وحدت نیوز(کوئٹہ) ایران سے کوئٹہ آنے والی زائرین کی بس کو مستونگ کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ خودکش حملہ آور نے سو کلوگرام بارود سے بھری گاڑی بس سے ٹکرا دی، جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔ دھماکے کی جگہ پر قیامت صغریٰ کا منظر ہے، دور دور تک انسانی اعضا اور سامان بکھرا پڑا ہے۔ دھماکے میں سکیورٹی کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔ انہیں کوئٹہ کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ دہشت گردی کے واقعے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر مختلف تنظیموں نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے کوئٹہ میں ایک روزہ ہڑتال کی کال دی ہے۔ وزیراعلٰی بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، آصف زرداری، الطاف حسین، عمران خان، منور حسن اور دیگر رہنماؤں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ادھر کوئٹہ کے اسپتال میں موجود ایم ڈبلیو ایم کے ایم پی اے محمد رضا نے "اسلام ٹائمز" کو بتایا ہے کہ ابتک 39 زخمیوں کو لایا گیا ہے، جن میں سے 2 اسپتال پہنچ کر شہید ہوگئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ان کی اطلاع کے مطابق، جائے وقوع پر 18 ڈیڈباڈیز پڑی ہیں، امدادی ٹیمیں پہلی فرصت میں زخمیوں کو اسپتال منتقل کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں زائرین کی بس پر حملہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں۔ دہشتگرد اس سے پہلے بھی درجنوں افراد کو موت کی نیند سلا چکے ہیں۔ یکم جنوری دو ہزار چودہ کو ایران سے آنے والی زائرین کی بس کوئٹہ مشرقی بائی پاس پر نشانہ بنی۔ واقعہ میں تین افراد جاں بحق اور انچاس زخمی ہوئے۔ اس سے پہلے چھبیس اکتوبر دو ہزار تیرہ کو مستونگ میں بس کو اڑانے کی کوشش کی گئی، جسے ناکام بناتے ہوئے دو ایف سی اہلکار جام شہادت نوش کرگئے۔ تیس دسمبر دو ہزار بارہ کو بھی مستونگ میں ہی زائرین کے خون سے ہولی کھیلی گئی۔ دہشتگردوں کے حملے میں انیس افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ اسی سال اکیس دسمبر کو بھی زائرین کی بس نشانہ بنی۔ دہشتگردوں نے تین افراد کی جانیں لے لیں۔ انیس ستمبر دو ہزار بارہ کو بھی دہشتگردی کے واقعہ میں تین زائرین جاں بحق اور نو زخمی ہوئے۔ آٹھ جون دو ہزار بارہ کو ایران جانے والی بس کو نشانہ بنایا گیا جس میں چھ افراد جان سے گئے۔ اسی ماہ کی گیارہ تاریخ کو بھی ایک بس کو ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے اڑا دیا گیا۔ دوسری جانب کالعدم لشکر جھنگوی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں بس کے قریب دھماکہ ہوا ہے۔ لیویز ذرائع کے مطابق کوئٹہ سے 80 کلومیٹر دور مستونگ کے علاقے میں زائرین کی بس میں دھماکہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق زائرین کی دو بسیں ایران سے تفتان کے راستے کوئٹہ آ رہی تھیں کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے کے بعد بس میں آگ لگ گئی۔ واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق بس پر حملے میں 24 افراد جاں بحق جبکہ متعدد سے زائد زخمی ہوگئے اور زخمیوں میں زیادہ تر لیویز اہلکار شامل ہیں، زخمیون کو قریبی اہسپتال متقل کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق بس پر حملے میں 100 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ بس میں سوار تمام افراد شہید ہوگئے ہیں۔