مذکورہ بالا حملے عراقی دارالحکومت بغداد اور شمالی شہر کرکوک میں جمعرات کے روز ہونے والے حملوں کے ایک دن بعد ہوئے ہیں، ان حملوں میں کم از کم 22 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ عراق میں ہونے والے بم دھماکوں اور حملوں کی تعداد میں ایسے حالات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جب گذشتہ کچھ ہفتوں سے القاعدہ سے وابستہ دہشتگردوں نے اس ملک میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کے لئے شیعہ اور سنی مسلمانوں پر ہونے والے دہشتگردانہ حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ عراق میں متعین اقوام متحدہ کے امداد رساں ادارے کے ایک اہلکار یونامی نے دو مئی کو اعلان کیا تھا کہ عراق میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں صرف ایک ماہ میں 700 افراد جاں بحق اور 1600 سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں اور 2008ء کے بعد سے اپریل اس ملک کے لئے مرگبار ترین مہینہ ثابت ہوا ہے۔ یونامی نے اسی طرح اعلان کیا تھا کہ صوبہ بغداد میں اس ایک ماہ کے دوران سب سے زیادہ یعنی 211 افراد ہلاک اور 500 زخمی ہوئے ہیں۔ اس لحاظ سے صوبہ بغداد اس ایک ماہ میں سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق عراق میں مسجد کے باہر اور جنازے میں ہونے والے بم دھماکوں میں 49 افراد جاں بحق جبکہ 75 زخمی ہوگئے۔ پہلا دھماکہ اس وقت ہوا جب نمازی بعقوبہ شہر میں واقع ساریا مسجد سے باہر نکل رہے تھے، ابھی لوگ پہلے دھماکے کی جائے وقوعہ پر جمع ہو ہی رہے تھے کہ دوسرا دھماکہ بھی ہوگیا۔ پولیس اور اسپتال ذرائع کے مطابق دھماکوں میں کم از کم 41 افراد جاں بحق اور 50 زخمی ہوگئے۔ مدائن میں ایک جنازے کے جلوس کے قریب ہونے والے دھماکے میں 8 افراد جاں بحق اور 25 سے زائد زخمی ہوگئے۔ عراق میں ایک عرصے سے فرقہ وارانہ قتل عام جاری ہے اور ملک سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد سے کشیدگی میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔ جمعرات کو کرکوک میں خودکش دھماکے میں 12 افراد جبکہ کار بم دھماکوں میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔