی ان کے ہمراہ تھے، علامہ سید جواد ہادی کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی پر جس قدر افسوس اور غم کا اظہار کیا جائے کم ہے۔ اور یہ سب اسلام دشمن عناصر کا کیا دھرا ہے، جو اسلام اور پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری کے تمام جلوس حکومت کی جانب سے لائسنس یافتہ ہیں اور اس لائسنس میں جلوس کے اوقات کا تعین بھی حکومت کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کے جو بھی محرکات ہیں ان کو جاننے کیلئے عدالتی ٹریبونل قائم کیا جا چکا ہے، جو اس سانحہ پر تفیش کرکے رپورٹ پیش کرے گا۔ انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی توجہ پشاور کے حالات اور چند عناصر کی بلااشتعال کارروائیوں کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں، ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ایک کالعدم جماعت کی جانب سے کل نماز جمعہ کے بعد پشاور شہر میں ایک احتجاجی جلوس نکالا جائے گا، واضح ہو کہ اس جلوس کے لئے مولانا اسماعیل درویش کی جانب سے باقاعدہ پملفٹ مختلف مساجد اور مدرسوں میں تقسیم کئے جا چکے ہیں، جن میں عوام الناس کو اشتعال دلایا گیا ہے۔ اور جس سے اس بات کا قوی امکان ہے کہ نقص امن کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم پرامن شہری ہیں اور دین اسلام اور مملکت پاکستان ہمیں ہر شے سے زیادہ عزیز ہے۔
علامہ جواد ہادی نے کہا کہ ہم کسی بھی قسم کے حالات میں امن و امان اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے، لیکن ہم یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر ہماری مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو ہم دفاع کے لئے تیار ہیں اور کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ ایک پرامن اور مہذب ملت ہے، اسلام، عزاداری اور مملکت پاکستان ہمیں ہر شے سے زیادہ عزیز ہے۔ ہم الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے حکومتی ارباب اختیار، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ افسران کو یہ باور کرا دینا چاہتے ہیں کہ ایسے شر پسند عناصر کو لگام دی جائے اور اشتعال انگزی سے روکا جائے، جو بلاوجہ عوام الناس کو ورغلا کر اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بعد ازاں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے علامہ جواد ہادی نے کہا کہ جن لوگوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کر دیا آج اُن دہشت گردوں سے مذاکرات کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہی لوگوں نے فوج پر حملے کئے، مساجد، امام بارگاہیں اور بازار ان سے محفوظ نہیں۔ آج وہ بہانا ڈھونڈ کر احتجاج کر رہے ہیں اور انہی احتجاجات میں ان لوگوں نے کوہاٹ، ملتان، ہنگو، چشتیاں، بہالپور اور راولپنڈی میں املاک، بازار مساجد اور امام بارگاہوں کو جلایا۔ مگر اس کے باوجود حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ اگر ہماری املاک، مساجد یا امام بارگاہوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو ہم اپنے دفاع کا حق مخفوظ رکھتے ہیں۔ اس موقع پر امامیہ رابطہ کونسل پشاور کے سربراہ میجر (ر) سید حسنین کاظمی نے کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنماء اسماعیل درویش کی جانب سے اشتعال انگز پملفٹ تقسیم کرنے کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ انتظامیہ اسماعیل درویش کے خلاف کارروائی کرے۔ انہوں نے چیف جسٹس پشاور ہائیکوٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ اسماعیل درویش ایک افغانی باشندہ ہے، اس کے خلاف ازخود نوٹس لے کر اس کی اشتعال انگزی کو روکا جائے۔