وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) آل سعود کی ایک عدالت نے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ باقرالنمر کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ آل سعود کی ایک فوجداری عدالت نے سنایا ہے۔ آیت اللہ شیخ باقرالنمر کے بھائی نے اپنے ٹوئيٹر پر لکھا ہے کہ شیخ نمر کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔ ایک ماہ قبل سعودی عرب کے سرکاری اخبارات نے اعلان کیا تھا کہ آل سعود کی ایک عدالت نے شیخ باقر النمر کو سترہ سال قید بامشقت اور ایک لاکھ سعودی ریال جرمانے کی سزا سنائی تھی لیکن آیت اللہ نمر کے بھائی نے اس خبر کی فوراً تردید کر دی تھی۔ واضح رہے کہ آل سعود کے کارندوں نے آٹھ جولائی دو ہزار بارہ کو آیت اللہ نمر کی گاڑی کا پیچھا کرکے ان پر فائرنگ کی اور جب وہ زخمی ہوگئے تو انہیں گرفتار کرلیا۔
ادہر سعودی عرب میں گرفتار ہونے والے ممتاز عالم دین شیخ باقر النمر کے اہل خانہ نے اس مجاہد عالم دین کے ساتھ عالمی برادری سے اظہار یکجہتی کی اپیل کی ہے۔ ارنا کی رپورٹ کےمطابق شیخ نمر باقر النمر کے اہل خانہ نے اس ممتاز عالم دین کے خلاف فوجداری عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس مرد مجاہد عالم دین کے ساتھ عالمی یکجہتی کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی ذرائع کے مطابق عکاظ کی نمائشی فوجداری عدالت نے بدھ کو اپنے فيصلے ميں آيت اللہ شيخ باقر نمر کو سزائے موت سنائی ہے۔ نمائشی سعودی عدالت نے يہ فيصلہ ايسی حالت ميں صادر کيا ہے کہ انسا نی حقوق کے اداروں نے آيت اللہ باقر نمر کے لئے سعودي عرب کے اٹارنی جنرل کے مطالبے پر سخت ردعمل ظاہر کيا تھا اور کہا تھا کہ سعودی عرب ميں عدالتوں کے فيصلوں ميں بين الاقوامی قوانين کی کھلی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔
سعودی ذرائع کا کہنا ہے کہ آيت اللہ شيخ باقر نمر کو سعودی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنت البقيع کی حالت پر اعتراض، مذہب تشيع کو تسليم کرنے، موجودہ تعليمی نظام ميں تبديلی اور مشرقی علاقوں کے عوام کی انقلابی تحريک نيز عوام کے برحق مطالبات کی حمايت کی پاداش ميں گرفتار کرکے جيل ميں بند کيا گيا تھا۔ سعودی پوليس نےآٹھ جولائی دو ہزار بارہ کو پہلے آيت اللہ شيخ باقر نمر کی گاڑی کا پيچھا کرکے ان پر فائرنگ کی اور انہيں زخمی کرنے کے بعد گرفتار کرليا تھا۔ آيت اللہ شيخ باقر نمر دو سال سے زائد عرصے سے سعودی قيد خانے ميں بند ہيں۔ سعودی حکومت کے اٹارنی جنرل نے پچيس مارچ دو ہزار چودہ کو آيت اللہ شيخ باقر النمر کے لئے عدالت سے سزائے موت کا مطالبہ کيا تھا۔