وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ اصفہان کے شہر نجف آباد سے ملاقات کے لئے آنے والے ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب میں انتہا پسندی اور میانہ روی کی تشریح کی اور پوری قوم اور خاص طور پر حکام اور سیاسی رہنماؤں کو موجودہ انتخابی ماحول میں دشمن کی اس چال کی طرح سے بہت ہوشیار رہنے کی دعوت دی جس کے تحت وہ معاشرے کو دو حصوں میں تقسیم معاشرہ دکھانا چاہتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابات کو قوم کے پورے قد سے کھڑے ہونے کا میدان، قومی استقامت و وفاداری اور ملکی خود مختاری و وقار کی حمایت کی جلوہ گاہ قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ جو لوگ اسلامی مملکت ایران کے وقار سے لگاؤ رکھتے ہیں انھیں چاہئے کہ جمعے کو ہونے والے انتخابات میں شرکت کریں اور دنیا چھبیس فروری کو دیکھے گی کہ ایران کے عوام کس طرح والہانہ انداز میں پولنگ اسٹیشنوں پر جمع ہوتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے ایام کا حوالہ دیا اور جمعے کو پارلیمنٹ اور ماہرین کی کونسل کے دو انتہائی اہم انتخابات کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے اندر انتخابات کی اہمیت صرف ووٹ دے دینے تک نہیں ہے بلکہ انتخابات کا مطلب ہے گوناگوں دباؤ، ظالمانہ پابندیوں اور خباثت آمیز پروپیگنڈوں کے بعد دشمن کے سامنے ملت ایران کا سینہ سپر ہوکر اپنی توانائیوں کا اظہارکرنا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ انتخابات میں عوام کی وسیع شرکت سے دنیا میں ایک بار پھر اسلامی انقلاب کی عظمت و ہیبت ظاہر ہوگی۔ آپ نے فرمایا کہ انتخابات سے ملی قوت و عزم و استقامت کا مظاہرہ ہونے کے ساتھ ہی خبیثانہ عزائم کے مقابلے میں ایک باعظمت قوم کی دلیری و شجاعت و وفاداری کی بھی نمائش ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابات میں رائے دہندگان کی شرکت کی اہمیت کا ذکر کرنے کے بعد انتخابات کے مختلف مواقع پر گزشتہ 37 سال سے جاری دشمن کی سازشوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران میں ہونے والے انتخابات کو نمائشی قرار دینا، انتخابات میں عوام کی شرکت کو محدود کرنا اور پہلے سے ہی نتیجہ طے ہونے کا تاثر دیکر انتخابات میں عوام کی شرکت کو بے معنی ظاہر کرنا وہ چالیں رہی ہیں جو بدخواہوں نے عوام کو انتخابات سے دور رکھنے کے لئے اپنائی ہیں اور بعض مواقع پر تو امریکی حکام نے صریحی بیان بھی دئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ امریکیوں کو تجربے سے یہ بات سمجھ میں آ چکی ہے کہ وہ آشکارا طور پر کوئی موقف اختیار کریں گے تو نتیجہ اس کے بالکل الٹ نکلے گا۔ آپ نے فرمایا کہ یہی وجہ ہے کہ اس دفعہ انتخابات کے سلسلے میں امریکیوں نے سکوت اختیار کر رکھا ہے، مگر ان کے آلہ کار اور ان کی کاسہ لیسی کرنے والے مختلف طریقوں سے نئی سازش پر عمل پیرا ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس نئی سازش کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کے بدخواہوں نے اس دفعہ انتخابات میں فرضی طور پر دو قطب بنا دئے ہیں تاکہ یہ تاثر عام کریں کہ عوام دو دھڑوں میں تقسیم ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دوسرے تمام مقابلوں کی طرح انتخابات کے مزاج میں بھی جوش و خروش، برتری اور عدم برتری شامل ہے، مگر انتخابات میں برتری اور عدم برتری کا مطلب قوم کا دو دھڑوں میں تقسیم ہو جانا نہیں ہے اور نہ ہی اس کا مطلب سماج کو تقسیم کرنا اور عوام میں ایک دوسرے کے خلاف عناد اور دشمنی ہے، ایران میں اس طرح کے دو دھڑے موجود ہونے کی بات سراسر جھوٹ ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران میں محاذ بندی اگر ہوئی تو وہ اسلامی انقلاب اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے اصولوں کے وفاداروں اور استکباری محاذ اور اس کے ہم نواؤں کے مابین ہوئی، تاہم اس محاذ بندی میں پوری ملت ایران انقلابی، انقلاب سے محبت کرنے والی اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور آپ کے اصول و نظریات کی وفادار ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ جھوٹی محاذ بندی کی جڑ ملک کے باہر ہے، مگر افسوس کا مقام ہے کہ بعض اوقات ملک کے اندر بھی اس کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ انتخابی ماحول میں حکومت مخالف اور حکومت نواز پارلیمنٹ جیسی تقسیم کی بات بھی ایک جھوٹی محاذ بندی ہے، آپ نے فرمایا کہ اس قسم کی دو قطبی فضا کا تاثر دینے والے یہ ذہنیت پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ ملت ایران کا ایک حصہ حکومت نواز پارلیمنٹ کا حامی ہے اور دوسرا حصہ حکومت مخالف پارلیمنٹ چاہتا ہے، جبکہ حقیقت میں ملت ایران کو نہ تو حکومت نواز پارلیمنٹ چاہئے اور نہ حکومت کی مخالف پارلیمنٹ کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران ایسی پارلیمنٹ چاہتی ہے جو متدین، فرض شناس، شجاع، فریب میں نہ آنے والی، استکبار کی توسیع پسندی اور حرص و طمع کا ڈٹ کا مقابلہ کرنے والی، قومی وقار اور خود مختاری کی محافظ، ملک کی پیشرفت و ترقی کی پابند، نوجوانوں کی علمی استعداد کو متحرک کرنے پر یقین رکھنے والی، داخلی وسائل پر استوار معیشت کی حامی، عوام کے درد کو سمجھنے والی اور عوام الناس کی مشکلات حل کرنے کا عزم رکھنے والی ہو، امریکا سے مرعوب نہ ہو اور اپنے آئینی فرائض پر عمل کرے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کے عوام ایسی پارلیمنٹ چاہتے ہیں، کسی شخص کی طرفدار پارلیمنٹ نہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس کے بعد ایٹمی مسئلے میں جامع ایکشن پلان نافذ ہو جانے کے بعد کے دور کے لئے امریکا کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جے سی پی او اے کے بعد امریکیوں نے ایران اور علاقے کے لئے دو الگ الگ منصوبے بنائے اور آج بھی انھیں منصوبوں پر کاربند ہیں، کیونکہ انھیں بخوبی علم ہے کہ علاقے میں ان کے مذموم مقاصد کے سامنے کون سا ملک ہے جو مضبوطی سے ڈٹا ہوا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایران کے سلسلے میں امریکیوں نے اپنی سازش کے تحت درانداز عناصر کے استعمال کی روش اختیار کی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جب دراندازی اور اس مسئلے کی طرف سے ہوشیاری برتے جانے کا موضوع زیر بحث آیا ہے، ملک کے اندر کچھ لوگ برافروختہ ہو گئے کہ بار بار دراندازی کی بات کیوں کہی جاتی ہے، لیکن یہ برافروختگی بے جا اور غیر ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ درانداز اور دراندازی کا معاملہ ایک حقیقی معاملہ ہے، البتہ بعض اوقات دراندازی میں ملوث شخص کو خود بھی اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ کس راستے پر چل نکلا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے دور اندیش اور طویل تجربات رکھنے والے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے ان بیانوں کا حوالہ دیا جن کے مطابق بعض اوقات دشمن کی بات کئی واسطوں سے گزرتے ہوئے اچھے بھلے افراد کی زبان سے سنائی دیتی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس محترم انسان نے نہ تو کسی سے پیسہ لیا ہوتا ہے، نہ کسی سے کچھ وعدہ کیا ہوتا ہے، مگر لاعلمی میں ہی دشمن کی بات دہراتا ہے اور ایک طرح سے دراندازی کی زمین ہموار کرنے لگتا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایسے دراندازوں کی کچھ مثالیں پیش کیں جن کو خود بھی امر واقعہ کا اندازہ نہیں تھا۔ آپ نے فرمایا کہ گزشتہ برسوں کے دوران ایک رکن پارلیمنٹ نے ایوان کی کھلی کارروائی کے دوران دشمن کی بات دہراتے ہوئے اسلامی نظام پر دروغ گوئی کا الزام لگا دیا۔ ایک اور مثال پیش کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ جس زمانے میں ہمارے ملک کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم سخت مذاکرات میں مصروف اور فی الواقع فریق مقابل سے محو پیکار تھی اور موجودہ صدر محترم اس وقت مذاکراتی ٹیم کے سربراہ تھے، کچھ لوگوں نے پارلیمنٹ میں ایسی ہنگامی قرارداد پیش کی جس سے فریق مقابل کی بات کی تائید ہوتی تھی اور موجودہ صدر محترم نے اس وقت اس قرارداد کا شکوی کیا اور کہا تھا کہ یہ قرارداد دشمن کے فائدے میں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پوری قوم اور خاص طور پر حکام اور سیاسی رہنماؤں کو دشمن کی دراندازی کی کوششوں سے بہت ہوشیار رہنے کی سفارش کی اور فرمایا کہ توجہ اور ہوشیاری کا تقاضا یہ ہے کہ اگر دشمن، عوام کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے مقصد سے کسی ایک گروہ یا شخص کی تعریف کر رہا ہے تو فورا اظہار بیزاری کیا جائے اور اس کے بالکل الٹ موقف اختیار کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ جملہ نقل کیا کہ "اگر دشمن آپ کی تعریف کرے تو آپ اپنے روئے اور عمل کو شک کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیجئے۔" رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ قول انقلاب کا دستور العمل ہے، بنابریں اغیار کی تعریف کے خلاف فورا موقف اختیار کرنا چاہئے اور ہرگز غفلت نہیں برتنی چاہئے۔ آپ نے زور دیکر فرمایا کہ ایران جیسے وسیع ملک کا انتظام سنبھالنا اور اپنے عظیم و شجاع عوام کے امور کو آگے بڑھانا، دشمن کے مقابلے میں ہوشیاری، کھلی آنکھوں سے کام کرنے اور عزم راسخ کا متقاضی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے حکام اور سیاسی رہنماؤں کو دشمن کی سیاسی اصطلاحات کو دہرانے اور انتہا پسند اور 'میانہ رو' جیسے الفاظ استعمال کرنے سے پرہیز کئے جانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے وقت سے ہی بدخواہ عناصر یہ اصطلاحیں استعمال کر رہے تھے اور انتہا پسند سے ان کی مراد وہ افراد ہوتے ہیں جو اسلامی انقلاب کی نسبت اور امام خمینی کے اصولوں اور نظریات کی نسبت زیادہ پابند اور باعزم ہیں، جبکہ اعتدال پسند سے ان کی مراد وہ افراد ہیں جو اغیار کے سامنے جھک جائیں اور ان سے ساز باز پر تیار ہوں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ جو لوگ ملک کے اندر یہ الفاظ استعمال کر رہے ہیں انھیں چاہئے کہ اسلامی تعلیمات کا دقت نظری سے مطالعہ کریں، کیونکہ اسلام میں اس طرح کی تقسیم بندی کا کوئي وجود نہیں ہے، اسلام میں 'وسط یا میانہ کا لفظ راہ مستقیم کے لئے استعمال کیا گيا ہے۔ لہذا میانہ روی کے مقابل جو لوگ ہیں وہ انتہا پسند نہیں بلکہ صراط مستقیم سے منحرف افراد ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ راہ مستقیم پر آگے بڑھتے ہوئے ممکن ہے کہ کچھ لوگ زیادہ تیزی سے آگے بڑھیں اور کچھ کی رفتار کم ہو، اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اغیار کی سیاسی اصطلاح میں داعش کو بھی انتہا پسند کہا جاتا ہے جبکہ داعش اسلام، قرآن اور صراط مستقیم سے منحرف تنظیم ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ جو لوگ غیر ممالک میں انتہا پسند کی اصطلاح استعمال کر رہے ہیں ان کے نشانے پر انقلاب کے وفادار حلقے ہیں، لہذا ملک کے اندر بہت احتیاط برتنا چاہئے کہ یہی الفاظ دہرا کر دشمن کے ہدف کی تکمیل نہ کی جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکیوں کے اس تبصرے کا حوالہ دیا کہ ایران میں کوئی اعتدال پسند نہیں ہے، آپ نے فرمایا کہ پوری ملت ایران، انقلاب کی ہمنوا ہے اور سب انقلاب سے وابستہ ہیں، البتہ ممکن ہے کہ بعض اوقات غلطی یا لغزش ہو جائے، مگر ایران کے عوام میں کوئی بھی اغیار پر انحصار کا حامی ہرگز نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انتخاب کی روش کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے عوام سے کہا کہ اس الیکشن میں آپ کا جو بھی انتخاب ہوگا، خواہ وہ اچھا ہو یا برا، اس کے نتیجے کا سامنا آپ ہی کو کرنا ہے، لہذا یہ کوشش کی جانی چاہئے کہ انتخاب بالکل درست ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ انتخاب کی نوعیت کا ایک نتیجہ اللہ تعالی کی رضامندی یا ناراضگی بھی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ کوشش یہ ہونی چاہئے کہ انتخاب دقت نظری، بصیرت اور صحیح شناخت کی بنیاد پر انجام دیا جائے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلام کے ممبران اور ماہرین کی کونسل کے ارکان کے انتخاب کے سلسلے میں پہلے امیدواروں کی شجاعت، عزم، دشمن سے مرعوب نہ ہونا، راہ انقلاب میں استقامت، انقلاب سے وفاداری، فرض شناسی اور دینداری جیسے اوصاف کی بابت اطمینان حاصل کر لیجئے، اس کے بعد ووٹ دیجئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر آپ بعض امیدواروں کی شناخت نہیں رکھتے تو یہ نہ کہئے کہ میں ووٹ ہی نہیں ڈالوں گا، بلکہ ان لوگوں سے مشاورت کیجئے جن کے تدین، بصیرت اور دیانت داری کی بابت آپ اطمینان رکھتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ اس مسئلے میں، راستہ، ہدف اور فریضہ بالکل واضح ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر یہ اہم کام بحسن و خوبی انجام پاتا ہے تو یقینا اس صورت میں اللہ تعالی بھی ہماری مدد کرے گا اور انتخابات کا نتیجہ جو بھی ہو ملک کے مفاد میں ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مجھے یقین ہے کہ بدخواہوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود اللہ تعالی ملت ایران کو حتمی فتح عنایت کرے گا اور فضل پروردگار سے دشمن اس انقلاب اور اسلامی نظام پر کوئی ضرب نہیں لگا سکے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں اسی طرح اسلامی انقلاب کی راہ میں نجف آباد کے عوام کی اسقامت و پائيداری، انقلاب سے وفاداری، ان کی صداقت اور جذبہ ایمانی کی قدردانی کی۔ آپ نے فرمایا کہ نجف آباد کے عوام نے اسلامی تحریک کے زمانے میں اپنے جوش و خروش، فہم و شعور کا مظاہرہ کیا اور اسلامی انقلاب کی فتحیابی کے بعد مختلف مواقع اور خاص طور پر مقدس دفاع کے دوران اپنی شجاعت، حمیت، استقامت اور افادیت ثابت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل نجف آباد کے امام جمعہ حجت الاسلام و المسلمین حسناتی نے اسلامی انقلاب کے دوران اور اس کے بعد مقدس دفاع کے برسوں میں اس شہر کے شہید پرور عوام کی شجاعت و ہمت کا ذکر کیا اور ڈھائی ہزار شہیدوں کا نذرانہ پیش کرنے جیسی ان کی عظیم قربانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نجف آباد کے وفادار عوام، اسلام، قرآن، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور رہبر انقلاب سے اپنے عہد و پیمان پر قائم ہیں اور اپ نے خون کے آخری قطرے تک اس میثاق کے وفادار بنے رہیں گے۔