وحدت نیوز(سکردو)مجمع القراء بلتستان کے زیر اہتمام علامہ اقبال آڈیٹوریم انچن کیمپس بلتستان یونیورسٹی میں منعقدہ تجلیل قرآن و القدس کانفرنس میں رکن گلگت بلتستان کونسل و نائب مدیر جامعۃ النجف سکردو شیخ احمد علی نوری نے خطاب کیا۔ انھوں نے پروگرام کی نوعیت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تجلیل قرآن اور قدس کی آزادی آج کے دور کے دو اہم موضوعات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ قرآن ہمیں آزادی کا درس دیتاہے اور ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا پیغام دیتاہے ۔ قرآنی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے مسئلہ فلسطین مسلم امہ کے لیے تین مختلف زاویوں سے اہمیت کا حامل ہے۔ خوبصورت و زرخیز سرزمین کا مسئلہ، مسجد اقصی یعنی ہمارے قبلہ اول کا مسئلہ اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کا مسئلہ۔اس وقت تینوں حوالوں سے فلسطین پر اسرائیل کا غاصبانہ اور ناجائز قبضہ ہے۔ مفسر قرآن و معلم قرآن امام خمینی نے کلام الہی کی روشنی میں اس مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ امام راحل نے خوبصورت سر زمین کی آزادی، قبلہ اول کے تقدس کی بحالی اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کو اسرائیلی مظالم سے نجات دلانے کے لیے جمعۃ الوداع کو یوم القدس قرار دیا۔ اس زاویے سے اس دن کو یوم اللہ کا درجہ بھی حاصل ہوتاہے۔ امام خمینی اسرائیل کے ناجائز قبضے سے اس مقدس سرزمین اور اس کے باسیوں کو نجات دلانے کےلیے ایک اہم جملہ کہا تھا کہ اگر مسلمانان عالم ایک ایک بالٹی پانی بھی اسرائیل کی طرف پھینکیں تو وہ اسی پانی میں غرق ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔فلسطین کی آزادی کا مسئلہ کسی مسلک کا نہیں بلکہ مسلم امہ کی غیریت و حمیت کا مسئلہ ہےاور ساتھ وقت کے بڑے ظالم کی مخالفت کرتے ہوئے قبلہ اول کے تقدس اور آزادی کا مسئلہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ جہاں ایک المیہ ہے وہاں ہمارے لیے عبرت کا سبق بھی ہے۔ یعنی اپنی سرزمین کی اہمیت کو جانتے ہوئے اس کی حفاظت کریں ۔ مظلوم فلسطینیوں نے ابتدا میں اپنی دھرتی کی اہمیت کو درک نہیں کیا آج اپنے وطن میں مہاجرانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ لہذا یوم القدس جہاں فلسطین کی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا دن ہے وہاں اپنی دھرتی کے تحفظ کا شعور بھی حاصل کرنے کا دن ہے۔