وحدت نیوز(لاہور) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے لاہور میں پاکستان کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما راجہ ناصر عباس، انکی دیگر لیڈر شپ اور کارکنوں کے آئینی، قانونی اور جائز احتجاج کو 53روز گزر گئے، مگر کوئی حکومتی کارندہ ٹس سے مس نہیں ہوا، جو بے حسی کی انتہا ہے۔ عوامی تحریک کے سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب سے آئے ہوئے رہنماؤں اور مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کرپٹ حکمرانوں کے نزدیک مظالم کے شکار عوام کے احتجاج کی کوئی وقعت نہیں، لوگ جب تک اپنے مقتولوں کی لاشیں اٹھا کر وزیراعلٰی ہائوس، گورنر ہائوس، وزیراعظم ہائوس یا پارلیمنٹ کے باہر دھرنے نہ دیں، تو ایف آئی آر تک درج نہیں ہوتی، اس ظلم کے نظام نے کمزور کو انصاف سے محروم کر رکھا ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اس بات پر کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ دہشتگردوں کے ہمدرد موجودہ حکمرانوں نے قومی ایکشن پلان کی روح کو ختم کر دیا ہے اور سیاسی مخالفین کو مارا جا رہا ہے، یہی باتیں مجلس وحدت مسلمین کی قیادت کر رہی ہے اور ہم ان کے موقف کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جواب دیں کہ 2010ء سے 2016ء کے درمیان شیعہ کمیونٹی کے 34 سو سے زائد افراد کی ٹارگٹ کلنگ کیوں ہوئی؟ اور اس قتل و غارت گری کے منصوبہ ساز اور ذمہ دار گرفت میں کیوں نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے پارہ چنار میں شیعہ کمیونٹی کے افراد کی جائیدادوں پر قبضے کی جو بات کی ہے، اس کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں کے اصولی اور جائز مطالبات پورے کئے جائیں۔