وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر،امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن،امامیہ آرگنائزیشن و دیگر تنظیمات کے زیر اہتمام عظیم الشان القدس ریلی مرکزی امام بارگاہ مظفرآباد سے عزیز چوک تک نکالی گئی۔عزیز چوک میں احتجاجی ریلی سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر سید طالب حسین ہمدانی نے کہا کہ عرب حکمرانوں کی حیانتوں نے امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ کر دیا ہے۔ عرب حکمران اپنی حکومتوں کے دوام کے لیے امریکہ و اسرائیل کے مریدین بن چکے ہیں۔ قبلہ اول کی آزادی کے لیے ان کے منہ سے ایک لفظ بھی نہ نکلنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ یہ صرف عیاشی کے لیے حکمران بنے ہوئے ہیں۔ سرزمین مقدس فلسطین اور بالخصوص بیت المقدس قبلہ اول پر اسرائیل کا قبضہ بھی انہی خائن نام نہاد مسلم حکمرانوں کی وجہ سے ہوا۔آج یہ خائن حکمران دوبارہ امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ کرنیکے درپے ہیں۔ 39ممالک کا نام نہاد اسلامی اتحاد بنا کر پھر سے مسلمان ممالک پر چڑہائی اورامریکہ کو اس اتحاد کا سربراہ مقرر کرکے مسلم امہ کے قلب میں خنجر گھوپنے کے مترادف ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر یہ اتحاد مسلم امہ کی بہتری کے لیے ہے تو سارے اسلامی ممالک مل کر سرزمین مقدس فلسطین کو پنجہ یہود و ہنود سے آزاد کروائیں۔ کیا یہ اسلامی اتحاد بیت المقدس کو آزاد کروائے گا؟کیا یہ اسلامی اتحاد کشمیر کو بھارت سے آزاد کروائے گا؟ کیا یہ اسلامی اتحاد افغانستان،عراق اور شام کے بحران کو حل کریگا؟ ہر گز نہیں۔امریکہ و اسرائیل کبھی بھی ان مسائل کو حل نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے مذید کہا کہ ہم حکومت پاکستان اور آرمی چیف سے یہ پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سابق ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کو وطن واپس بلائیں اور ان کو مظلوم مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے سے روکا جائے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت عروج پر ہے اور آئے دن جس طرح کی مصیبتیں مظلوم کشمیری عوام پر ڈھائی جا رہی ہیں شاید ہی ان کی مثال تاریخ میں کہیں ملتی ہو۔ ہمارے حکمرانوں کو صرف پانامہ لیکس نظر آرہی ہے اور میڈیا بھی اسی طرف لگا ہوا ہے۔مظلوم کشمیری عوام کے لیے صرف یوم دعا کافی نہیں بلکہ اس مسئلہ کی کوئی بہتر دوا بھی کرنا ہو گی۔ آزاد حکومت کی نا اہلی کی کوئی اور مثال کیا ہو سکتی ہے کہ پانچ ماہ گزرنے کے باوجود علامہ تصورجوادی اور ان کی اہلیہ پر قاتلانہ حملہ کرنیوالے گرفتار نہیں ہو سکے۔انہوں نے مذید کہا کی حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے ساتھ جتنا تعاون کر سکتے تھے کیا لیکن سوائے مایوسی کے کچھ ہاتھ نہیں آیا۔ عید کے بعد دوبارہ سڑکوں پر نکلیں گے اور عین ممکن ہے کہ آزاد حکومت کے ساتھ رائیسانی کی حکومت والا کوئی معاملہ ہو جائے۔