وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے کہا ہے کہ کرونا سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔مشکل کی اس گھڑی میں مخیر حضرات پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ضرورت مند افراد کی ہر ممکن مدد کریں۔مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن نے اپنے ذیلی ادارے المجلس ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کے زریعہ نادار افراد تک مہینے بھر کا راشن پہنچانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس نے اپنے دوسرے مرحلے کو مکمل کر کے متعین اہداف حاصل کر لیے ہیں۔جبکہ اگلے اہداف کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہیں جس کے تحت مخیر حضرات اور دیگر آرگنائزیشنز و ورکنگ گروپس کے اشتراک سے عوام کے گھروں میں راشن کی تقسیم، گنجان آباد علاقوں میں سپرے مہم اور ممکنہ بگڑتی صورت حال کے دوران ہنگامی حکمت عملی جیسے مسائل کو ضلعی انتظامیہ سے ہر ممکن تعاون کر کے حل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے لاک ڈاون کے سبب شہرقائد کے متاثرہ ڈیلی ویجز ملازمین کیلئے راشن بیگز کی فراہمی میں اب تک ضلع وسطی، غربی،جنوبی، شرقی، ملیر، لانڈھی کورنگی کے پانچ ہزارسے زائد متاثرہ خاندانوں میں بلاتفریق رنگ ونسل مذہب ومسلک تقسیم یہ راشن بیگز تقسیم کیئے گئے ہیں۔ الحمد اللہ راشن بیگز کی تقسیم کے تیسرے مرحلے کی تیاریوں آغاز بھی کردیا گیا ہے، مخیرحضرات زیادہ سے زیادہ مالی تعاون فرماکر اس کارخیرمیں بھرپورحصہ لیں۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) معنی گناہ
لغت میں گناہ مختلف ناموں جیسے (اثم. جرم. معصیت) سے پہچانا جاتا ہےاصطلاح میں گناہ یعنی حرام یا ناپسند کام کا مرتکب ہونا یا ایک واجب عمل کو ترک کر دینا. یا ہر وہ کام کہ جس کے ذریعے انسان حدود الھی کو پامال کر دے.قرآن کریم نے گناہ کو مختلف الفاظ جیسے (ذنب؛معصیت؛ اثم؛ سیئه ؛ جرم؛ خطیئه، فسق، فجور، فساد، منکر، فاحشه، شر؛ لمم، وزر،) سے تعبیر کیا ہے.
اسباب گناہ
یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ ہر معلول کے پیچھے ایک علت دخیل ہوتی ہے. جس طرح معلول بغیر علت کے نہیں ہو سکتا اسی طرح گناہ بھی بغیر اسباب کے نہیں ہو سکتے جو موجب بنتے ہیں کہ انسان گناہ کا ارتکاب کرے اور خداوند متعال کی حدود سے تجاوز کرےلہذا ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم پہلے گناہوں کے اسباب سے آگاہ ہوں. تاکہ ہم ان اسباب کا صدباب کریں اور معصیت سے بچیں.
1. دین سے دوری
گناہوں کے اسباب میں سے سب سے پہلا سبب ایک انسان کی دین سے دوری ہے. جو شخص بھی دین سے دور ہوتا ہے اسکے لئے گناہ کرنا آسان ہوتا ہے. اس کے بر عکس اگر انسان دین دار ہو خداوند متعال کے قریب ہو وہ کبھی بھی گناہ نہیں کرے گا.
اس دور میں جتنے بھی فسادات ہو رہے ہیں چاہے وہ گھریلو ہوں. خاندانی ہوں. سیاسی ہوں. اجتماعی ہوں وغیرہ.. . ان سب کے جہاں پر اور بہت سے اسباب ہیں وہاں سب سے بڑا سبب خدا اور دین خدا سے دوری ہے.
لہذا جتنا انسان خدا اور دین خدا کے قریب ہو گا اس کا عقیدہ پختہ ہو گا اتنا ہی وہ انسان گناہوں سے پاک رہے گا.
ایسے انسان کہ جو بالکل دین اور خدا سے دور ہیں کسی قسم کا نیک عمل انجام نہیں دیتے خداوند متعال نے قرآن میں انہیں خاسرین سے تعبیر کیا ہے کہ یہ لوگ خدا اور دین خدا سے دور ہیں نیک اعمال انجام نہیں دیتے اور دوسروں کو حق (نیک اعمال) کی ترغیب نہیں دلاتے لہذا یہ خسارے میں ہیں. وَ الْعَصْرِ
إِنَّ الْإِنْسانَ لَفی خُسْرٍ إِلَّا الَّذینَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ وَ تَواصَوْا بِالْحَقِّ وَ تَواصَوْا بِالصَّبْر (سورہ عصر) کہ قسم ہے زمانے کی انسان خسارے میں ہے مگر وہ لوگ خسارے سے بچ جائیں گے جو نیک اعمال انجام دیتے رہے اور ایک دوسرے کو حق بات کی تلقین کرتے رہے۔(سورہ عصر)
لہذا ایمان. عمل صالح اور قرب خدا ایسی طاقتیں ہیں کہ جو انسان کو گناہوں سے روکتی ہیں
ایک مقام پر امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : المؤمِنُ لایَغْلِبُهُ فَرْجُهُ وَ لا یَفْضَحُهُ بَطْنُهُ. کہ مومن پر اس کی شرمگاہ (یعنی شهوت جنسی) غلبہ نہیں کرتی اور اسکا شکم اسے رسوا نہیں کرتا
اب یہاں پر معصوم نے جس چیز کو گناہ سے ڈھال قرار دیا ہے وہ ایک انسان مومن کا ایمان ہے اسکا عمل صالح ہے اسکا خدا اور دین خدا کے قریب ہونا ہے. (بحارالأنوار. ج67. ص310)
ایک اور مقام پر امام باقر علیہ السلام نے فرمایا :انّما الْمُؤمِنُ الّذی اذا رَضِیَ لَمْ یُدْخِلْهُ رِضاهُ فی اثْمٍ وَ لا باطِلٍ.مومن وہ ہے کہ جب وہ خوش ہوتا ہے تو اس کی یہ خوشی اسے گناہ کی طرف نہیں لے جاتی.( اصول کافی. ج3. ص330)
2. نادانی
جہالت و نادانی ہر برے کام کی جڑ ہوتی ہے. جہالت ہی کی وجہ سے انسان ہر برے کام کو انجام دے دیتا ہے. ایسے افراد جو بغیر سوچے سمجھے گناہ کرتے ہیں انکو خداوند متعال نے قرآن میں جہالت سے تعبیر کیا ہے :أَ إِنَّکُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجالَ شَهْوَةً مِنْ دُونِ النِّساءِ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُون(نمل: 55)
آیا آپ شھوت کی وجہ سے بجای عورتوں کے مردوں کے قریب آئیں گے بلکہ آپ قوم جاھل ہیں.
یہاں اس آیت سے واضح ہو جاتا ہے کہ جہالت بھی ایک ایسا سبب ہے جو انسان کو گناہ کی طرف لے جاتا ہے
آیت اللہ جوادی آملی حفظہ اللہ اس آیت کی تفسیر کے ضمن میں فرماتے ہیں: اگر کسی کی معرفت والی مشکل حل ہو جائے وہ کبھی بھی گناہ نہیں کرے گا. اکثر موارد میں گناہ وہاں ہوتا ہے جہاں گنہگار نہیں جانتا کہ کس کے دسترخوان پر بیٹھا ہے یعنی معرفت نہیں رکھتا ہو جاہل ہوتا ہے جس کی وجہ سے گناہ کرتا ہے. (درس خارج. 1375.8.30)
حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی اپنے بھائیوں کے گناہ کو نادانی کے ساتھ تعبیر کیا ہے:قَالَ هَلْ عَلِمْتُمْ مَا فَعَلْتُمْ بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذْ أَنْتُمْ جَاهِلُونَ ﴿یوسف ٨٩﴾حضرت یوسف نے کہا آیا آپ جانتے ہیں کہ جو کچھ آپ نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا اس وقت آپ جاھل تھے.
اگر روایات کا مطالعہ کیا جائے تو وہاں بھی جہالت اور نادانی کو گناہوں کا سبب کہا گیا ہے.
امیرالمومنین علی علیہ السلام نے جو عہدنامہ مالک اشتر کو دیا اس میں فرمایا :لایَجْتَرِئُ عَلَی اللهِ إِلَّا جَاهِلٌ شَقِیٌ.
کوئی بھی خداوند متعال کی نافرمانی پر جرأت پیدا نہیں کرے گا مگر شقی اور جاھلیعنی یہاں پر معلوم ہوا کہ جہالت ایسی چیز ہے جو انسان کو سرکشی پر مجبور کرتی ہے.(نہج البلاغه. خط53)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : الْجَهْلُ مَعْدِنُ الشَّرِّ، الْجَهْلُ أَصْلُ کُلِّ شَرٍّ، الْجَهْلُ یُفْسِدُ الْمَعَادَ. جہالت شر کا مرکز ہے جہالت ہر شر کی جڑ ہے جہالت انسان کی آخرت کو تباہ کرنے کا موجب بنتی ہے. (گناہ شناسی محسن قرائتی ص70)3. فقر (تنگ دستی) اور مال و دولت
تنگ دستی اور مال و دولت دو ایسی چیزیں ہیں جو گناہ کا سبب بنتے ہیں.جس طرح ایک انسان تنگ دست اپنی غربت کو ختم کرنے کی خاطر اپنی اور اپنے اہل و عیال کی ضروریات پورا کرنے کی خاطر حدود الھی کو پامال کرتا ہے.اسی طرح ایک مالدار انسان اپنی دولت کی بنیاد پر اپنے غرور و تکبر کی بنیاد پر حدود الھی کو پامال کرتا ہے.
یعنی ہر دو انسان کو گناہ کی طرف لے جانے کا سبب بنتی ہیں.لہذا خداوند متعال نے قرآن میں فرمایا :کَلَّا إِنَّ الْإِنْسانَ لَیَطْغی.ہرگز نہیں. انسان تو یقیناً سر کشی کرتا ہے. أَنْ رَآهُ اسْتَغْنی. اس بنا پر کہ وہ اپنے آپ کو بے نیاز خیال کرتا ہے (علق: 6 و 7)
اگر تاریخ کا مطالعہ کریں تو اس کی شاھد ہے. بطور مثال. ثعلبه نے خداوند سے یہ عہد کیا تھا کہ اگر وہ مالدار ہو گیا تو ضرورت مندوں کو صدقہ دے گا. لیکن جب خدا نے اسے بہت ساری دولت عطا فرمائی تو اس نے بخل کیا اور ذکات ادا نہ کی. اسی لیے اس کے بارے میں آیات نازل ہوئیں. وَمِنْهُمْ مَنْ عَاهَدَ اللَّهَ لَئِنْ آتَانَا مِنْ فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَکُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِینَ اور ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کر رکھا تھا کہ اگر اللہ نے ہمیں فضل سے نوازا تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور ضرور نیک لوگوں میں سے ہو جائیں گے ﴿توبہ ٧٥﴾ فَلَمَّا آتَاهُمْ مِنْ فَضْلِهِ بَخِلُوا بِهِ وَتَوَلَّوْا وَهُمْ مُعْرِضُونَ. لیکن جب اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نوازا تو وہ اس میں بخل کرنے لگے اور (عھد) روگردانی کرتے ہوئے پھر گئے ﴿توبہ ٧٦﴾
ایسی دولت جو غرور کا سبب بنے خداوند متعال نے اسے گناہوں کا سبب قرار دیا ہے. وَ کَمْ أَهْلَکْنا مِنْ قَرْیَةٍ بَطِرَتْ مَعیشَتَها فَتِلْکَ مَساکِنُهُمْ لَمْ تُسْکَنْ مِنْ بَعْدِهِمْ إِلَّا قَلیلا. اور کتنی ہی ایسی بستیوں کو ہم نے تباہ کر دیا جن کے باشندے اپنی معیشت پر نازاں تھے؟ ان کے بعد ان کے مکانات آباد ہی نہیں ہوئے مگر بہت کم اور ہم ہی تو وارث تھے (قصص: 58)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا :أَلْهاکُمُ التَّکاثُر. ایک دوسرے پر فخر نے تمہیں غافل کر دیا ہے (تکاثر: 1)
رسول خدا صلی نے اس آیت کے بارے میں ارشاد فرمایا : التَکَاثُرُ [فِی] الأَمْوَالِ جَمْعُهَا مِنْ غَیْرِ حَقِّهَا وَ مَنْعُهَا مِنْ حَقِّهَا وَ سَدُّهَا فِی الأَوْعِیَةِ. تکاثر سے مراد مال کو ناجائز طریقے سے جمع کرنا اس میں سے حقدار کو نہ دینا اور صندوق میں بند کر کے رکھنا ہے. (تفسیر نورالثقلین. ج5. ص662)
اور تنگ دستی ایسی مصیبت ہے جو انسان کو گمراہی اور گناہ کی طرف کھینچتی ہے.امیرالمومنین علی علیہ السلام نے اپنی بیٹے محمد حنفیہ کو فرمایا :يَا بُنَيَّ، إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكَ الْفَقْرَ، فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْهُ؛ فَإِنَّ الْفَقْرَ مَنْقَصَةٌ لِلدِّينِ، مَدْهَشَةٌ لِلْعَقْلِ، دَاعِيَةٌ لِلْمَقْتِ. میں فقر کے بارے میں آپ سے ڈرتا ہوں. فقر سے خدا کی پناہ مانگو کیونکہ فقر کو ناقص. عقل اور فکر کو مضطرب. اور لوگوں اور اسکی نسبت اور اس کو لوگوں کی نسبت بد ظن کرتا ہے (نھج البلاغه حکمت 319)
ایک اور مقام پر رسول اللہ نے فقر کے متعلق یوں دعا کی :اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنا فِی الْخُبْزِ وَ لا تُفَرِّقْ بَیْنَنا وَ بَیْنَهُ فَلَوْلا الْخُبْزُ ما صَلَّیْنا وَ لا صُمْنا وَ لا أَدَّیْنا فَرَائِضَ رَبِّنا. اے خدایا. ہماری روٹی میں برکت عطا فرما. ہماری روٹی کو ہم سے جدا نہ کر. اگر روٹی نہیں ہو گی نماز نہیں پڑھیں گے روزہ نہیں رکھیں گے اور واجبات کو ادا نہیں کریں گے (فروع کافی. ج5. ص73.)
روایات میں آیا ہے کہ زیادہ دولت انسان کو غافل کر دیتی ہےرسول خدا صلی. ایک چرواہا جو مسلمانوں کو دودھ دینے میں بخل کرتا تھا اس کے لیے یوں دعا کی« خدا آپ کو بہت زیادہ مال دے »
ایک دوسرا چرواہا جو مسلمانوں کو دودھ دیتا تھا اس کے لیے دعا کی کہ« خدایا جو ہر روز کے لئے کفایت کرے اسے اتنی روزی عطا فرما» ایک شخص نے تعجب سے سوال کیا کہ اس کے وہ دعا اور اس کے لیے یہ دعا
رسول اللہ نے فرمایا :إِنَّ مَا قَلَّ وَ کَفَی خَیْرٌ مِمَّا کَثُرَ وَ أَلْهَی. وہ روزی کہ کم ہو اور کفایت کرے اس سے بہتر ہے اس روزی سے جو زیادہ ہو لیکن دل کو غافل کر دے. (اصول کافی. ج2. ص506.)
ان تمام آیات اور روایات کے مطالعہ کے بعد معلوم یہ ہوا کہ تنگ دستی اور دولت یہ دونوں گناہوں کے اسباب میں سے ہیں.
4. برے لوگوں کے ساتھ دوستی
برے دوست گناہوں کے اسباب میں سے ایک سبب ہیں . برا دوست انسان کو آلودگی اور برائی کی طرف لے جاتا ہے. انسان کی دوستی ایک ایسی چیز ہے یا انسان کو سیدھے راستے پر لاتی ہے یا پھر سر چشمہ گمراہی ہوتی ہے. اگر دوست دیندار ہو مطیع پرودگار ہو تو انسان کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے اور اگر دوست خدا اور دین خدا سے دور ہو تو یہ انسان کی گمراہی کا سبب بنتا ہے. لہٰذا ایک انسان کے اچھا یا برا ہونے میں دوستی اور محفل بہت دخیل ہوتی ہے.
بطور نمونہ
حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے کو دوستی ہی گمراہی کی طرف لے گئی اور عذاب الھی میں گرفتار ہوا.
رسول اللہ نے فرمایا :قَالَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ اَلْمَرْءُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ وَ قَرِينِهِ .ہر انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے. (وسائل الشیعة. ج11. ص506)
امیرالمومنین علی علیہ السلام نے حارث ھمدانی کو جو خط لکھا تھا اس میں یوں ارشاد فرمایا :وَاحْذَرْ صَحابَةَ مَنْ یَضِلُّ رَأْیُهُ و یُنْکَرُ عَمَلُهُ فَانَّ الصّاحِبَ مُعْتَبَرٌ بِصاحِبِه. اے حارث جن لوگوں کی فکر سالم نہ ہو اور جن کا عمل برا ہو ان سے دوستی نہ رکھو کیوں انسان کی شناخت اور پہچان اس کے دوست سے ہوتی ہے (خط نمبر 69)
اسلام اور معصومین علیهم السلام نے برے لوگوں کے ساتھ روابط نہ رکھنے کی بہت تاکید کی ہے. کیونکہ انسان نہ چاہتے ہوئے بھی برے لوگوں روابط کی وجہ سے گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے
خداوند متعال نے دوست کے انتخاب کے متعلق قرآن مجید میں ارشاد فرمایا :یا وَیْلَتی لَیْتَنی لَمْ أَتَّخِذْ فُلاناً خَلیلا؛ اے کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا. (سورہ فرقان 28)
برے انسان سے دوستی انسان کی روح پر اثر انداز ہوتی ہے اور انسان کے اندر نیکی اور بدی کی تشخیص کو کمزور کر دیتی ہے. اور برے کاموں کی اہمیت انسان کے اندر ختم کر دیتی ہے یعنی انسان کے لیے برائی کرنا کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتا
امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا : ایّاکَ وَ مُصاحَبَةَ الشَّرِیرِ فَانَّهُ کالسیَّفْ الْمَسْلُولِ یَحْسُنُ مَنْظَرُهُ و یَقْبُحُ أَثَرُهُ. برے دوست سے بچو کیونکہ یہ ایسی ننگی تلوار کی طرح ہوتا ہے جس کا ظاہر بہت خوب صورت ہوتا ہے اور زخم بہت برا ہوتا ہے (بحارالانوار. ج74. ص198.)
امیرالمومنین علی علیہ السلام نے فرمایا :مُجالَسَةُ اهْلِ الْهَوی مَنْسَأَةٌ لِلإیمانِ وَ مَحْضَرَةٌ للِشَّیطانِ. دنیا پرستوں کے ساتھ دوستی انسان کو ایمان سے دور کرتی ہے اور شیطان کے قریب کرتی ہے (میزان الحکمۃ. ج2. ص63.)
دین اسلام نے انسان کو اچھی دوست انتخاب اور برے دوستوں سے اجتناب کی تلقین کی ہے. ایسے افراد انسان کو برائی سے روکتے ہیں اور نیکی کی طرف راہنمائی کرتے ہیں
رسول اللہ نے فرمایا :جالِسِ الأَبْرارَ فَإنّکَ إنْ فَعَلْتَ خَیْراً حَمَدوکَ وَ إنْ أَخْطَأْتَ لَمْ یُعَنِّفوک. نیک لوگوں کے ساتھ روابط رکھیں چونکہ اگر اچھا کام کرو گے تو یہ شاباش دیں گے اور اگر برا کام کرو گے تو آپ پر سختی نہیں کریں گے.
ان تمام آیات و روایات کے مطالعہ کے بعد نتیجہ یہ نکلا کہ برا دوست انسان کے گناہ کرنے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ایسے دوست انتخاب کریں جو مطيع پرودگار ہوں جو معصومین علیهم السلام کی سیرت پر عمل پیرا ہوں تاکہ خود بھی خدا کے قریب ہوں اور ہمیں بھی خدا کے قریب کریں۔
تحریر:ساجد محمود جامعہ المصطفی العالمیہ قم
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(ملتان) المجس ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کی جانب سے ملک بھر کی طرح کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن میں ملتان میں بھی مسلسل خدمت کا سلسلہ جاری و ساری ہے جس کے تحت آج ملتان دربار شاہ شمس تبریز پر غریب افراد اور پولیس اہلکاروں میں ماسک تقسیم کئے گئے ۔ اس کے علاوہ شہید علامہ ناصر عباس ملتانی کی قبر پر حاضری دی گئی سیکرٹری جنرل ملتان برادر وجاہت مرزا کی جانب سے شہید کی قبر پر فاتحہ خوانی کی گئی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) ملک بھر میں کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاون کی صورتحال کا سامنا ہے لھذا انٹرنیٹ کی جدید سہولت سے استفادہ کرتے ہوۓ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی کابینہ کا دو روزہ آن لائن اجلاس منعقد ھوا محترمہ زھرا نقوی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین نے اجلاس کی صدارت کیڈپٹی سیکرٹری جنرل محترمہ تحسین شیرازی نے آن لائن اجلاس میں ہوسٹنگ کے فرائض انجام دیے۔
اس اجلاس میں محترمہ عظمی تقوی ، محترمہ فرح دیبا ، معصومہ نقوی ، قراة العین ، سیمی نقوی ، ام البنین ، غزالہ جعفری ، عدیلہ نقوی ، ڈاکٹر ردا فاطمہ ، خوشبو زھرا اور عرفا عباس شریک ہوئیں اس موقع پر تمام کابینہ اراکین نے اپنی گزشتہ کارکردگی کے ساتھ ساتھ اگلے تین ماہ کا لائحہ عمل پیش کیا اس موقع پر محترمہ سیدہ زھرا نقوی نے معارف اسلامی ایپلیکشن کی تشہیر ، استفادہ اور شعبہ خواتین کی جانب سے مواد مہیا کرنے اور قرنطینہ پیریڈ میں شعبہ اطفال کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعے تربیتی پہلوؤں پر مواد کی تشہیر کرنے کی ھدایات کیں ۔
مرکزی مسئول شعبہ اطفال محترمہ عدیلہ نقوی نے مختلف مناسبتوں کے لحاظ سے لٹریچر ، تعمیری و تخلیقی سرگرمیاں ، بچوں میں دین شناسی میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے مختلف پلاننگز شیئر کیں جس پر دیگر اراکین نے اپنی راۓ کا اظہار کرتے ہوۓ سوشل میڈیا / واٹس ایپ گروپس کے ذریعے آن لائن ٹیوشن سنٹر کا قیام اور پندرہ شعبان کی مناسبت سے سرگرمیوں کے لیے فوری گروپ تشکیل دینے کی تجاویز پیش کیں۔
محترمہ ڈاکٹر ردا فاطمہ مرکزی سیکرٹری براۓ ورکنگ وومن کا کہنا تھا موجودہ حالات میں جان لیوا کرونا وائرس کے پھیلاو کی روک تھام کے پیش نظر ڈاکٹرز کا پینل تشکیل دیا جاۓ جو اپنی خدمات سر انجام دے سکیں اور کرونا کی اس وبا سے نجات پانے کے بعد بھی مختلف ماہر نفسیات کی خدمات لی جائیں تاکہ عوام کو اس بیماری کے خوف اور دباو سے نجات دلائ جا سکے اور انھیں معمول کی زندگی پر لوٹنے میں مدد فراہم کی جاسکے ۔
محترمہ فرحانہ گلزیب مرکزی سیکرٹری فلاح و بہبود نے اپنی راۓ کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ موجودہ حالات میں شعبہ خواتین کی جانب سے جن جن علاقوں میں امداد کی جارہی ہے اسے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے بناے گئے ادارے اے-ایم-ڈی-سی کے تحت انجام دیا جاۓ اور جن گھرانوں میں راشن تقسیم کیا گیا ہے یا کیا جاے گا ان کی لسٹ اور ڈونرز کی لسٹ کا ریکارڈ رکھا جائے۔
محترمہ معصومہ نقوی مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی نے سہ ماہی پلاننگ میں خواتین کے لیے مختلف موضوعات پر مشتمل واٹس ایپ گروپ تشکیل دینے کی راے کا اظہار کیا جو کہ مرکزی کابینہ کے تحت بنایا جاے اور پھر اضلاع اور یونٹس میں الگ الگ گروپس تشکیل دے کر مرکز کی جانب سے بھیجا گیا مواد تشہیر کیا جائے علاوہ ازیں تنظیمی امور کی بہتری اور قرنطینہ پیریڈ کو مفید اور مثبت بنانے کے حوالے سے تمام ارکین نے اپنے راۓ کا اظہار کیا اور اگلے تین ماہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے نیمہ شعبان شب برات کے مبارک موقع پرقوم کو حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ علیہ کے یوم ولادت کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے اس رات کی مبارک ساعتوں کو عبادت میں بسر کر کے اپنے گناہوں کی بخشش،ملک و قوم کی سلامتی اور کورونا کی وباکے خاتمے کے لیے دعائیں مانگی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ شب برات میں عبادات کی انجام دہی میں ان تدابیر کو نظر اندازنہ کیاجائے جن پر حکومت کی طرف سے عمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔شب برات اللہ تعالی کی طرف سے مومنین کے لیے وہ خاص رات ہے جس میں لوگوں کے رزق اور تقدیر کے تعین کی روایات موجود ہیں لہذا اس رات کو غیر ضروری اور دنیاوی مصروفیات میں ضائع کرنے کی بجائے اللہ تعالی ،رسول کریم اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کا قرب حاصل کرنے کے لیے ذکر و اذکار میں گزارنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امام مہدی ؑ عجل اللہ فرجہ کے ظہور میں تعجیل کے لیے ہم سب کے ہاتھ سر بلند رہنے چاہیے۔ امام مہدی ؑ ہی عالم بشریت کے لیے نجات دہندہ ہیں۔آج امت مسلمہ جس زوال و ذلت کا شکار ہے اس کا بنیادی سبب اس فکری تربیت کا فقدان ہے جس کا درس آل رسول علیھم السلام کے گھرانے نے دیا ۔انہوں نے کہا دنیا کے دیگر مذاہب کا بھی اس حقیقت پر کامل یقین ہے کہ جب دنیا گناہوں سے بھر جائے گی تو ایک نجات دہندہ کی آمد ہو گی۔مسلمانوں کے اس عقیدے کو غیر مسلموں کی طرف سے بھی تسلیم کیا جانا اس کے سچا ہونے کی ایک دلیل ہے۔
انہوں نے کہا ہماری قوم نیمہ شعبان کی رات اپنے وقت کے امام ؑ کو اس انداز سے پکارے جیسے وہ انہیں اپنے سامنے دیکھ رہی ہے۔ یہ معرفت اور یہی اعتقاد ہمیں گناہوں سے دور اوراپنے امام ؑکے قریب کر دے گا،امام مہدی علیہ السلام کی ذات اقدس مستضعفین جہاں کے لئے امید کا مرکز و محور ہیں۔
بقول شاعر مشرق علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ
دنیا کو ہے اس مہدی ع برحق کی ضرورت
ہو جس کی نگاہ زلزلہ عالم افکار
وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں کشمیر کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید طالب ہمدانی نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کو دو ہفتے گزر گئے، عوام بہت پریشان ہیں، لوگوں کے روزگار بند ہوگئے ہیں، گھروں میں فاقے کی نوبت آگئی ہے، حکومت صرف دعوے کر رہی ہے، کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔ حکومتی کارکردگی صرف فوٹو شوٹ تک محدود ہے، کوئی گراؤنڈ ورک نہیں کیا جا رہا، مزدور طبقہ پریشان اور گھروں میں راشن ختم ہے۔ عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں، حکومت کی طرف سے جو ہیلپ لائن نمر دیا گیا ہے، وہ غیر فعال ہے اور حکومت کی طرف سے جو مستحقین کی لسٹیں بنائی گئی ہیں، وہ بھی غیر منصفانہ طور پر بنائی گئی ہیں۔
اس میں مستحق افراد کو نظرانداز کرکے حکومت اپنے کارندوں کو نواز رہی ہے، اس پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ان خیالات کا انہوں نے ریاستی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین سے جاری بیان میں کیا۔ صوبائی سیکرٹری تنظیم سازی سید فدا حسین نقوی نے کہا کہ شہر اور مضافات کا سروے کرنے کے بعد پتہ چلا ہے کہ عوام تک کوئی ریلیف نہیں پہنچایا گیا۔ ہم حکومت آزاد کشمیر اور حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دوبارہ لسٹیں بنوا کر مستحقین کو ان کا حق دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ لاک ڈاؤن تو کر دیا لیکن عوام کو کوئی سہولت میسر نہیں، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔