شہید ڈاکٹرمصطفیٰ چمران کے مختصر حالات زندگی

22 جون 2013

chimranپیدایش اور تعلیم

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) ڈاکڑ مصطفی چمران کا شمار ایران کی چند معروف شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی قوم کے لۓ عظیم انقلابی سرگرمیاں انجام دیں اور قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ۔ آپ سن 1932 کو تهران میں پیدا ہوۓ۔

آپ نےاپنی ابتدائی تعلیم کا آغاز تهران میں واقع انتصاریه سکول سے کیا اور پھر دارالفنون1 اور البرز 2 جیسے مدارس میں اپنی تعلیم کو جاری رکھا . اس کے بعد تہران یونیورسٹی کے ٹیکنیکل ڈیپارٹمنٹ میں داخلہ لیا اور سن 1957 میں الیکٹرومیکانیک کے شعبہ میں اپنی ڈگری مکمل کی ۔ پھر ایک سال تک اسی ڈیمارٹمنٹ میں انہوں نے تدریس کی ۔

انہوں نے اپنی تعلیم کے دوران ہر کلاس میں پہلی پوزیشن حاصل کی . اور سن 1957 میں اعلی تعلیم کی غرض سے اسکالرشپ پر امریکا تشریف لے گۓ اور وہاں دنیا کے معروف ترین دانشمندوں کی موجودگی میں تحقیقاتی سرگرمیاں انجام دیں ۔ انہوں نے امریکا کی مشہور یونیورسٹیوں کیلی فورنیا اور برکلے میں اعلی علمی ذوق کے حامل اساتذہ کی زیر نگرانی الیکٹرونیک اورپلازما فزیکس کے شعبہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری جاصل کی ۔

امریکا میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے اپنے بعض دوسرے دوستوں کی مدد سے پہلی بار اسلامک اسٹوڈنٹس سوسائٹی ( انجمن دانشجویان اسلامی ) کی بنیاد رکھی اور اس کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لۓ انہوں نے انتھک جدوجہد کی ۔ امریکا میں موجود ایرانی اسٹوڈنٹ کمیونیٹی میں ان کا شمار اس سوسائیٹی کے سرگرم رکن کی حیثیت سے ہوتا تھا ۔ ان کو اپنی سرگرمیوں کی سزا یہ ملی کہ ایران میں موجود حکومت شاہ نے ان کا تعلیمی وظیفہ روک دیا ۔

معاشرتی سرگرمیاں

جب آپ کی عمر پندرہ سال کو پہنچی تو ھدایت مسجد 3 میں مرحوم آیت اللہ طالقانی کے درس تفسیر قرآن اور استاد شہید مرتضی مطہری 4 کے درس منطق اور فلسفے کی کلاسوں میں شرکت کیا کرتے تھے ۔

آپ تہران یونیورسٹی میں اسلامک اسٹوڈنٹس سوسائٹی کے ابتدائی اراکین میں سے تھے ۔ سیاسی تنازیات میں ڈاکٹر مصدق کے دور( چودھویں اسمبلی ) سے لے کر تیل کی صنعت کے قومی تحویل میں آنے تک سرگرم عمل رہے ۔

شہید چمران نے ایران میں اپنی تعلیم کے دوران شاہی حکومت کے خلاف انقلاب میں بھر پور حصہ لیا اور امریکہ میں بھی اپنی اس جد وجہد کو جاری رکھا۔

کچھ عرصے کے بعد وہ لبنان چلے گئے

شہید ڈاکٹر مصطفي چمران جبل عامل لبنان میں

جہاں لاپتہ شیعہ رہنما امام موسیٰ صدر کے ساتھ مل کر صیہونی حکومت کے خلاف جد و جہد شروع کی اور لبنان کے محروم طبقات اور فلسطینی آوارہ وطنوں کی امداد کے لئے " تحریک محرومین " کی بنیاد رکھی۔

شہید ڈاکٹر مصطفي چمران امام موسي صدر کے ساتھ

انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد

ڈاکٹر چمران جو ملک سے باہر تشریف لے گۓ تھے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد 23 سال کا عرصہ ملک سے باہر گزار کر وطن واپس آ گۓ ۔

شہید ڈاکٹر مصطفي چمران مرحوم سيد احمد خميني لبنان میں

یہاں واپس آنے کے بعد انہوں نے اپنی تمام علمی اور انقلابی صلاحیتوں کو تعمیری کاموں میں صرف کرنے کے لۓ انقلاب اسلامی کی خدمت میں پیش کر دیا ۔

شہید ڈاکٹر مصطفي چمران امام خميني رح کے ساتھ

کچھ عرصے کے بعد اسلامی مجلس کے پہلے انتخابات میں تہران کے نمائندہ منتخب ہوئے ۔

شہید ڈاکٹر مصطفي چمران حضرت آيت الله العظمي سيد علي خامنه اي کے ساتھ

ایران عراق جنگ کے دوران مجاہدین کی صف میں شامل ہوئے اور رضاکار فورسز سپاہ پاسداران کی قیادت کی ۔

شہید ڈاکٹر مصطفي چمران شهيد وزير اعظم محمد علي رجائي کے ساتھ

آپ کو وزیراعظم کا معاون مقرر کر دیا گیا اور اس دوران آپ نے اپنی جان کو خطرہ میں ڈالتے ہوۓ کردستان میں موجود شورش کا حل نکالا ۔

شہید ڈاکٹر مصطفي چمران حضرت آيت الله العظمي سيد علي خامنه اي کے ساتھ

وزارت دفاع میں تعیناتی

کردستان میں بے نظیر کامیابی حاصل کرنے کے بعد آپ کو تهران کی طرف بلایا گیا اور امام خمینی (رح) کے حکم پر وزارت دفاع سے منسلک ہو کر اپنے فرائض انجام دینے لگے ۔

شہید ڈاکٹر مصطفي چمران شهيد فلاحي کے ساتھ

شهادت

ڈاکٹر چمران عارفانہ شخصیت کے مالک تھے ۔ 1981 کو ایران کے معروف دانشور اور مجاہد ڈاکٹر مصطفیٰ چمران نے جارح عراقی فوجیوں سے جنگ کے دوران جام شہادت نوش کیا اور ہمیشہ کے لۓ خالق حقیقی سے جا ملے ۔

ان کی شہادت کے بعد امام خمینی (رح) نے اپنے ایک پیغام میں فرمایا تھا کہ :

" ڈاکٹر چمران نے پاک و صاف عقیدے کے ساتھ ، خالصانہ طور پر بغیر کسی سیاسی گروپ سے وابستہ ہوئے خدا کی راہ میں جہاد کیا۔انہوں نے بڑی سربلندی کے ساتھ زندگي گزاری اور سرفرازي کے ساتھ شہید ہوئے اور حق تعالیٰ سے جا ملے ۔"

 



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree