وحدت نیوز(اسلام آباد) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر حملوں کی دھمکی دینے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین25اگست جمعہ کے روز ملک بھر میں ’’یوم مردہ باد امریکہ‘‘ منائے گی۔امریکہ کی اسلام دشمن پالیسیوں سے نفرت کے اظہار کے لیے اسلام آباد،لاہور، پشاور،کراچی ،کوئٹہ، مظفرآباد اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں سے احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی جن کی قیادت مرکزی وصوبائی رہنما کریں گے۔اس موقعہ پر امریکی صدر کے  پُتلے بھی نذر آتش کیے جائیں گے۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس احتجاج میں شریک ہو کر حب الوطنی کا ثبوت دیں۔

انہوں نے کہاہے کہ ٹرمپ پاکستان کی سالمیت و بقا کو خطرے میں ڈالنا چاہتا ہے۔پاکستان سے ڈو مور کے تقاضہ کے پیچھے امریکہ کے مذموم عزائم چھپے ہوئے ہے۔پاکستان کو عراق یا شام نہ سمجھا جائے۔پاکستان کی ناقابل تسخیر افواج اور بیس کروڑ عوام مادر وطن کی مضبوط ڈھال ہیں۔پاکستان کے ساتھ کسی بھی قسم کی جارحیت امریکہ کے اپنے وجود کے لیے خطرہ بن جائے گی۔خطے میں طاقت کے توازن کو بدلتا دیکھ کر امریکہ حواس باختہ ہو گیا ہے۔ہمارے پاس امریکی بلاک سے چھٹکارا حاصل کرنے کے علاوہ کوئی بھی دوسراآپشن فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکتا۔عسکری قیادت کی طرف سے دیے جانے والا پیغام بھی ٹرمپ کے لیے غیر متوقع تھا۔پاکستانی عوام کے شدید ردعمل سے امریکہ کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ملی غیرت کا تقاضہ ہے کہ امریکہ کے خلاف احتجاج کو کامیاب بنایا جائے۔

وحدت نیوز (لاہور) اتحاد امت مصطفی کے زیراہتمام شیعہ سنی اکابرین نے لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا،پریس کانفرنس میں ڈاکٹر امجد چشتی،پیر عثمان نوری،علامہ جاوید اکبر ثاقی،مجلس وحدت مسلمین کے سید ناصر شیرازی،سید اسدعباس نقوی و دیگر علماء و مشائخ شریک تھے،اتحاد امت مصطفی کے رہنماوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ،یہاں تمام مکاتب فکر کے نمائندہ رہنماوں کی موجودگی اس بات کی غمازی ہے کہ پاکستان کے تمام مکاتب و مسالک میں کوئی تفریق نہیں ہم متحد ہیں اور دشمن کیخلاف مشترکہ جدو جہد کا عزم بھی رکھتے ہیں،دشمن ہمیں تقسیم کرکے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل چاہتا ہے جسے ہم انشاء اللہ کا میاب نہیں ہونے دینگے،جس طرح قیام پاکستان کے لئے شیعہ سنی اکابرین نے مل کر جدو جہد کیا اور اس مملکت خدادا پاکستان کو حاصل کیا تھا انشاء اللہ اس کو بچانے کے لئے ہم مل کر باہمی وحدت سے کلیدی کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں،پوری دنیا اس بات سے واقف ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی استعماری طاقتوں کو دنیا بھر میں بدترین شکست کا سامنا ہے ،ہم امریکہ کو ہرگز یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ اپنی شکست کا ملبہ پاکستان پر ڈالے،امریکی صدر کی ہرزہ سرائی پر ہمارے نااہل حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے اور پوری قوم کے لئے لمحہ فکریہ بھی ہے،سوائے چیف آف آرمی سٹاف کے کسی بھی ملکی ذمہ دار شخص نے امریکہ کو جواب نہیں دیا،جب کرپٹ حکمران کبھی بھی ملکی سلامتی اور قومی وقار کا دفاع نہیں کرسکتے،امریکہ اب سپر پاور نہیں رہا ،شام ،عراق ،افغانستان میں اس کا غرور خاک میں مل چکا ہے،امریکہ اپنی موت ابدی موت مرنے کو ہے،ہم ٹرمپ کی ہرزہ سرائی کو پاکستانی عوام کی توہین سمجھتے ہیں،اتحاد امت مصطفیﷺ امریکی صدر کی ہرزہ سرائی کیخلاف جمعے کو احتجاج کریگی۔

اتحاد امت مصطفی کے رہنما ڈاکٹر امجد چشتی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایک اور اہم ایشو جس پر گفتگو کرنا مقصود ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان میں بسنے والے شیعہ سنی سمیت تمام مذاہب و کاتب کے لوگ ہمارے بھائی ہیں ہم نے مل کر اس ملک کو حاصل کیا اور مل کر اس کی بقا و سلامتی کی جنگ لڑ رہے ہیں،سانحہ راجہ بازار راولپنڈی پر آئی ایس پی آر کی انکشاف ہمارے اصولی موقف کی تائید ہے ہم نے اسی دن کہا تھا کہ یہ ایک سازش کا حصہ ہے جو شیعہ سنی مسلمانوں کو آپس میں دست و گریباں کرنے کا ایجنڈا ہے،بدقسمتی سے مٹھی بھر شرپسند وں نے پاکستان میں بسنے والے بیس کروڑ عوام کا جینا حرام کیا ہوا ہے،اس واقعے کی آڑ میں پنجاب حکومت نے جس طرح ہمارے اہل تشیع برادری کیساتھ سلوک روا رکھا وہ انتہائی قابل مذمت ہے،حقائق کے سامنے آنے کے بعد پنجاب حکومت کیخلاف قانونی کاروائی کا متاثرین حق رکھتے ہیں،پنجاب حکومت نے اس واقعے کی آڑ میں محرم اور ربیع الاول کے جلوسوں کو محدود کرنے کی ناکام کوششیں کیں،راجہ بازار مسجد کو شرپسندوں نے جلایا ان کو کروڑوں روپوں میں معاوضہ ادا کیا گیا جبکہ اس واقعے کے بعد ناعاقبت اندیش لوگوں نے پنڈی کے اہل تشیع امام بارگاہوں کو نذر آتش کیا اور بے گناہ افراد کو قتل کیا ان کیخلاف کسی کاروائی کا نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ پنجاب حکومت کا اصل نشانہ اس واقعے کی آڑ میں صرف ایک ہی مکتب فکر کے لوگ تھے،آپریشن ردالفساد کی کامیابی پاکستان کی سلامتی کا ضامن ہے،لیکن پنجاب میں فسادی عناصر کھل عام نفرت کا پرچار کرتے پھر رہے ہیں،ان شرپسندوں کیخلاف کاروائی میں سکیورٹی فورسسز کو سب سے بڑی رکاوٹ صرف پنجاب حکومت ہے،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مخصوص سوچ رکھنے والے شرپسندوں کیخلاف ملک بھر میں کاروایؤں کو تیز کیا جائے،اور ان انسانیت دشمنوں کو مزید پنپنے کا موقع نہ دیا جائے،مصلحت پسندی اور سیاسی مفادات کے خاطر قومی سلامتی کو داوُ پر لگانے کی ہم اجازت نہیں دینگے،سانحہ راجہ بازار میں بے گناہ گرفتار افراد کو رہا کیا جائے اور حکومت پنجاب اپنی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے ان مظلوموں کو ہرجانہ ادا کرے،بصورت دیگر متاثرین کے ہر جائز مطالبے کے لئے ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) کائنات میں اس دور اور اس عصر میں تین ایسی کتابیں ہیں جن کی کوئی مثل نہیں اور جن کا کوئی دوسرا مقابلہ نہیں کر سکتا اور ان میں سے ایک قرآن کریم ہے جو ختمی المرتبت کا ایک زندہ معجزہ ہے ۔ قرآن کا اعجاز ہے کہ کوئی قرآن کے چیلنج کے باوجود بھی قرآن کی طرح ایک آیت بھی پیش نہیں کر سکا اور نہ ہی قیامت تک کوئی قرآن کا مقابلہ کر سکتا ہے ۔دوسرا صحیفہ سجادیہ ہے جو امام زین العابدین  علیہ السلام کی دعاوں اور مناجات اور معشوق ازل سے کئے گئے راز و نیازپر مشتمل ہے ۔جو علوم و معارف کا گنجینہ،سیر و سلوک کا جامع دستور عمل ہے اور فصاحت و بلاغت کا ایک سمندر ہے کہ عصر حاضر میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔تیسرا نہج البلاغہ ہے جو مدینۃ العلم کے ان خطبات و مکتوبات اور حکمت کے گوہر پاروں پر مشتمل ہے جسے سید رضی نے فصاحت و بلاغت کے شہ پارے اور صراط مستقیم کے طور پر انتخاب کیا ہے ۔اسی لئے ہر عصر اور ہر دور کے نامور ادیب اور عالم کو یہ اعتراف کرانا پڑا کہ یہ مخلوق کے کلام سے بالاتر اور خالق کے کلام سے کمتر ہیں ۔کیوں نہ ہو چونکہ یہ ایک ہستی کا کلام ہے جس نے ببانگ دہل یہ اعلان کر دیا جو پوچھنا ہو پوچھ لو  علی ان سب کا جواب دینے کے لئے تیار ہے ۔

نہج البلاغہ علوم اور معارف کا وہ گراں بہا سرمایہ ہے جس کی اہمیت اور عظمت ہر دور میں مسلم رہی ہے اور ہر عہد کے علماو ادباء نے اس کی بلندی اور رفعت کا اعتراف کیا ہے ۔یہ صرف ادبی شاہکار ہی نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کا الہامی صحیفہ ،حکمت و اخلاق کاسر چشمہ اور معارف ایمان کا ایک انمول خزانہ ہے ۔ افصح العرب کے آغوش میں پلنے والے اور آب وحی میں دھلی ہوئی زبان چوس کر پروان چڑھنے والے نے بلاغت کلام کے وہ جوھر دکھائے کہ ہر سمت سے [فوق کلام المخلوق و تحت کلام الخالق] کی صدائیں بلند ہونے لگیں. بیروت کے شھر ت آفاق مسیحی ادیباور شاعر پولس سلامہ اپنی کتاب [اول ملحمہ عربیہ عید الغدیر]میں لکھتے ہیں "نہج البلاغہ مشہور ترین کتاب ہے جس سے امام علی علیہ السلام کی معرفت حاصل ہوتی ہے اور اس کتاب سے بالاتر سوائے قرآن کے اور کسی کتاب کی بلاغت نظر نہیں آتی اور اس کے بعد چند اشعار پیش کرتے ہیں جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے:یہ معارف و علوم کا معدن اور اسرار رموز کا کھلا ہو ادروازہ ہے ۔یہ نہج البلاغہ کیا ہے ؟ایک روشن کتاب جس میں بکھرے ہوئے موتیوں کو فصاحت و بلاغت کی رسی میں پرووئے گئے ہے ۔یہ چنے ہوئے پھولوں کا ایک ایسا  باغ ہے جس میں پھولوں کی لظافت،چشموں کی صفائی اور آب کوثر کی شیرنی انسان کو نشاط بخشتی ہے ۔جس کی وسعت اور کنارے تو آنکھوں سے نظر آتے ہیں مگر تہ تک نظریں پہنچنے سے قاصرہیں ۔1

کلام امیر المومنین علیہ السلام زمانہ قدیم سے ہی دو ا متیازات کا حامل رہا ہے ۔اور ان ہی امتیازات سے اس کی شناخت ہوتی ہے۔ایک فصاحت و بلاغت اور دوسرا اس کا متعد د جہات اور مختلف پہلووں پر مشتمل ہونا ہے ۔ان میں سے ہر ایک امتیاز اپنی  جگہ کلام علی{علیہ السلام} کی بے پناہ اہمیت کے لئے کافی ہوتا ،چہ جائیکہ ان دونوں کا ایک جگہ جمع ہونا ،یعنی ایک گفتگو جو مختلف بلکہ کہیں کہیں بالکل متضاد جہتوں اور میدانوں سے گزر رہی ہے  اور اسی کے ساتھ ساتھ اپنے کمال فصاحت و بلاغت کو بھی باقی رکھے ہوئے ہے ۔اس نے کلام حضرت علی علیہ السلام کو معجزے کی حد سے قریب کر دیا ہے ۔اسی وجہ سے آپ کا کلام خالق اور مخلوق کے کلام کے درمیان رکھا جاتا ہے ۔02

حضرت علی علیہ السلام کے ساتھی جو فن خطابت سے تھوڑی بہت آشنائی رکھتے تھےآپ کی خطابت کے شیدائی تھے۔انہی شیدائیوں میں سے ایک ابن عباس ہے جیسا کہ جاحظ نے لکھا ہے وہ خود هی ایک زبردست خطیب تھے انہوں نے حضرت علی علیہ السلام کی باتیں اور تقرریں سننے اور ان سے لطف اندوز ہونےکا اشتیاق چھپایا نہیں ہے ۔چناچہ جب حضرت علی علیہ السلام اپنا مشھور خطبہ [خطبہ شقشقیہ ] ارشاد  فرما رہے تھے  ابن عباس وہاں موجود تھے  خطبے کے دوران کوفے کی ایک علمی شخصیت نے  ایک خط آپ کو دیاآپ  نے خطبہ روک دیا اور یہ خط پڑھنے کے بعد کلام کو آگے نہ بڑھائے ۔ابن عباس نے کہا کہ مجھے اپنی عمر میں کسی بات کا اتنا افسوس نہیں ہوا جتنا اس تقریر کے قطع ہونے کا افسوس ہو اہے ۔ابن عباس حضرت علی علیہ السلام کے ایک مختصر خط کے بارے میں جو خود انہی کے نام لکھے  گئے تھے  کہتے ہیں " پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی باتوں کے بعد حضرت علی علیہ السلام کے اس کلام سے زیادہ کسی اور کلام سے میں مستفید نہیں ہوا ہوں۔03

 معاویہ  ابن ابی سفیان جو آپ کا سب سے بڑا دشمن تھا وہ بھی آپ کے کلام کی غیر معمولی فصاحت و بلاغت  اور زیبائی کا معترف تھا ۔محقق ابن ابی محقن حضرت علی علیہ السلام کو چھوڑکر معاویہ کے پاس گئے اور اس کو خوش کرنےکے لئے کہا" میں ایک  گنگ ترین شخص کو چھوڑ کرتمھارے پاس آیاہوں "یہ چاپلوسی اتنی منفور تھی کہ خود معایہ نے اس شخص کو ڈانٹتے ہوئے کہا "وائے ہو تجھ پر،تو علی کو گونگا ترین شخص کہتا ہے جب کہ قریش علی سے پہلے فصاحت سے واقف بھی نہیں تھے ۔علی نے ہی قریش کو درس فصاحت دیا ہے۔04

جو افراد آپ کے ان خطبات کو سنتے وہ بہت زیادہ متائثر  ہو جاتے  تھے ۔آپ کے موعظے لوگوں کے دلوں کو ہلا دیتے تھے اور آنکھوں سے آنسو جاری کر دیتے تھے۔سید رضی مشھور خطبہ [غرا ]نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں [جس وقت حضرت علی علیہ السلام نے یہ خطبہ دیا تو لوگوں کے بدن کانپ اٹھے ،اشک جاری ہو گئے اور دلوں کی دھڑکنیں بڑھ گئیں۔05

 ہمام ابن شریح آپ  کے دوستوں میں سے تھے جن کا دل عشق خدا سے لبریز اور روح مصونیت سے سرشار تھی ۔آپ کوا صرار کرتے ہیں کہ خاصان خدا کی صفات بیان کیجئے ۔جب آپ نے خطبہ شروع کیا اور جوں جوں آگے بڑھتے گئے  ہمام کے دل کی دھڑکنیں تیز تر ہوتی گئی اور ان کی متلاطم روح کے تلاطم میں اضافہ ہو تا گیا اور کسی طائر قفس کی مانند روح قید بدن سے پرواز کے لئے بے تاب ہو گئے کہ اچانک ایک ہو لناک چیخ نے سامعین کو اپنی طرف متوجہ کر لیا جو ہمام کی چیخ تھی ۔جب لوگ اس کے سرہانے پہنچے تو روح قفس عنصری  سے پرواز کر چکی تھی ۔آپ نے فرمایا :میں اسی بات سے ڈر رہا تھا ۔عجب، پر بلیغ موعظہ آمادہ قلوب پر اسی طرح اثر کرتا ہے۔06

  رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد تنہا امام  علی علیہ السلام ہی وہ ذات  ہے جس کے کلام کو لوگوں نے حفظ کرنے کا اہتمام کیا ۔ابن ابی الحدید عبد الحمید کاتب سے جو انشاء پردازی میں ضرب المثل ہے اور دوسری صدی ہجری  کے اوائل میں گزرا ہے نقل کرتے ہیں : میں نے{حضرت }علی {علیہ السلام }کے ستر خطبے حفظ کیا اور اس کے بعد میراذہن یوں جوش مارتا تھا جیسا جوش مارنے کا حق رکھتا ہے۔علی الجندی لکھتے ہیں کہ لوگوں نے عبد الحمید سے معلوم کیا تمھیں بلاغت کے اس مقام پر کس چیز نے پہنچایا ؟اس نے کہا "حفظ کلام الاصلع ۔علی کے خطبوں کی مرہون منت ہے ۔

عبد الرحیم ابن نباتہ جوکہ خطبائے عرب میں اسلامی دور کا نامورخطیب ہے اعتراف کرتا ہے کہ میں نے فکر و ذوق کا سرمایہ حضرت  علی علیہ السلام سے حاصل کیا ہے ۔ابن ابی الحدید نے شرح نہج البلاغہ کے مقدمہ میں اس کا یہ قول نقل کیا ہے : میں نے حضرت علی علیہ السلام کے کلام کی سو فصلیں ذھن میں محفوظ کر لی ہے اور یہی میرا وہ نہ ختم  ہونے والا خزانہ ہے۔مشہور ادیب ،سخن شناس اورنابغہ ادب جاحظ جس کی کتاب البیان و التبین ادب کے ارکان چھارگانہ میں شمار ہوتی ہے میں بار بار حضرت علی [علیہ السلام] کی غیرمعمولی ستائیش اور حد سے زیادہ تعجب کا اظہار کرتے ہیں۔

وہ البیان و التبین کی پہلی جلد میں ان افراد کے عقیدے کے بارے میں لکھتے ہیں {جو سکوت اور صداقت کی تعریف اور زیادہ بولنے کی مذمت کرتے تھے }:زیادہ بولنے کی جو مذمت آئی ہے وہ بے ہودہ باتوں کے سلسلے میں ہے نہ کہ مفیدو سود مند کلام کے بارے میں ورنہ حضرت علی [علیہ السلام] اور عبد اللہ ابن عباس کا کلام بھی بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔07

اسی جلد میں جاحظ نے حضرت علی [علیہ السلام] کا یہ مشہور جملہ نقل کیا ہے [قیمۃ کل امرء مایحسنہ]ہر شخص کی قیمت اس کے علم و دانائی کےمطابق ہے ۔اور پھر اس جملے کی وضاحت اور تشریح میں لگ جاتے ہیں اور کہتے ہیں "ہماری پوری کتاب میں  اگر صرف یہی  ایک جملہ ہوتا تو کافی تھا ۔بہترین کلام وہ ہے جو کہ ہونے کے باوجود آپ کو اپنے بہت ہونے سے بے نیاز کر دے اور معنی لفظ پنہاں نہ رہیں بلکہ ظاھر و آشکار ہوں ۔پھر کہتے ہیں گویا خدانے اس مختصر جملے کو اس کے کہنے والے کی پاک نیت کی مناسبت سے جلالت کاایک پیراھن اور نور حکمت کا لباس پہنا دیا ہے۔8

ابن ابی الحدید  اپنی کتاب کے مقدمے میں تحریر فرماتے ہیں :حق تو یہ ہے کہ لوگوں نے بجا طور پر آپ کے کلام کو خالق کے کلام کے بعد اور بندوں کے کلام سے بالاتر قرار دیا ہے۔لوگوں نے تحریر و تقریر دونوں  فنون آپ سےسیکھے ہیں ۔آپ کی عظمت کے لئے یہی کافی ہے کہ لوگوں نے آپ کے کلام کا دسواں بلکہ بیسواں حصہ جمع اور محفوظ کیا ہے ۔اسی طرح کتاب شرح نہج البلاغہ کی چوتھی جلد میں بھی ابن ابی الحدید امام کے اس خط کے بارے میں جو آپ نے مصر میں معاویہ کی فوج کے تسلط اور محمد ابن ابی بکر کی شہادت کے بعد بصرہ کے گورنر عبد اللہ ابن عباس کے نام لکھا تھا اور انہیں اس سانحہ کی خبردے تھی ،لکھتے ہیں : فصاحت نے اپنی باگ دوڑ کس طرح اس مرد کے سپرد کر دی ہے ۔الفاظ کی بندش کو دیکھے جو یکے بعد دیگرے آتے ہیں اور خود اس طرح اس کے حوالے کر دیتے ہیں جیسے زمین سے اپنے آپ بلا کسی پریشانی کے چشمہ ابل رہا ہو۔سبحان اللہ ،مکہ جیسے شہر میں پروان چڑھنے والے اس عرب جوان کا کیا کہنا کہ جس نے فلسفی و مفکر کی صورت بھی نہیں دیکھی لیکن اس کا کلام حکمت نظری میں افلاطون و ارسطو کے کلام سے زیادہ بلند ہے جو حکمت عملی سے آراستی بندوں کی بزم میں بھی نہیں بیٹھا ۔جس نے بہادروں اور پہلوانوں سے تربیت حاصل نہیں کی لیکن روئے زمین پر پورے عالم بشریت میں شجاع ترین  انسان تھا ۔خلیل ابن احمد سےسوال کیا گیا کہ علی شجاع ہیں یا عنبہ و بسطام؟ اس نے کہا :عنبہ و بسطام کا موا زنہ انسانوں سے کرنا چاہیے علی مافوق بشر ہیں۔9

۔علی الجندی اپنی کتاب [علی ابن ابی طالب شعرہ و حکمہ ] کے مقدمے میں مولائے کائنات کی نثر کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں: آپ کے کلام میں ایک خاص قسم کی موسقی کا آہنگ ہے جو احساسات کی گہرائیوں میں پنجے جمادیتا ہے ۔سجع کے اعتبار سے اس قدر منظوم ہے کہ اسے نثری شعر کہا جا سکتا ہے ۔10

حوالہ جات:
۱۔ نہج البلاغۃ،مفتی جعفر حسین۔
۲۔ جاحظ ،البیان و التبین،ج۱،ص۲۳۰۔
۳۔ نہج البلاغہ ،خط،۲۲۔
۴۔ مرتضی مطہری ،سیری در نہج البلاغہ،ص  ۲۶۔
۵۔ نہج البلاغہ ،خطبہ ۸۱۔
۶۔ مرتضی مطہری ،سیری در نہج البلاغہ،ص ۲۷۔
۷۔ جاحظ البیان و التبین،ج۱۔
۸۔ ایضا۔
۹۔ ابن ابی الحدید،شرح نہج البلاغہ ،ج۴۔
۱۰۔ علی الجندی،علی ابن ابی طالب شعرہ و حکمہ ۔


تحریر:۔۔۔۔محمد لطیف مطہری کچوروی

وحدت نیوز(ڈی آئی خان) پاک آرمی کے کامیاب آپریشن میں ملک پاکستان میں فرقہ وریت کو پیدا کرنے والے تکفیری دہشت گردوں کے اعزائم کھل کر سامنے آئے جس سے ثابت ہوا ملک بچانے والے کون اور ملک بگاڑنے والے کون ہیں ، دس محرم 2013 راولپنڈی مسجد پر حملے کے نتیجے میں ملوس افراد کو پاک آرمی کے کامیاب خیبر فور آپریشن نے بے نقاب کر دیا۔ مسجد پر حملہ شیعہ یا کسی بریلوی سنی نے نہیں بلکہ تکفیری دہشت گردوں نے کیا۔اللہ تعالی نے ملک پاکستان کے دشمنوں کو بے نقاب کر کے شیعہ سنی محبت کو اور مضبوط کر دیا۔آئی ایس آئی اور پاک فوج کی کاوشوں کو سرہاتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ ملک کی خاطر اپنا کردار ادا کیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس سازش میں ملوس پنجاب حکومت کے وزیر قانون اور وزیر اعلی کو بھی انصاف کے کٹھرے میں لایا جائے۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) آئی ایس پی آر کے ترجمان کی پریس کانفرنس نے ثابت کر دیا کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی تفریق نہیں ۔ ہم پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہیں ، شیعہ سنی باہم متحد ہیں لیکن تکفیری طالبان و سہولت کار ملک کے لیے زہر قاتل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر مولانا سید طالب حسین ہمدانی نے آئی ایس پی آر کے ترجمان کی پریس کانفرنس کے بعداپنی گفتگو میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ترجمان کی تحقیقات پر مبنی پریس کانفرنس نے واضح کر دیا ہے کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی فساد نہیں ، 2013میں راجہ بازار میں ہونے والا واقعہ شیعہ سنی کو آپس میں لڑانے کی واضح اور کھلی سازش تھی ۔ وہ واقعہ مملکت خداد پاکستان و آزاد کشمیر میں افراتفری پھیلانے کا ایک ذریعہ بنایا جارہا تھا۔ مکتب تشیع پر الزام لگایا جا رہا تھا کہ انہوں نے مسجد کو آگ لگائی لوگوں کے گلے کاٹے ۔ لیکن وقت نے ثابت کیا کہ مکتب تشیع پرامن و محب وطن مکتب ہے۔

 انہوں نے پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے منافقانہ کردار ادا کیا۔ ہمارے جوانوں کو پابند سلاسل کیا ۔ لوگوں کو مجالس منعقد کرنے پر دھمکایا گیا ۔ کالعدم جماعتوں کا آلہ کار رانا ثناء اللہ اس میں پیش پیش تھا۔ پنجاب حکومت نے ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا ۔ مگر سلام ہو پاک فوج پر جس نے سارے معاملے کا پر پردہ چاک کرتے ہوئے ناقدین اور جلوسوں اور عزاداری کو ختم کرنے کی باتیں کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ رسید کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سلام پیش کرتے ہیں اپنے قائد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو کہ جنہوں نے شیعہ سنی علماء و اکابرین کو اکٹھا کرتے ہوئے تکفیریوں کی اس سازش کو اسی وقت بے نقاب کر دیا تھا۔ وہ سنی علمائے کرام جو اس وقت ہمارے ساتھ کھڑے تھے ہم انہیں ان کی حق گوئی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

مولانا طالب حسین ہمدانی نے کہا ملک میں اب کالعدم تنظیموں کو واقعاً کالعدم کردینا چاہیے۔ علامہ تصور حسین نقوی الجوادی پر حملہ بھی انہی واقعات کی ایک کڑی ہے۔ یہاں پر بھی مذموم کوشش کی گئی مگر شیعہ سنی عوام و قائدین نے ملکر ناکام بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتظامیہ سے کہتے ہیں کہ اگر وہ اس کیس کو حل نہیں کر سکتی تو پاک فوج سے مدد طلب کر ے تا کہ یہاں پر شیعہ سنی تفریق پیدا کرنے والوں کو قوم جان سکے۔ پتہ چلے کہ ریاست کے امن کو کس نے تار تار کرنے کی ایک کوشش کی تھی ۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک اعلیٰ عدالتی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے راجہ بازار سمیت تمام واقعا کی تحقیقات کروائی جائیں ۔ حکومتوں میں بیٹھے ان کالی بھیڑوں بھی بے نقاب کیا جائے جو ان واقعات کی بنیاد پر اپنی سیاست کرتے ہیں ۔ آزاد کشمیر کے اندر علامہ تصور حسین نقوی کے کیس کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے تا کہ ریاستی امن کو تہہ و بالا کرنے والوں کو شیعہ سنی عوام پہچان سکے۔

وحدت نیوز(کراچی)مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندہ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ امریکی غلامی سے اس ملک و ملت کو سوائے خسارے کے کچھ نہیں ملا لہذا اب وقت آچکا ہے کہ ہم ایک آزاد اور خود مختار قوم کی حیثیت سے اپنی قسمت کے فیصلے خود کریں۔شیطان بزرگ امریکہ کا دھمکی آمیز رویہ قبول نہیں، امریکیوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئیے کہ امریکہ اپنے شرمناک کردار کے باعث اقوام عالم کی نظر میں منفور ہوچکا ہے۔ پاکستان کے عوام ، امریکی سامراج سے نفرت کرتے ہیں۔
                 
انہوں نے کہا امریکہ دنیا بھر میں دھشت گردوں کا سب سے بڑا حامی اور سرپرست ہے۔ بدنام زمانہ دھشت گرد گروہ داعش سے لے کر تمام دھشت گردوں کے تانے بانے امریکہ سے ملتے ہیں۔امریکہ اقوام عالم کا مجرم ہے اور اسے ان لاکھوں بے گناہ انسانوں کے خون ناحق کا حساب دینا ہوگا جو امریکنوں کے ہاتھوں بہایا گیا۔
                  
انہوں نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ہم امریکی اتحاد سے جان چھڑائیں،اور اینٹی سامراج بلاک کا حصہ بنیں۔  انہوں نے کہا کہ راولپنڈی سانحہ کے مجرم بے نقاب ہونے پر خدا کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے ہیں۔ پاک فوج ایک باوقار ادارے کی حیثیت سے دھشت گردی کی مزید سانحات میں ملوث مجرموں کو بھی بے نقاب کرے۔ سانحہ سہون شریف ، شکارپور، جیکب آباد،کوئٹہ، پاراچنار کے مجرموں کو بے نقاب کرتے ہوئے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree