وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر امریکہ کی جانب سے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی اور سویلین حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی کیخلاف ملک بھر میں "یوم مردہ باد امریکہ" منایا گیا۔ چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں احتجاجی مظاہرے و ریلیاں نکالی گئیں۔ نماز جمعہ کے اجتماعات میں امریکی صدر کی ہرزہ سرائی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اس دھمکی کو پاکستانی عوام کی توہین قرار دیا گیا۔ لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں مرد، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد اور جماعت الدعوۃ کی سیاسی جماعت "ملی مسلم لیگ" کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ شرکاء امریکہ مردہ باد اور امریکہ کا جو یار ہے وہ قوم کا غدار ہے کے نعرے لگاتے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے رہے۔ شدید گرمی کے باوجود بڑی تعداد میں شہریوں نے احتجاج میں شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ مبارک موسوی اور سیکرٹری جنرل لاہور علامہ سید حسن ہمدانی نے کی۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات و رکن شوریٰ عالی سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ ہم ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کرتے ہیں، پوری دنیا اس بات سے واقف ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی استعماری طاقتوں کو دنیا بھر میں بدترین شکست کا سامنا ہے، ہم امریکہ کو ہرگز یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ اپنی شکست کا ملبہ پاکستان پر ڈالے، امریکی صدر کی ہرزہ سرائی پر ہمارے نااہل حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے اور پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوائے چیف آف آرمی سٹاف کے کسی بھی ملکی ذمہ دار شخص نے امریکہ کو جواب نہیں دیا، کرپٹ حکمران کبھی بھی ملکی سلامتی اور قومی وقار کا دفاع نہیں کر سکتے، امریکہ اب سپر پاور نہیں رہا، شام، عراق، افغانستان میں اس کا غرور خاک میں مل چکا ہے، امریکہ اپنی ابدی موت مرنے کو ہے، ہم ٹرمپ کی ہرزہ سرائی کو پاکستانی عوام کی توہین سمجھتے ہیں، پاکستان کے حکمران امریکہ کے سامنے ڈٹ جائیں، امریکی صدر نے پاکستان کے غیور عوام کی توہین کی ہے، اس کا ازالہ یہ ہے کہ امریکن سفیر اور اس کے عملے کو ملک بدر کیا جائے، امریکی ویت نام، لبنان اور عراق میں اپنے حشر کو یاد رکھیں۔

علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ امریکی سن لیں، ہم نے شام، عراق، ایران، افغانستان، لبنان میں تمھیں شکست دی اور تمھارا غرور خاک میں ملایا، اب اگر پاکستان کی طرف کسی بھی جارحیت کی کوشش کی تو ہم پاکستان کی سرزمین امریکیوں کیلئے قبرستان بنا دینگے، پاکستان کے بزدل حکمران امریکی کاسہ لیسی چھوڑ کر قومی غیرت و حمیت کا دفاع کریں، قوم کا بچہ بچہ مادر وطن کی دفاع کیلئے سربکف تیار ہے، ہم امریکہ اور انڈیا کی اس سازش سے بخوبی آگاہ ہیں، پاکستان میں معاشی ترقی کو دیکھ کر انڈیا اور امریکہ پاگل پن کا شکار ہے، امریکہ اور انڈیا شام اور عراق سے داعش کو لے کر افغانستان منتقل کر رہا ہے، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور ان ناسوروں کے مقابلے کے لئے تیار رہیں۔

احتجاجی مظاہرے سے ضلع لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن ہمدانی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا امریکہ کو ہم یاد دلاتے ہیں کہ ہم خیبر شکن کے ماننے والے ہیں، سرزمین پاک کی طرف ہم کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دینگے، امریکہ اور اس حواری دنیا بھر میں رسوا ہو چکے ہیں اور ان شاءاللہ سرزمین پاک سے بھی ہم امریکہ کے ناپاک وجود کا خاتمہ کرکے دم لیں گے، دنیا بھر میں انسانیت کے سب سے بڑے دشمن امریکہ اسرائیل، انڈیا اور ان کے حواری ہیں، جو بے گناہ انسانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں، پاکستانی حکمرانوں پر لعنت ہے جو امریکہ کی دھمکی کا جواب نہیں دے سکے، وقت آگیا ہے کہ ہم امریکن بلاک کو خیر باد کہہ دیں، مظاہرین نے امریکی پرچم اور ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویریں بھی نذر آتش کی۔ اس موقع پر فضا مردہ باد امریکہ کے نعروں سے گونجتی رہی۔

وحدت نیوز(کراچی) امریکہ کی اسلام دشمن پالیسیوں اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر حملے کی دھمکی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر جمعہ کے روز ملک بھر میں ’’یوم مردہ باد امریکہ‘‘ منایا گیا۔ نماز جمعہ کے اجتماعات کے دوران امریکہ کی اسلام دشمنی اور پاکستان کے خلاف ٹرمپ کے جارحانہ خطاب پر کڑی تنقید کی گئی۔ کراچی میں مرکزی احتجاجی مظاہر جامع مسجد خوجہ اثناء عشر کھارادر کے باہر کیا گیا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر امریکہ مخالف نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہروں سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی، صوبائی اور ڈویژنل رہنماؤں کے علاوہ دیگر شخصیات نے بھی خطاب کیا۔ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ مبشر حسن، علامہ علی انور جعفری، علی حسین نقوی، مولانا اظہر نقوی و دیگر نے کہا کہ دوستی کے لبادے میں چھپا ہوا عالم اسلام کا سب سے بڑا دشمن امریکہ ہے، آستین کے اس سانپ سے جس قدر جلد ممکن ہو چھٹکارا حاصل کر لینا چاہیئے، رہبر انقلاب اسلامی امام خمینی نے آج سے چالیس سال قبل واضح طور پر کہا تھا کہ امریکہ شیطان بزرگ اور مسلمانوں کا دشمن ہے، اس وقت اگر ہمارے حکمران ہوشمندی کا مظاہرہ کرتے تو آج عالمی سامراج کے ہاتھوں ہمیں اسی طرح کی سنگین دھمکیوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پاکستان کو دہشت گردی کی اپنی جنگ میں گھسیٹ کر غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی، جو پاکستان میں داعش کی راہ ہموار کرنے کی امریکی اور بھارتی سازش کا حصہ ہے، امریکہ نے عالمی امن کی آڑ میں افغانستان، عراق اور شام سمیت متعدد مسلم ممالک میں کروڑوں بے گناہ انسانی جانوں کو موت کی وادی میں دھکیل دیا ہے، امریکی فوج جنگی جرائم کا برملا ارتکاب کرتی آئی ہے، دنیا بھر میں دہشت گردی کا بنیادی سبب امریکہ ہے، جس نے داعش اور طالبان جیسی عالمی دہشت گرد تنظیموں کی تشکیل کی ہے، عراق اور شام کے بعد امریکہ پاکستان میں ایسے حالات پیدا کرنا چاہتا ہے، جن سے پاکستان میں داعش کی موجودگی کے تاثر کو تقویت ملے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد ریاست ہے، جو اپنا داخلی اور خارجی دفاع کرنا جانتی ہے، پاکستان میں امن کے قیام کے لئے ہم بھاری قیمت چکا رہے ہیں، پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بلکہ دہشت گردوں کے لئے جہنم بن چکا ہے، کسی بھی ملک کو یہ اختیار قطعاََ حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے ملک کی سرحدی خلاف ورزی کرے، پاکستان کی طرف میلی نظر سے دیکھنے والے کو بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مقررین نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کا صدر بنتے ہی عالم اسلام کے خلاف اپنے بھیانک عزائم کا اظہار کر دیا تھا، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی بے لوث اور مخلصانہ کوششوں کا اعتراف نہ کرنا امریکی صدر کی متعصبانہ ذہنیت کا عکاس اور کھلی بددیانتی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگی جنون امریکہ کی سالمیت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ مقررین نے کہا کہ عالمی سطح پر طاقت کے بدلتے ہوئے توازن نے امریکہ کو حواس باختہ کر دیا ہے، خطے کا استحکام امریکہ کے مذموم عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرکے خطے کے حالات خراب کرنا چاہتا ہے، ہمارے پاس چین اور روس جیسے بااعتماد دوست موجود ہیں، پاکستان کی طرف سے امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرنا قومی وقار سے ہم آہنگ اور جرات مندانہ فیصلہ ہے، سیاسی قیادت کو خوشامدانہ پالیسیاں ترک کرکے عسکری قیادت کی طرح امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہوگی، امریکہ کے خلاف پوری قوم سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ کھڑی ہے، پاکستان کی طرف کسی بھی قسم کی پیش قدمی امریکہ کی ایک بھیانک غلطی ہوگی، جو امریکہ کو کئی حصوں میں تقسیم کردے گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) امریکہ کی اسلام دشمن پالیسیوں اور ڈونلد ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر حملے کی دھمکی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر جمعہ کے روز ملک بھر میں ’’یوم مردہ باد امریکہ‘‘منایا گیا۔ نماز جمعہ کے اجتماعات کے دوران امریکہ کی اسلام دشمنی اور پاکستان کے خلاف ٹرمپ کے جارحانہ خطاب پر کڑی تنقید کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق، اسلام آباد، راولپنڈی،لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور، آزاد کشمیر، ملتان، سکردو، گلگت، فیصل آباد اور پاراچنار سمیت ملک کے 50سے زائد چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیئے گئے۔ شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر امریکہ مخالف نعرے درج تھے،ملک بھر میں  مظاہرین نے امریکی پرچم اور ڈونلڈ ٹرمپ کے پتلے بھی نذر آتش کیئے،  احتجاجی مظاہروں سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماؤں کے علاوہ دیگر شخصیات نے بھی خطاب کیا۔

مظاہرین سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ دوستی کے لبادے میں چھپا ہوا عالم اسلام کا سب سے بڑا دشمن امریکہ ہے۔ آستین کے اس سانپ سے جس قدر جلد ممکن ہو چھٹکارا حاصل کر لینا چاہیے۔ رہبر انقلاب اسلامی امام خمینی نے آج سے چالیس سال قبل واضح طور پر کہا تھا کہ امریکہ شیطان بزرگ اور مسلمانوں کا دشمن ہے۔ اس وقت اگر ہمارے حکمران ہوشمندی کا مظاہرہ کرتے تو آج عالمی سامراج کے ہاتھوں ہمیں اسی طرح کی سنگین دھمکیوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ امریکہ نے پاکستان کو دہشت گردی کی اپنی جنگ میں گھسیٹ کر غیرمستحکم کرنے کی کوشش کی جو پاکستان میں داعش کی راہ ہموار کرنے کی امریکی اور بھارتی سازش کا حصہ ہے۔ امریکہ نے عالمی امن کی آڑ میں افغانستان، عراق اور شام سمیت متعدد مسلم ممالک میں کروڑوں بےگناہ انسانی جانوں کو موت کی وادی میں دھکیل دیا ہے۔ امریکی فوج جنگی جرائم کا برملا ارتکاب کرتی آئی ہے۔

رہنماوں کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں دہشتگردی کا بنیادی سبب امریکہ ہے جس نے داعش اور طالبان جیسی عالمی دہشت گرد تنظیموں کی تشکیل کی ہے۔ عراق اور شام کے بعد امریکہ پاکستان میں ایسے حالات پیدا کرنا چاہتا ہے جن سے پاکستان میں داعش کی موجودگی کے تاثر کو تقویت ملے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد ریاست ہے جو اپنا داخلی اور خارجی دفاع کرنا جانتی ہے۔ پاکستان میں امن کے قیام کے لیے ہم بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔ پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بلکہ دہشتگردوں کے لیے جہنم بن چکا ہے۔ کسی بھی ملک کو یہ اختیار قطعاََ حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے ملک کی سرحدی خلاف ورزی کرے۔ پاکستان کی طرف میلی نظر سے دیکھنے والے کو بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کا صدر بنتے ہی عالم اسلام کے خلاف اپنے بھیانک عزائم کا اظہار کر دیا تھا۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی بےلوث اور مخلصانہ کوششوں کا اعتراف نہ کرنا امریکی صدر کی متعصبانہ ذہنیت کا عکاس اور کھلی بددیانتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگی جنون امریکہ کی سالمیت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

مقررین نے کہا کہ عالمی سطح پر طاقت کے بدلتے ہوئے توازن نے امریکہ کو حواس باختہ کر دیا ہے۔ خطے کا استحکام امریکہ کے مذموم عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ وہ پاکستان کو غیرمستحکم کر کے خطے کے حالات خراب کرنا چاہتا ہے۔ ہمارے پاس چین اور روس جیسے بااعتبار دوست موجود ہیں۔ پاکستان کی طرف سے امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرنا قومی وقار سے ہم آہنگ اور جرات مندانہ فیصلہ ہے۔ سیاسی قیادت کو خوشامدانہ پالیسیاں ترک کر کے عسکری قیادت کی طرح امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہو گی۔ امریکہ کے خلاف پوری قوم سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان کی طرف کسی بھی قسم کی پیش قدمی کی امریکہ کی ایک بھیانک غلطی ہو گی جو امریکہ کو کئی حصوں میں تقسیم کر دے گی۔ اسلام آباد سے نکالی گئی ریلی سے علامہ اصغر عسکری، علامہ علی شیر انصاری، مرکزی رہنما ملک اقرار اور نثار فیضی کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)16برس تک ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود امریکہ بہادر افغانستان میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ سپر پاور ہونے کے دعویدار کیلئے اعتراف شکست نہایت مشکل کام ہے، اس لیے اپنی ناکامی کا الزام پاکستان کے سر تھونپ رہا ہے اور ہندوستان کے انتہاپسند اور ماضی میں تسلیم شدہ دہشت گرد وزیراعظم مودی کو گلے لگانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کیخلاف سخت رویہ اپنانے کی طرف مائل دکھائی دیتا ہے۔ امریکہ کی قائم مقام نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کا حالیہ دورہ پاکستان بھی پاکستان کو ناراضگی اور سخت پالیسی کا پیغام دینے کیلئے تھا۔ پاکستان پر افغانستان میں عدم استحکام کی ذمہ داری ڈالنا حقیقت پسندی سے نظریں چرانے کے مترادف ہے، کیونکہ افغانستان کا امن و استحکام پاکستان کے قومی مفادمیں بہت اہمیت رکھتا ہے، اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار قیام امن کا نہ صرف متمنی ہے بلکہ اس کیلئے اپنے تمام تر سفارتی و اخلاقی ذرائع بھی بروئے کار لا رہا ہے۔ ایسا ہونا بھی چاہیئے کیونکہ پاکستان کی ترقی، داخلی استحکام ا ور امن امان کیلئے افغانستان میں پائیدار امن ناگزیر ہے۔ پڑوسی ملک بھارت کو پاکستان کی اس ضرورت کا بخوبی ادراک ہے، جبھی وہ افغانستان میں قیام امن کی ہر کاوش کو نہ صرف سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کرتا ہے بلکہ پاکستان کی مغربی سرحد کو بھی مصروف رکھنے کیلئے ریاستی و غیر ریاستی عناصر کے ذریعے وطن عزیز میں اندرونی مداخلت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔امریکی تائید و حمایت سے بھارت پاکستان کیخلاف افغان سرزمین استعمال کررہا ہے،جسکے ناقابل تردید شواہد پاکستان میں ہونیوالے دہشتگردی کے کئی سانحات میں سامنے آئے۔ تاہم اس کے باجود امریکہ افغانستان سمیت خطے میں بھارتی کردار اور اثررسوخ بڑھانے کا تو حامی ہے جبکہ اس میں کمی پہ بالکل آمادہ نہیں۔یہ امریکی تعاون اور آشیر باد کا ہی شاخسانہ ہے کہ بھارت بیک وقت کئی جگہوں پہ جارحانہ حکمت عملی کا مرتکب ہوکر پورے خطے کو بدامنی کی آگ میں جھونکنے پہ کمر بستہ ہے۔

بھارت ایک طرف چین کے ساتھ سرحدی تناعات کو بڑھاوا دے رہا ہے تو دوسری جانب لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی، مشرقی سرحد پہ جنگی نقل و حمل اور پاکستان کی مغربی سرحد پہ دہشت گردوں کی سرپرستی‘ یہی نہیں بلکہ خطے کے معاشی و انرجی کوریڈور سمجھے جانےوالے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں بھی بدامنی اور انتشار کو ہوا دینے کیلئے درجنوں تنظیموں اور تحریکوں کی باقاعدہ سرپرستی کررہا ہے۔ اسی صوبے سے بھارتی فوجی افسر کلبھوشن کی باقاعدہ گرفتاری بھی عمل میں آچکی ہے اور اسکے زیرنگرانی دہشتگردی کا پورا منصوبہ بھی بے نقاب ہوچکا ہے۔ ان سب کے باوجود بھارت اور امریکہ کے تعاون میں اضافہ ہوا نہ کہ کوئی کمی واقع ہوئی، جو کہ پاکستان کیلئے باعث تشویش ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔ اسی جنگ میں جو ملک سب سے زیادہ متاثر ہوا، جس نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور جو ملک تاحال اسی جنگ کو ہر قیمت پہ جیتنے کی بنیاد پر لڑ رہا ہے،و ہ پاکستان ہی ہے جبکہ دوران جنگ اسی پہ دباؤ بھی بڑھایا جارہا ہے اور اسی کے کردار پہ شک کرکے اسکی حمایت و مدد سے بھی اجتناب کی پالیسی برتنے کی کوشش کی جاری ہے، جو کہ دشمنی کے مترادف ہے۔ پاکستان دہشتگردی کے فروغ یا پھیلاو¿ کا موجب نہیں بلکہ دہشتگردی کا شکار ہے۔ ایسی دہشت گردی کہ جس میں وہ اب تک ساٹھ ہزار سے زائد انسانی زندگیاں قربان اور سو ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھا چکا ہے۔ اسکی مسلح افواج بیک وقت ضرب عضب، ردالفساد، خیبر فور جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ سرحدوں کی حفاظت بھی یقینی بنائے ہوئی ہیں۔ چنانچہ ایک ایسے موقع پر جب دہشتگردوں کے خلاف جاری فیصلہ کن آپریشن میں پاکستان کو تعاون اور حمایت کی ضرورت ہے تو امریکہ تعاون میں کمی اور دباؤ میں اضافہ کئے ہوئے ہے۔ یہ بالکل وہی پالیسی ہے جو نیٹو نے پاک افغان سرحد پہ پاکستان کیخلاف اپنائی تھی۔ ایک جانب پاک افغان سرحد کو عبور کرکے دہشتگرد آکر پاکستانی فوجی چیک پوسٹو ں پر حملے کرتے اور اگلے دن افغان ادارے دراندازی کا شور مچاتے جبکہ پاکستان اسی سرحد پہ غیر قانونی آمدورفت روکنے کیلئے جب باڑ کی تنصیب کی کوشش کرتا تو اس باڑ کی تعمیر کیخلاف بھی نیٹو اور افغان حکومت مشترکہ موقف اپناتیں۔ نتیجے میں پاکستان کو دوطرفہ مسائل کا سامنا رہتا، وہی پالیسی تاحال جاری ہے۔

امریکی کانگریس نے حال ہی میں ایک بل کی منظوری دی ہے کہ جسکے تحت پاکستان کی فوجی امداد میں کمی اور پاکستان کے ساتھ جاری تعاون کو ماضی کی طرح ڈومور پالیسی سے مشروط کیا گیا ہے۔ قبل ازیں امریکی صدر ٹرمپ کو اپنے پہلے دورہ پینٹاگان کے دوران جو بریفنگ دی گئی ، اس میں نہ صرف دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا بلکہ اس بریفنگ میں افغانستان میں امریکی شکست کا ذمہ دار بھی پاکستان کو ٹھہراتے ہوئے باقاعدہ سفارش کی گئی کہ افغانستان میں طالبان کےخلاف جنگ جیتنے کیلئے پاکستان کیخلاف کارروائی ناگزیر ہے۔اسی طرح وائٹ ہاؤس کے اجلاس میں جب افغانستان کے اندر امریکی فوج کی تعداد بڑھانے کے معاملے پہ مشاورت جاری تھی تو اس وقت بھی پاکستا ن کے تعاون اور حمایت کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے اسے مورد الزام ٹھہرایا گیا۔ امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق اسی اجلاس میں امریکی صدر نے افغانستان کے معدنی ذخائر میں سے ایک بڑا حصہ حاصل کرنے کی بھی بات کی ، جس کے جواب میں امریکی صدر کو بتایا گیا کہ افغانستان کے معدنی وسائل پر مکمل دسترس حاصل کرنے کیلئے افغان حکومت کا ملک پہ کنٹرول ضروری ہے، جس کی راہ میں پاکستان حائل ہے۔ اسی اجلاس میں امریکی صدر نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ پھر چینی کمپنیاں افغانستان میں کیسے کان کنی کے شعبے میں مسلسل فوائد حاصل کررہی ہیں؟علاوہ ازیں امریکی صدر کہ جنہوں نے پہلے روس کیساتھ تعلقات بہتر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، اب روس ، ایران اور شمالی کوریا پہ متعدد پابندیوں کے بل پر دستخط بھی کرچکے ہیں۔ پاکستان پہ بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ کا اندازہ ایلس ویلز کے حالیہ دورہ پاکستان سے بھی بخوبی کیا جاسکتا ہے۔ قائم مقام امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی وسط ایشیائی امور ‘ اور قائم مقام خصوصی ایلچی برائے افغانستان و پاکستان‘ ایلس ویلز جب اپنے پہلے دورے پر پاکستان آئیں تو انہوں نے بھی پاکستان کو تنبیہہ کی کہ پاکستان کی زمین کسی پڑوسی ملک کیخلاف ہرگز استعمال نہیں ہونی چاہیے جوکہ بالواسطہ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام تھا۔

داعش اب افغانستان میں مسلسل زور پکڑ رہی ہے کہ جس نے مشرق وسطٰی کے کئی ممالک کے امن کو تہہ و بالا کیا اور جسکے متعلق دنیا کے سینکڑوں اداروں نے اپنی رپورٹس میں اسے امریکی پراڈکٹ قرار دیا ۔رپورٹس کے مطابق جنوبی ایشیا میں اس تنظیم کا میزبان بھارت ہے اور بھارتی ریاست کیرالہ سے اسے باقاعدہ آپریٹ کیا جارہا ہے۔ حال ہی میں پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردی کے جو اندوہناک خونی واقعات ہوئے ، ان کی ذمہ داری داعش نے قبول کی، جبکہ ماضی قریب میں ان دہشتگردوں نے داعش میں شمولیت کا اعلان کیا تھا کہ جو بھارت کے زیراثر تھے۔ اسی طرح نریندر مودی کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوال کے دورہ مشرق وسطیٰ کا کچا چٹھا بھی کئی خبررساں اداروں نے اپنی رپورٹس میں بیان کیا ۔ اس دورے کا مقصد دہشتگردوں کے الگ الگ متعدد گروہ تشکیل دیکر انہیں داعش کے ساتھ منسلک کرکے ایک لڑی میں پرونا تھا۔ اس کا اقرار افغانستان میں نیٹو فوج کے سربراہ جنرل نکلسن نے بھی بجا طور پر کیا اور اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ داعش، ایسٹ ترکمانستان موومنٹ، ازبک موومنٹ اور ٹی ٹی پی کے درمیان غیر رسمی اتحاد وجود پاچکا ہے ۔ یہ تمام وہ دہشت گرد تنظیمیں ہیں کہ جنہوں نے کبھی اور کہیں بھی نیٹو، امریکہ یا بھارتی مفادات کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ ہمیشہ ہی چین ، پاکستان اور انکے مشترکہ مفادات کو نشانہ بنایا ہے۔ دہشتگرد گروہوں کے مابین اس اتحاد سے امریکہ و بھارت کا کردار مکمل طور پر واضح ہوجاتا ہے کہ وہ خطے کے امن میں کتنے مخلص ہیں ؟ عالمی سطح پر ان خطرات کے پس منظر میں روس، ایران اورچین امن و سلامتی کیلئے آپسی تعاون بڑھا رہے ہیں تکہ امن عالم کو ہولناک جنگ سے بچایا جاسکے۔ ان حالات میں پاکستان کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ خطے اور پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دیکر امن و اعتماد کی بحالی کیلئے جاری کوششوں کو مزید فروغ دے۔ داعش کی صورت میں خطے میں ابھرنے والے نئے فتنے سے نمٹنے کیلئے روس، چین ، ایران اور ترکی کے ساتھ ہم آہنگی ، تعاون اور ہم کاری کی پالیسی اپنائے۔ سی پیک کے ثمرات سے فقط پاکستان یا چین ہی نہیں بلکہ خطے کے تمام ممالک مستفید ہوں گے، چنانچہ اسکے خلاف جاری سازشوں سے نمٹنے کیلئے جامع اور مربوط حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ سیاسی انتشار یا عدم استحکام کسی طور پاکستان کے مفاد میں نہیں، حکومت اور اپوزیشن قوتیں قومی مفاد کو ملحوظ خاطر رکھیں اور ذاتی یا فی الوقتی مفاد پر پاکستان کے روشن مستقبل پر کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔ امریکہ یا بھارت سمیت کسی بھی ملک کے ساتھ پاکستان تصادم ہر گز نہیں چاہتا مگر اپنے قومی مفادات پر سمجھوتہ بھی ہرگز قابل قبول نہیں۔ عالمی سطح پر ابھرتی نئی قوتوں یعنی روس، چین، ایران اور ترکی کیساتھ ہمارے مستحکم تعلقات امریکی و بھارتی رعونت کے خاتمے کا بھی باعث بنیں گے اور انکے ساتھ ہم اپنے معاملات باعزت طریقے اور بات چیت کے ذریعے بہتر بھی بناسکیں گے، چنانچہ مقتدر سیاسی قوتیں حالات کا ادراک کرتے ہوئے امریکہ کے سامنے فدویانہ پالیسی ترک کرکے برابری کی سطح پہ بات کریں اور موثر سفارتکاری کے ذریعے خطے کو درپیش مسائل اور ان مسائل کی پشت پناہ قوتوں کو عالمی سطح پہ بے نقاب کریں تو کوئی شک نہیں کہ پاکستان ان مشکلات سے سرخروہوکر ترقی و خوشحالی کا سفر بطریق احسن طے کرے۔ انشاءاللہ!

بشکریہ :روزنامہ نوائے وقت

وحدت نیوز(ڈی آئی خان) مجلس وحدت مسلمین ڈی آئی خان کے جنرل سیکرٹری علامہ غضنفر نقوی نے کہا کہ امریکہ اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے ۔پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بہت قربانیاں دی امریکہ کو پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔امریکہ اگر افغانستان میں طالبان کو شکست نہیں دے سکا تو اسمیں پاکستان کو قصور وار ٹھہر ا تشویش ناک ہے۔امریکہ اپنی بنائی ہوئی افغان پالیسی پر نظر ثانی کریے۔خطے میں امن پاکستان کے تعا ون کے بغیر ممکن نہیں۔بھارت کی خوشنودی کی خاطرپاکستا ن کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) کیونکہ امریکی تاریخ ہی ایسی ہے ۔جو وہاں کے باسیوں کے قتل عام سے شروع ہوتی ہے ۔امریکہ میں ابتداء میں ہی ریڈ انڈین کی عورتوں کی جبری نس بندی پر عمل درآمد کا پروگرام شروع کیا گیا ۔کرستوفرکولمبس سے لیکر جنگ جہانی دوم تک ریڈ انڈین کی تعداد ساٹھ لاکھ سے کم ہو کر صرف آٹھ لاکھ تک رہ گئی ۔شکاگو میں مزدور مظاہرین پر بے رحمانہ قتل عام کی وجہ سے ورجینیا میں کان کنوں پر بے جا حملوں کی وجہ سے اور شیکاگومیں ریلوے ملازمین پر تشدد کی وجہ سے ، ہیروشیما اور ناگا ساکی پر ایٹمی حملوں کی وجہ سے جس نے چندلمحوں میں 220000افراد کی جان لے لی ۔ویٹنام میں 150000مظلوں کی ہلاکت کی وجہ سے جس میں زیادہ تر عورتیں اور بچے تھے ۔امریکیوں نے ان حملوں میں زیادہ تر کیمیکل اسلحہ استعمال کیا ۔ اسرائیل کی مجرمانہ حمایت اور پشت پناہی کی وجہ سے جس وجہ صہیونی حکومت وجود میں آئی ہے اور فلسطینیوں کی دنیا بھر میں نسل کشی کی وجہ سے ایران میں بغاوتوں کی پشت پناہی کی وجہ سے انقلاب اسلامی سے دشمنی کی وجہ سے ،دنیا کی دیگر تمام ملتوں کی جاسوسی کرنے کی وجہ سے ،آٹھ سالہ ایران عراق جنگ میں صدام ڈکٹیٹر کی بھر پور مالی اور عسکری مدد کرنے کی وجہ سے ، ایرانی مسافر طیارے پر حملے کی وجہ سے جس پر 290 لوگ سوار تھے ،ایران ،پاکستان ، عراق ،نائیجیریا ،بحرین ،شام اورلبنان کی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے ، ایران سمیت دیگر آزاد ملتوں پر پابندیوں کی وجہ سے ،افغانستان اور دیگر ملتوں کے کئی لاکھ افراد کے قتل عام کی وجہ سے ،عراق پر حملہ جس کی وجہ سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد امریکی فوجیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے ،دنیا کئی عالمی اور علاقائی دہشت گردوں کی فنڈنگ اور حمایت کی وجہ سے ، دنیا میں براہ راست یا بالواسطہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کی حمایت کی وجہ سے ، امریکہ کی اسی حمایت کی وجہ سے دہشت گردوں نے دنیا میں ہزاروں بے گناہوں کو قتل کر ڈالاہے ۔ اور امریکہ کی بے جا حمایت کی وجہ اسلام دشمنی میں اضافہ ہوا ہے اور امریکہ کی اس حمایت کی وجہ سے آج مشرق وسطی اور عالم اسلام جنگ کی لپیٹ میں ہے ۔ امریکی غلط پالیسیوں کی وجہ آج آل سعود حرمین شریفین کے لئے خطرہ جبکہ دہشت گردوں کے لئے جائے پناہ بن چکے ہیں۔

ترتیب وتدوین :ظہیر الحسن کربلائی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree