وحدت نیوز (پشاور) سانحہ جامعہ شہید عارف حسین الحسینی کیخلاف پشاور میں مختلف شیعہ تنظیموں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، ریلی کے شرکاء مین جی ٹی روڈ پر پہنچے اور وہاں احتجاجی دھرنا دیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے راولپنڈی پشاور شاہراہ کو ایک گھنٹہ تک بلاک رکھا۔ جامعہ شہید عارف الحسینی سے برآمد ہونے والی ریلی میں مدرسہ منتظمین کے علاوہ امامیہ رابطہ کونسل، مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور امامیہ جرگہ کے کارکنوں کے علاوہ صوبہ کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے علمائے کرام نے نمائندہ شرکت کی۔ قبل ازیں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مدرسہ عارف حسین الحسینی کے پرنسپل اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن مرکزی شوریٰ علامہ سید جواد حسین ہادی نے اجتماع سے خطاب کیا۔ جبکہ دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے علامہ جہانزیب حسین جعفری، امامیہ علماء کونسل کی جانب سے علامہ خورشید انور جوادی، علماء و مشائخ کونسل کی طرف سے مولانا محمد شعیب، ہنگو کے تشیع کی نمائندگی کرتے ہوئے علامہ سید حسین الاصغر، اور امامیہ رابطہ کونسل کی طرف سے میجر (ر) حسنین حیدر کاظمی نے خطاب کیا۔
اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ نئے حکمران بھی امن و امان کے قیام میں ناکام ہوچکے ہیں، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں یا تو انتہائی نااہل ہوچکی ہیں یا پھر دہشتگردوں کیساتھ ملی ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دہشتگردی کا سلسلہ نہ رکا تو پورے خیبر پختونخوا سے اہل تشیع کو پشاور میں جمع کیا جائے اور پھر ہم حکومت کو بتائیں گے کہ احتجاج کسے کہتے ہیں۔ دہشتگردوں کے ہاتھوں نہ مساجد محفوظ ہیں، نہ بازار، اہلسنت بھائیوں کی بھی نشانہ بنایا جاتا ہے اور اہل تشیع تو دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ مقررین نے مزید کہا کہ اگر حکومت عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو بتا دے، ہم اپنا تحفظ خود کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ آخر میں قرار دادوں کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ پشاور اور اس کے گردو نواح میں دہشتگردوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔ سانحہ میں شہید اور زخمی ہونے والوں کو 3 دن کے اندر معاوضہ ادا کیا جائے، پشاور میں ٹارگٹ کلنگ اور سانحہ امامیہ کالونی کے متاثرین کو فوری طور پر معاوضہ ادا کیا جائے اور ان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ اسسٹنٹ کمشنر پشاور کی مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔