وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) انقلاب اسلامی کے سربراہ حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے حجاج بیت اللہ الحرام کے نام اپنے ایک اہم پیغام میں حج کو امت اسلامی کی عظیم الشان عید اور عالم اسلام کی مشکلات کے علاج کے لئے معجزہ نما موقع قرار دیا ہے اور اسلامی بیداری کو کچلنے اور غیر مؤثر بنانے، مسلمان قوموں اور مسئلہ فلسطین جیسے بنیادی مسائل کو سائیڈ لائن کرنے کے حوالے سے صیہونی نیٹ ورک اور عالمی سامراجی محاذ کی ہمہ گير تلاش و کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ پرچم توحید کے سائے میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد و برادری، دشمن کی شناخت، اس کی معاندانہ روشوں اور منصوبوں کا مقابلہ، حج کے عظيم دروس اور عالم اسلام کی مشکلات اور مصائب کا اساسی اور بنیادی علاج ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذيل ہے:
بسم الله الرحمن الرحيم
والحمدلله رب العالمين و الصلوة والسلام علی سيدالانبياء و المرسلين و علی آله الطيبين و صحبه المنتجبين
حج کے موسم کی آمد کو امت اسلامی کی عظیم عید شمار کرنا چاہیے۔ یہ گرانقدر ایام اور غنیمت موقع ہر سال مسلمانوں کو نصیب ہوتا ہے۔ یہ ایک سنہری اور معجزہ نما موقع ہے، اگر اس کی قدر و قیمت کو پہچانا جائے اور اس سے بہتر انداز میں استفادہ کیا جائے تو عالم اسلام کو درپیش بہت سے مسائل و مشکلات اور چیلینجوں کا حل نکل آئے گا۔ حج فیض الہی کا موجیں مارتا ہوا چشمہ ہے، آپ تمام سعادتمند حاجیوں کو اس وقت یہ عظیم مرتبہ حاصل ہوگيا ہے کہ صفا و صمیمیت اور معنویت سے لبریز اعمال و مناسک حج میں اپنے دل و روح کو اچھی طرح دھوئيں اور انھیں پاک و صاف بنائيں اور اپنی تمام عمر کے لئے رحمت و قدرت و عزت کا شاندار ذخیرہ اکٹھا کریں۔
اللہ تعالٰی کے سامنے تسلیم و خشوع اور جو ذمہ داریاں مسلمانوں کے کاندھے پر ڈالی گئی ہیں ان کی نسبت عہد و وفا پر عمل، نشاط و حرکت اور دین و دنیا کے کام میں اقدام، مسلمان بھائيوں کے ساتھ گفتگو و تعامل میں رحم، عفو اور درگذر، سخت و دشوار حوادث کے مدمقابل ہمت اور خود اعتمادی، ہر چیز اور ہر جگہ اللہ تعالٰی کی مدد و نصرت پر امید۔ مختصر یہ کہ آپ مسلمان کے ہم پلہ انسان کی ساخت کو ان ایام میں الہی تعلیم و تربیت کے میدان میں اپنے لئے حاصل کرسکتے ہیں اور اپنے آپ کو ان زیورات سے آراستہ و پیراستہ بنا سکتے ہیں اور ان ذخیروں سے فائدہ اٹھا کر ان کو اپنی قوم اور اپنے ملک کے لئے اور آخر کار امت اسلامی کے لئے سوغات اور ہدیہ کے طور پر لے جاسکتے ہیں۔
امت اسلامیہ کو آج ایسے انسانوں کی سخت اور زيادہ سے زيادہ ضرورت ہے جو خلوص، صفا اور ایمان کے ساتھ عمل و فکر اور معاند دشمنوں کے مقابلے میں مقاومت و پائیداری کو معنوی اور روحی خودسازی کے ساتھ فراہم کریں اور یہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعہ مسلمانوں کو ایسی مشکلات اور دشواریوں سے نجات دلائی جاسکتی ہے، جو عزم و ایمان اور بصیرت کی کمی اور دشمن کی آشکارا عداوتوں کے ذریعہ مسلمانوں کے اندر کئی عرصہ سے موجود ہیں۔ بیشک موجودہ دور مسلمانوں کی بیداری اور تشخص کا دور ہے اور اس حقیقت کو ان چیلنجوں کے ذریعہ بھی درک کیا جاسکتا ہے، جن سے آج اسلامی ممالک روبرو ہیں، اور اس حقیقت کو بھی بالکل درک کیا جاسکتا ہے کہ ایسی ہی شرائط میں پختہ عزم و ایمان، توکل، بصیرت اور تدبیر کے ذریعہ مسلمان قوموں کو ان چيلنجوں کے مقابلے میں کامیابی اور سرافرازی سے ہمکنار کیا جاسکتا ہے اور ان کی تقدیر میں عزت و عظمت کو رقم کیا جاسکتا ہے، دشمن محاذ جو امت اسلامیہ کی عزت و بیداری کو برداشت نہیں کرسکتا، وہ اپنی تمام قوت و قدرت کے ساتھ میدان میں پہنچ چکا ہے اور وہ تمام سیاسی، اقتصادی، نفسیاتی، فوجی اور تبلیغاتی وسائل کے ذریعہ مسلمانوں کو کچلنے، منفعل کرنے اور انھیں آپس میں لڑانے کے لئے استفادہ کر رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ امریکہ کی سرکردگی میں استکباری حکومتیں ایسی حالت میں قوموں کے حقوق کا دم بھر رہی ہیں کہ یہ مسلمان قومیں، ان کے فتنوں کی آگ میں ماضی سے کہیں زیادہ اپنے جسم و جان کے جلنے کا احساس کر رہی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ فلسطین کی مظلوم قوم، جو کئی عشروں سے روزانہ صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے جرائم کے زخم سہ رہی ہے، یا افغانستان و پاکستان و عراق، کہ جہاں کی قومیں استکبار اور اس کے علاقائی آلۂ کاروں کی پالیسیوں سے پیدا شدہ دہشتگردی کی بھینٹ چڑھی ہوئی ہیں، یا شام، جو صیہونی مخالف تحریک کی حمایت کرنے کے جرم میں بین الاقوامی تسلط پسندوں اور ان کے علاقائی پّٹھوؤں کے بغض و کینے کا نشانہ اور خونریز خانہ جنگی سے دوچار ہے، یا بحرین اور میانمار، کہ جہاں ستم رسیدہ مسلمانوں کی موجودہ صورت حال پیدا کرنے والوں کو مسلمانوں کے دشمنوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے، اور یا دیگر ان اقوام پر نظر، کہ جنھیں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے فوجی حملوں، ظلم و بربریت یا اقتصادی بائیکاٹ اور یا سکیورٹی خطرات لاحق ہیں، پوری دنیا کو تسلط پسندانہ نظام کے ان حکام کے حقیقی چہرے کو پہچنوا سکتی ہے۔