امام علی (ع) عدل و شجاعت اور اطاعت خداوندی کے پیکر کا نام ہے، آغا علی رضوی

30 جولائی 2013

agha ali 3وحدت نیوز (بلتستان)  شب ضربت مولاالموحدین، امام المتقین حضرت علی ابن ابیطالب (ع) کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے راہنما آغا علی رضوی نے کہا کہ امام علی (ع) کی شخصیت اور سیرت کا مطالعہ کریں تو واضح ہو جاتا ہے کہ آپ (ع) عدل و انصاف اور اطاعت خداوندی کا عظیم پیکر تھے اور اس میں کسی قسم کی دو رائے نہیں کہ آپ (ع) کی شدت عدل نے ہی ان کو کوفہ کی مسجد میں خون میں نہلایا اور مولود بیت اللہ، بیت اللہ میں ہی اپنے خالق سے جا ملے۔ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے آغا علی رضوی نے کہا کہ اگر عالم تشیع حلال مشاکل کو درپیش مسائل پر ہی غور کریں تو دور حاضر میں اسلام بلخصوص تشیع کو درپیش مسائل کا حل ڈھونڈ سکتے ہیں۔ اس زمانہ میں غلط پروپیگنڈوں کی حد یہ تھی کہ امام علی (ع) کی شہادت کی خبر سن کر لوگوں نے تعجب کا اظہار کیا کہ علی (ع) مسجد کیا لینے گئے تھے۔ معاشرہ کی سیاسی حالت یہ تھی فاتح بدر و حنین، خیبر شکن، مالک ذوالفقار پچیس سال کا طویل عرصہ عرب کے صحراوں میں کنویں کھودنے پر مجبور تھے۔ اسی طرح آپ کی علمی مشکلات یہ تھیں کہ امام خود کلامی پر مجبور تھے اور کبھی منبر سلونی کے مالک بالائے منبر سے سوالات کا تقاضا کرتے تو عوام کی یہ سطح تھی کہ مضحکہ خیز سوالات سے امام (ع) کے دل کو درد سے بھر دیتے تھے۔ اگر ہم اس زمانے کی معاشرتی صورتحال کا مطالعہ کریں تو واضح ہو جاتا ہے کہ عملی طور پر لوگوں نے آپ (ع) کے ساتھ غیر اعلانیہ سوشل بائیکاٹ کر چکے تھے اور لوگ آپ کے سلام کا جواب تک نہیں دیتے تھے۔

امام (ع) نے اس زمانہ میں زندگی بسر کی اور ایک وہ زمانہ آیا کہ آپ علیہ السلام  ظاہری خلافت پر جلوہ افروز ہوئے اور عدل و انصاف کی حکومت قائم کی، ظالموں کا گھیرا تنگ کر دیا، غاصبوں کے حلق سے لوگوں کے حق کو واپس لیا، بیت المال کے مجرموں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا اور اسلام کے نام پر اسلام کو بدنام کرنے والے مومن نما منافقین کے لیے زندگی تنگ کر دی۔ لوگ سمجھ رہے تھے کہ فاتح بدر و حنین کے ہاتھ میں پچیس سال بیلچہ ہونے کے بعد اس قابل نہیں ہوگا کہ میدان جنگ کے سورماوں کو تہہ تیغ کریں اور ذوالفقار کو اسی برق رفتاری کے ساتھ چلا سکیں جس کے ذریعے کفر کے بڑے بڑے برجوں کو زمین بوس کر دیا تھا۔ امام علی (ع) کی زندگی میں سب سے زیادہ مشکل کلمہ گووں کے خلاف تلوار نکالنا تھا سو امام (ع) نے اسلام کو ذلیل کرنے والے خوارج کے کشتوں کے پشتے لگا دیئے۔ اگر ہم اس دور کے خوارج کو ڈھونڈ لیں تو دنیا بھر میں متحرک دہشت گرد انہی خوارج کے وارثین ہیں جنہوں نے اسلام کے پاسداروں کے خلاف صف بندی کی اور منبر سلونی کے مالک، فاتح بدر و حنین کو حالت نماز میں خون میں نہلا دیا۔ آج بھی وقت کے ابنائے ملجم کبھی علی (ع) کی بیٹی کے شہر شام میں مسجدوں کو مسمار کر رہے ہیں، کبھی یہ ٹولہ بحرین میں علی (ع) کے نام لیواوں کا قتل عام کر رہا ہے، کبھی سعودی عرب میں شیعہ مساجد کو قرآن مجید سمیت جلا رہے ہیں، کبھی عراق اور کبھی وطن عزیز پاکستان میں مساجد، عزاخانوں اور امام بارگاہوں میں دھماکے کر کے بےگناہ مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگ رہے ہیں۔ ان وقت کے ظالموں، ابنائے ملجم اور خوارج کا واحد حل مذاکرات نہیں بلکہ شجاعت و عزم علی (ع) کے ساتھ مقابلہ کرنے اور ایک اور نہراون سجانے کی ضرورت ہے۔ جس طرح شام میں حزب اللہ اور عاشقان علی نے ان خوارج کے کشتوں کے پشتے لگائے پاکستان میں بھی ان دشمن اسلام ، دشمن پاکستان اور دشمن انسانیت کا واحد حل ہے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree