وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے میڈیا کے نمائندوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خالد خورشید کی حکومت کی عبوری صوبے کے لیے کاوشیں لائق تحسین ہے تاہم عبوری صوبہ بااختیار ہونا ضروری ہے۔ ریاست ماں کا کردار ادا کرے اور ستر سالہ محرومیوں کے ازالے کے لیے اقدامات اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ نیشنل اسمبلی اور سینٹ میں نشستوں کی تعداد سےکسی صورت ستر سالہ محرومی کا ازالہ نہیں ہوسکتا۔ صوبائی حکومت اور اپوزیشن گلگت بلتستان کے مستقبل کے لیے ڈٹ جائیں اور کسی قسم کی سستی کا مظاہرہ نہ کریں۔ عجلت میں اور سوچے سمجھے بغیر فیصلہ کیا تو پورا خطہ ایک نئے بحران میں داخل ہوگا۔ سابقہ لولےلنگڑے سیٹ اپ کی طرح کا کوئی نظام نہیں چاہیے۔ نیشنل اسمبلی اور سینٹ میں مجوزہ سیٹوں کی تعداد بہت کم ہے۔ مقتدر حلقے فوری نظر ثانی کریں گلگت بلتستان کو بھرپور نمائندگی دینے سے ریاست کا کوئی نقصان نہیں ہوتا بلکہ فائدہ ہی ہوگا۔ حتمی خدوخال تک عوام انتظار کرے ستر سال پہلے کی تاریخ دھرانے نہیں دیں گے۔
انہون نے مزید کہا کہ نظام کا آئینی تحفظ، حقوق کی یقینی، سبسڈی اور ٹیکس فری سمیت ریاستی مالیاتی و دیگر اداروں میں نمائندگی اور حصہ کی تفصیلات سامنے لاکر اسمبلی میں ڈسکس کرکے کسی فیصلے پر جانا چاہیے۔ اگر حکومت اور اپوزیشن کی شنوائی کے لیے مقتدر حلقے تیار نہیں تو ہمیں حکم کریں ہم عوامی تحریک کا آغاز کریں گے۔ عبوری صوبہ ریاست کے لیے قبول کیا ہے ورنہ ہمارا باقاعدہ صوبہ مطالبہ ہے۔ امید ہے حکومت، اپوزیشن اور مقتدر حلقے سنجیدگی سے اقدام اٹھائیں گے۔