مسئلہ کشمیر یوم مذمت منانے سے نہیں یوم مزاہمت منانے سے حل ہو گا،علامہ تصور جوادی

27 مارچ 2014

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدتِ مسلمین آزادکشمیر کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ نوجوان مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ حل اور بھارتی مظالم و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف منظم پرامن سفارتی جدوجہد کا آغاز کریں۔آزادریاست کی سیاسی قیادت مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلہ میں کسی بڑی پیش رفت میں ناکام رہی ہے۔نوجوان سوشل میڈیا سمیت تمام جدید طرق کار کو بروئے کار لاتے ہوئے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں۔ مجلس وحدتِ مسلمین مظلوم کشمیری عوام کے حق آزادی اور حق خودارادیت کی حمایت کا اعلان کرتی ہے۔اگراقوام متحدہ کے مبصرین کی نگرانی میں کشمیری عوام کی اکثریت حق خودارادیت کیلئے رائے شماری کے بعد یہ فیصلہ کرلے کہ انہیں کشمیرکی آزادی چاہئے تو پھربھارت کو انہیںآزادی دے دینی چاہئے ۔یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی ہے ، اب مظلوم کشمیری عوام کی قربانیوں اوران پر ڈھائے جانے والے مظالم کودنیاسے چھپایانہیں جاسکتا۔ مجلس وحدتِ مسلمین کشمیر کے مسئلے اور تنازع کو ایک سیاسی ، جغرافیائی ، انتظامی اور سفارتی مسئلے سے بڑھ کر اسے ایک انسانی مسئلہ تصور کرتی ہے اور اگر پوری دنیا میں سب سے بڑا انسانی مسئلہ ہے تو وہ مسئلہ کشمیر ہے ۔حکومت آزادکشمیرمیں جلدازجلد بلدیاتی انتخابات کروا ئے اورکشمیری عوام کا برسوں کادیرینہ مطالبہ پوراکیاجائے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر کے ریاستی کابینہ اور شعبہ نوجوانان کے زیر اہتمام تربیتی سیشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

علامہ جوادی نے کہاکہ گزشتہ 65برسوں سے پاکستان میں مظلوم کشمیریوں، ان کے حقوق اور حق خودارادیت کیلئے تقاریب کا انعقاد ہوتارہا ہے لیکن ہم سب کو یہ فیصلہ کرنا ہوگاکہ کیاہم ہرسال اسی طرح صرف یوم یکجہتی ، یوم حقِ خودارادیت ،یوم شہداء کشمیرمناتے رہیں گے؟ ہرسال کی طرح اس مرتبہ بھی کشمیری عوام کی آزادی ، خودمختاری اور انکے حق خودارادیت کے مطالبات کرتے رہیں گے؟اور مظلوم کشمیریوں کے نام پر صرف اور صرف سیاست کرتے رہیں گے؟ یا واقعتا کشمیری عوام کی آزادی کیلئے کوئی واضح حکمت عملی بھی بنائیں گے؟انہوں نے کہاکہ مجلس وحدتِ مسلمین اس ملک کی واحد جماعت ہے جس نے اپنے قیام کے دن سے آج تک کشمیر یا مظلوم کشمیری عوام کے نام پر سیاست نہیں کی بلکہ مظلوم کشمیری عوام کی عملاً مدد کی اور کرنا چاہتے ہیں ۔گزشتہ 65سالوں سے مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ انسانیت سوز مظالم ہورہے ہیں، ان کے ساتھ غیرانسانی سلوک کیا جارہا ہے اورمسلسل کشمیری عوام اپنی آزادی ، خودمختاری اور حق خودارادیت کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں ۔انہوں نے بھارت کے حکمرانوں، سیاستدانوں ، دانشوروں ، قلمکاروں ، انسانی حقوق کی انجمنوں اور صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آخروہ کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے خلاف طاقت کے بل پر کشمیر کو اپنے ساتھ زبردستی کیوں ملائے رکھنا چاہتے ہیں ؟ بھارت ایک بڑی طاقت ہے ، وہ کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی متفقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کی آزادی اور حق خودارادیت کیوں نہیں دے دیتا؟ بھارت یہ سمجھتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اکثریت اس کے ساتھ ہے تو وہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں کشمیری عوام کی رائے طلب کرلے ۔اگر کشمیری عوام کی اکثریت بھارت کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کرتی ہے توپاکستان اس کو تسلیم کرے گا لیکن اگر اقوام متحدہ کے مبصرین کی نگرانی میں ہونیوالی رائے شماری کے نتیجے میں کشمیری عوام کی اکثریت یہ فیصلہ کرے کہ انہیں آزادی چاہئے تو پھر بھارت کوکشمیری عوام کو آزادی دے دینی چاہئے ۔

 

علامہ سید تصورجوادی نے کہاکہ بھارت کواس بات کوسمجھ لیناچاہیے کہ آج دنیاگلوبل ولیج کی شکل اختیارکرچکی ہے ، آج دنیاکے کسی بھی حصہ میں ہونے والے واقعات کودنیاسے چھپایانہیں جاسکتا، کل تک نہ میڈیااتناآزاد تھا اورنہ ہی انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اتنافروغ پایاتھا ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہی آج دنیا کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کواپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے اور اب کشمیری عوام کی آواز اورانکی امنگوں، خواہشات اوران کی قربانیوں کو چھپایا نہیں جاسکتا۔انہوں نے بھارت کے حکمرانوں اورسیاستدانوں سے اپیل کی کہ وہ مزیدانسانوں کی جانوں کے زیاں کے بجائے ایساراستہ اختیار کریں جس میں بھارت کی بھی نیک نامی ہو اورکشمیری عوام کوپرنہ صرف مظالم بندہوں بلکہ انہیں انکی امنگوں کے مطابق آزادی بھی مل جائے ۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاکہ مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے بھارت کے ساتھ بامقصد،مخلصانہ اورایماندارانہ مذاکرات کئے جائیں۔پاکستان کے حکمران اورسیاستدان بھی ایمانداری سے مذاکرات کریں ،اسی طرح بھارت کے حکمراں،اسٹیبلشمنٹ اورسیاستداں بھی ایمانداری سے مذاکرات کریں تو مسئلہ حل ہوجائے گااوردونوں ممالک میں جنگ وجدل کاخطرہ بھی ختم ہوجائے گا۔کشمیر کے مسئلے کو انسانیت کا مسئلہ سمجھ کر ان کے بنیادی حقوق تسلیم کئے جائیں ، بنیادی حقوق کی پاسداری کی جائے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی جائے ۔مسئلہ کشمیرکے دو فریقین پاکستان اور انڈیا کی بات ہوتی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ تیسرے فریق جو کشمیر کے عوام ہیں انہیں بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے شامل کرنا ہوگا اور ان کی رائے اور انہیں اعتماد میں لیکر کشمیر کے مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ میں کشمیری عوام کو یقین دلاتاہوں کے مجلس وحدتِ مسلمین ان کے ساتھ تھی، ساتھ ہے اور انشاء اللہ ساتھ رہے گی اور کشمیری عوام کے مسائل کے حل کیلئے ہرممکنہ اقدام کرے گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیرمیں جلدازجلد بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں اور کشمیری عوام کا برسوں کادیرینہ مطالبہ پوراکیاجائے تاکہ گراس روٹ لیول پر عوامی نمائندے سامنے آسکیں۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree