وحدت نیوز (لندن) مجلس وحدت مسلمین برطانیہ اور جسٹس فار پیس کے زیر اہتمام پارہ چنار پر حکومتی سربراہی میں پاکستانی اور سرحد پار سے آئے ہوئے طالبان و دائش و لشکر جھنگوی کی طرف سے خون ریز جنگ چھیڑنے و محاصرے و حملے کے خلاف پاکستان ہائی کمیشن لندن پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس مظاہرے میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما جناب حجت الاسلام مولانا مشرف حسین الحسینی، ایم ڈبلیو ایم برطانیہ کے صدر جناب حجت الاسلام مولانا ابرار حسین الحسینی، برطانیہ کے جید عالم جناب حجت الاسلام مولانا سید تقی جعفر رضوی۔ کرم پارہ چنار ویلفیئر سوسائٹی برطانیہ کے جناب شبیر حسین بنگش، ایم ڈبلیو ایم برطانیہ کے نائب صدر سید عامر عباس شاہ نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سنی شیعہ نے مل کر بنایا ھے اور کئی دہائیوں سے سنی شیعہ کرم ایجنسی میں پارہ چنار میں مل کر رہتے ہیں۔ بعض شر پسند عناصر اور حکومتی اداروں میں چھپی کالی بھیڑوں کی وجہ سے فرقہ وارانہ فسادات پھیلا دیئے جاتے ھیں۔ عرصہ دراز سے پارہ چنار میں طوری بنگش شیعہ قبائل کا مینگل اہلسنت اور سرحد پار افغانستان سے آئے مہاجرین سے زمین کا تنازعہ چلا آ رہا ھے۔ کئی بار جرگے ھوئے اور شیعہ قبائل نے اپنے جائز ملکیت زمین کے حکومتی تصدیق شدہ کاغذات حکومتی کارندوں کی موجودگی میں ثبوت کے طور پر جرگے کو دیکھائے۔
ہر بار کئی سالوں سے اہل تشیع کو اپنے حقوق سے محروم کر دیا جاتا ھے اور زمین کے تنازعہ کی آڑ میں فرقہ وارانہ جنگ چاروں طرف سے پارہ چنار پر چھیڑ دی جاتی ھے ۔ اس کئی بار کی جنگ کے نتیجے میں اب تک 3 ہزار کے قریب افراد پارہ چنار میں شہید ہوئے ہیں اور اس مرتبہ کی جنگ میں 40 افراد ابھی تک شہید ھو چکے ہیں۔ مقررین نے پاکستان کی حکومت ، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ مجرموں کو سزا دی جائے اور پارہ چنار اور پوری کرم ایجنسی کو تکفیری جنگجوؤں طالبان و دائش سے خالی کروایا جائے اور ان کے کمانڈر عید نظر کو گرفتار کر کے کرار واقعی سزا دی جائے کہ جس کے اشتعال انگیز تقاریر ثبوت کے طور پر سوشل میڈیا پر موجود ھے ۔ مقررین نے کل پاکستان میں اور خصوصی طور پر پارہ چنار میں مستقل بنیادوں پر امن قائم کرنے پر زور دیا۔ مقررین نے پارہ چنار کے مومنین کے حوصلے اور استقامت کو سراہا کہ واقعی پارہ چنار کے اہل تشیع نے جس جرآت و بہاری سے ان دہشتگردوں کا مقابلہ کیا ھے نہ صرف اپنا دفاع کیا بلکہ وطن عزیز پاکستان کا بھی دفاع کیا۔
مگر مقررین نے اس حساس موقع پر حکومت وقت اور پاکستان کے دفاع کی ذمہ دار افواج کی خاموشی پر سوال اٹھایا کہ آخر اس خون ریز جنگ کو کیوں نہ روکا گیا اور سرحد پار افغانستان سے دہشتگردوں کو حفاظتی باڑ توڑنے کے اجازت دی گئی اور پاکستانی فوجیوں کی موجودگی میں طالبان دہشتگرد کیوں بھاری ہتھیاروں کے پاکستان پر ان اہل تشیع علاقوں پر حملہ آور ھوئے ۔ مقررین نے آج کے امن معاہدے اور جنگ بندی کی حمایت کی اور حکومت پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ پر زور دیا کہ پارہ چنار حساس علاقہ اس میں مستقل امن ھونا چاہیئے۔آخر میں برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر کو ایمبیسی میں جا کر پیٹیشن بھی دی گئی۔