تحقیقاتی کمیشن ان نام نہاد مذہبی رہنماؤں کو شامل تفتیش کر ے جنہوں نے سانحہ وارلپنڈی پر قوم کو ورغلایہ، تصور جوادی

28 November 2013

( مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے یہاں سانحہ راولپنڈی اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے یہاں وحدت ہاؤس مظفرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ راولپنڈی میں روز عاشور پیش آنے والے واقعہ دو مسالک یا فرقہ واریت کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ دہشتگردی اور بربریت ہے جس سے شیعہ و سنی دونوں متاثر ہوئے ہیں ، راجہ بازار میں مسجد و مدرسہ اور مدینہ مارکیٹ میں آتشزدگی بعد کرفیو کے نفاذکے باوجود 6مساجدو امام بارگاہ نظر آتش کر دیئے گئے، جبکہ میڈیا میں صرف ایک مسجد و مدرسہ کے حوالہ سے بات کی جارہی ہے، راولپنڈی میں جلائی جانے والی 6مساجد کی بھی وہی شرعی حثیت ہے جو مدرسہ تعلیم القرآن سے ملحقہ مسجد کی تھی ، ان 6مساجد میں بھی قرآن مجید کے ہزاروں نسخے اور امام بارگاہ میں رکھے آل رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منسوب تبرکات کا جلایا جانا بھی اتنا شرعی و آئینی جوازیت نہیں رکھتا ہے ایسے واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک ہی ہاتھ ہے جس نے سالوں پرانے جلوس میں شرانگیزی کر کے پہلے بازار میں اور پھر شہر کے مختلف حصوں میں 6مساجد و امام بارگاہوں کو نظر آتش کیا ، مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر ان تمام واقعات کی مذمت کرتے ہوئے یہ سمجھتی ہے کہ یہ عزاداری سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے خلاف عالمگیر سازش ہے جبکہ جلوسوں کی بندش کا نامعقول مطالبہ فرقہ واریت کے زُمرے میں آتا ہے، وطن عزیزمیں قیام پاکستان سے لیکرپہلے ماتمی جلوس نکلتے آئے ہیں اور یہ جلوس صرف اہل تشیع کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ اہلسنت بھی بڑھ چڑھ کر جلوس نکالتے ہیں ، نذر و نیاز اور سبیل کا اہتمام کرتے رہے ہیں، کبھی بھی کسی بھی جلوس میں شرکاء جلوس کیطرف کسی بھی قسم کی شر انگیزی نہیں ہوئی ہے، جلوسوں پر پتھراؤ ، فائرنگ ، خود کش حملوں کی مذموم مثالیں موجود ہیں، لیکن شرکاء جلوس کی طرف سے کبھی ایسا نہیں ہوا اور نہ کبھی ہو گا، جبکہ اس سے قبل بھی عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلسے پر حملہ میں پاکستان میں چوٹی کے علماء کی شہادت ، میلاد کے جلوسوں پر حملے ، مزارات، ریلوے سٹیشن ، لاری اڈوں ، ہسپتالوں اورسکولوں نیز جی ایچ کیو اور ائیر بیس جیسی جگوں پر اس طرح کے حملے ہو چکے ہیں، غیر ملکی کرکٹ پر حملہ لبرٹی مارکیٹ جیسے پوش علاقہ میں حملہ ہوا ، ان سب واقعات کے بعد کسی ایک مکتب فکر کے جلسے جلوس پر پابندی کے مطالبہ کے بجائے حکومت اور انتظامیہ پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ ہر مکتبہ فکر کے جلسے جلوس ، مسجد ، مدرسہ، امام بارگاہ، کمیونٹی سنٹر ، کاروبار سیاسی جلسے جلوس ریلیز اور تمام مراکز کے تحفظ کے لیئے سخت سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنائے تاکہ اہلیان پاکستان باہم دست و گریبان کرنے والے شرپسند ناکام ہوں ۔


ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین نے کہا کہ راولپنڈی سانحہ میں تاجر برادری کا جو نقصان ہوا وہ پوری قوم کا نقصان ہے ، تاجر بردری بلا تفریق رنگ و نسل ہر فرد کی خدمت کے لیئے کوشاں رہتی ہے، ایسے افراد جنھوں نے جلاؤگھیراؤ کیا ان کا مکتب تشیع سے کوئی تعلق نہیں ہے، کیونکہ عزاداری کے جلو س میں جو لوگ آتے ہیں ،اولاًان کے ساتھ خانوادے جس میں بچے اور خواتین شامل ہوتی ہیں آتے ہیں، لہذا یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی اپنے اہل و عیال کو ساتھ رکھ کر ایسے اقدامات کرے کہ ان کی جان کو بھی خطرہ میں ڈال دے؟ ثانیاً پولیس اور انتظامیہ جلوس میں داخل ہونے والے ہر شخص کی مکمل سکرینگ کرکے داخل کرتی ہے، اور اسکے دعوے بھی موجود ہیں کہ فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کیئے جا رہے ہیں، اتنی سخت سکیورٹی میں کیسے ممکن ہے کہ جلوس میں موجود لوگ اپنے ساتھ آتشین اسلحہ لیکر جا سکیں ، راجہ بازار کے تاجروں کے بیانات سے بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ پولیس و انتظامیہ عمداً بے بسی کی تصور بنی رہی اور دہشتگردوں نے مدرسہ تعلیم القرآن اور ملحقہ مارکیٹ کو نقصان پہنچایا جبکہ اس کے فوراً بعد شہر بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا لیکن مقام تعجب یہ ہے کہ کرفیو کے باوجود کس طرح شہر میں 6امام بارگاہوں اور ان سے ملحقہ مساجد کو نظر آتش کر دیا گیا، اور پھر ستم بالائے ستم یہ کہ ملتان ، چشتیاں ، ہنگو اور دیر میں بھی ایسے میں واقعات پیش آئے، ہنگو میں امام بارگاہ پر مارٹر گولے گرائے گئے اور ملحقہ بازار کو لوٹنے کے بعد آگ لگا دی گئی آخر حکومت اور انتظامیہ کیوں بے بسی کی تصویر بنی ملک کو آگ و خون میں غلطاں ہوتا دیکھ رہی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ پائیدار امن کے قیام کے لیئے حکومت حسب ذیل اقدامات کو یقینی بنائے تو اس طرح کی وارداتوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔


۱۔ زہر اگلتا لٹریچر تلف کیا جائے ، مؤلف ، مصنف اور چھاپہ خانوں کے خلاف کاروائی کو یقینی بنایا جائے۔۲۔ دہشتگردی کسی بھی صورت میں ہو کسی کی بھی طرف سے ہو قابل قبول نہیں ہے۔۳۔ شرپسند عناصر کے خلاف کاروائی کو یقینی بنایا جائے ۔۴۔ علماء کرام مذہبی سکالرز اور سول سوسائٹی تاجران و شہریان ملکر ایسے عناصر جو معاشرے میں بگاڑ کا باعث ہوں کہ خلاف ایکشن لینے کی ضرورت ہے ، اسے مذید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۵۔آزاد کشمیر میں امن و آشتی اور رواداری کی مثالی فضا کو ہر قیمت پر برقرار رکھنے کے لیئے تمام مکاتیب فکر کے علماء و ذمہ داران کا کردار لائق تحسین ہے۔ ۶۔ راولپنڈی واقعہ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں صبر و تحمل کی ضرورت ہے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد کمیشن کے فیصلہ کا انتظار کیا جائے اور ایک دوسرے پر الزامات کے بجائے اصل چہروں کی بے نقابی تک ایسے نعروں اور اشتعال انگیز تقاریر پر پابندی عائد کر دی جائے جن سے امن و اتحاد پارہ پارہ ہو رہا ہو۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree