وحدت نیوز(گلگت)اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین کاظم میثم نے آل سٹوڈنٹس الائنس کے آئی یو سے اپوزیشن چیمبر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں طلباء کے وفد سے انکے مطالبات اور دیگر ایشیوز پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مانگی گئی مہلت کے بعد اگر انکے مطالبات حل نہ ہوئے تو اپوزیشن بھی طلباء کے ساتھ دھرنے میں بیٹھے گی۔
انہوں نے طلباء وفد سے کہا کہ حلقے میں بھرپور مصروفیات کے باوجود صوبائی قیادت آغا علی رضوی سے مشاورت کے بعد دھرنے میں شرکت کے لیے پہنچا تھا تو معلوم ہوا صوبائی حکومت کے وفد نے مذاکرات کیے اور مناسب وقت مانگا ہے۔ تاخیر سہی لیکن سڑکوں پہ رلتے قوم کے مستقبل کی فکر کرنا اچھی بات ہے۔ حکومتی وفد کو ہر صورت مذاکرات پر عملدرآمد کرانے کی ضرورت ہے مزید طلباء و طالبات کو سڑکوں پر لے آنا کسی طور درست نہیں۔ ایک عرصے سے گلگت بلتستان جیسے حساس علاقے میں بھی سوچ پر پہرے بٹھانا اور آزادی رائے پر قدغنیں لگانا ایسا عمل ہے جو مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ طلباء یونینز سے کسی کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے اور طلباء یونیویز کی مثبت رہنمائی کے ذریعے سے علاقے میں لیڈرشپ پنپ سکتی ہے۔ یونیورسٹیاں دراصل لیڈر شپ کی فیکٹریاں ہوتی ہیں انہیں ٹارچر سیل بناکر ایف آئی آرز کے دورے چلتے ہوں تو سمجھ لینا چاہیے کہ مسئلہ یونین سے نہیں بلکہ مسئلہ قوم میں ممکنہ پنپنے والی لیڈرشپ سے ہے۔ چاہے وہ لیڈرشپ سیاسی ہو، علمی ہو فکری ہو یا سماجی ہو۔
کاظم میثم نے کہا کہ یونیورسٹی طلباء سے اتنی زیادہ فیس لینا کہ عام طلبا تعلیم سے محروم رہے کسی طور درست نہیں صوبائی حکومت فوری طور پر فیس میں کمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں میں تعلیمی، فکری اور تحقیقی ماحول پیدا کریں۔ جب علمی فکری اور تحقیقی ماحول پیدا ہوگا تو منفی چیزیں خود بخود ختم ہوجائیں گے۔ شعور و آگاہی یونیورسٹیوں میں نہ ملیں تو سڑکوں اور چوراہوں سے ملے گی اور وہ آگاہی ہاتھ اور گریباں تک منتج ہوگا۔ طلبا وفد سے انہوں نے مزید کہا کہ طلبا یونیونز مثبت اور علمی و فکری سرگرمیوں کو منظم کریں۔ اختلاف کو ختم کرکے گلگت بلتستان کو بدلنے میں کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی طلباء کے مطالبات کے حل کے لیے اپوزیشن شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومت وی سی اور تمام ذمہ داران سے بھی ملاقات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے ادارے کی بہتر ریپوٹیشن کے لیے دھرنے کے دوران یا ہر احتجاج یا میڈیا پہ مناسب الفاظ کا استعمال کریں۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ یونیورسٹی کے تمام معاملات بشمول مالی معاملات کے حل، نگرانی اور محاسبہ کو یقینی بنائیں۔ ہائیر ایجوکیشن کی اس میں ذمہ داری زیادہ بنتی ہے۔ ہائیر ایجوکیشن اور فیڈرل گورنمنٹ گلگت بلتستان حکومت کو یونیورسٹی سے لاتعلق نہ رکھیں۔ سابقہ حکومت میں اسی طرح کے مسائل کے حل کے لیے چودہ کروڑ تک کی گرانٹ دی گئی تھی موجودہ حکومت وفاق سے فوری رابطہ کرکے گرانٹ بڑھائیں اور جی بی کے طلباء کے لیے تعلیم کا دروازہ بند نہ کریں۔ امید ہے کہ پیر تک دی گئئ مہلت تک ان مطالبات کا حل نکل آئیں گے۔ یہ مطالبات پورے گلگت بلتستان کا ہے۔جائز احتجاج پر طلبا کو تختہ مشق بنانے کی ریت ختم کرے۔ یہ طلبا ہمارے مستقبل ہیں انکو ہراساں کرنا گویا مستقبل میں بڑے بحران کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔