وحدت نیوز (کراچی) جیکب آباد کے 200سے زائد عزاداروں پر درج جھوٹے مقدمات فوری ختم کیئے جائیں اور متعصب ایس ایس پی بشیر احمد بروہی کو فوری طور معطل کیاجائے، 6روز سے احتجاج میں مصروف شیعیان حیدر کرارؑ جیکب آباد کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتےہیں۔ ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی پولیٹیکل ایگزیکیٹو کونسل کےرکن سید عارف رضا زیدی نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اور آل شیعہ تنظیموں کی طرف پریس کلب جیکب آباد پر بھوک ہڑتال جاری ہے، 21 رمضان شہادت امیر المومنین امام عــــلی ع کے پر امن جلوس پر ایس ایس پی جیکــب آباد بشیر احمد کے حکم پر عزداران امام عــــلی ع پر لاٹھی چارج ،ہوائی فائرنگ اورآنسوں گیس کی شلینگ کی گئی جس کے نتیجہ میـــں 100 سے زائد مومنین زخمی ہوئےجبکہ پولیس کی جانب سے ظلم کی انتہا ہو گئی 200 مومنین پر مقدمات درج کئے گئے۔
عارف رضا زیدی نے کہاکہ آنے والے محرم الحرام میـــں ہمیں خدشات ہیںکے یہ متعصب ایس ایس پی بشیر احمد بروہی عزاداری امام حسین ؑ میں بھی رکاوٹ کا سبب بننے گا، ہمارامطالبہ ہے کہ ایس ایس پی بشیر بروھی کے خلاف عدالتی انکوئری کروا کر معطل کیا جائے تاکے شہر جیکــب آباد کا امن امان بحال ہو سکے۔
انہوں نے گذشتہ 6 روز سےجیکب آباد پریس کلب پر ایم ڈبلیوایم اور آل شیعہ پارٹیز کی جانب سے جاری بھوک ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری برپا کرنا ہمارا آئینی و قانونی حق ہے اس ہر کسی قسم کی قدغن ہر گز قبول نہیں لہذا چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ اس معاملے کو فوری طور پر حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں،عزاداروں پردرج ایف آئی آرز کو واپس لیا جائے اور متعصب ایس ایس پی جیکب آباد بشیر احمد بروہی کو فوری طور پر معطل کیا جائے بصورت دیگر ملت جعفریہ پاکستان بھرپور احتجاج کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری حفظہ اللہ نے سندھ کے بزرگ عالم دین ،جامعہ مدارس امامیہ پاکستان کےسابق صدر، مدرسہ خاتم النبیین بھٹ شاہ کےمؤسس وپرنسپل عالم با عمل حجتہ الاسلام علامہ غلام قمبر کریمی کی رحلت پر دلی افسوس اور رنج وغم کا اظہار کیا ہے ۔
مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ حجتہ الاسلام علامہ غلام قمبر کریمی انتہائی شفیق اور باعمل عالم دین تھے ، سرزمین اولیاءسندھ میں دینی علوم کی ترویج اور مکتب آل محمد ؐ کےپرچارکیلئے انہوں اپنی حیات صرف کردی ۔ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ان کے انتقال کو مکتب تشیع کا بڑا نقصان قرار دیا ہے۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہ کہ مرحوم کی دینی وعلمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ،انہوں نے مرحوم علامہ غلام قمبر کریمی کی مغفرت کی دعا کرتے ہوئے تمام پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) ایم ڈبلیوایم اور پی ٹی آئی کے سابق مشترکہ امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ PS-89سید علی حسین نقوی اورمجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کے سیکریٹری جنرل سید احسن عباس رضوی نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی حلقہ NA-237 ملیر اور پارلیمانی سیکریٹری برائے ایوی ایشن افیئرز کیپٹن (ر) جمیل احمد خان کے ہمراہ ان کے خصوصی فنڈ سے یوسی 10 اور یوسی 11 کے مختلف علاقوں باغ اسد، للی ٹاؤن، غازی ٹاؤن میں جاری سیوریج لائنوں ، میٹھے پانی کی فراہمی اور سڑکوں کے مرمت کے مختلف ترقیاتی پروجیکٹس کا جائزہ لیا اور علاقہ مکینوں سے ملاقات کی۔
اس موقع پر عوام کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف اور مجلس وحدت مسلمین کی مشترکہ کوششوں کے سبب اہم ترقیاتی منصوبوں کے اجراء پر اظہار تشکرکیا گیاجبکہ منتخب رکن قومی اسمبلی ودیگر رہنماؤں کا والہانہ استقبال بھی کیاگیا، اس موقع پر پی ٹی آئی ضلع ملیر کے صدر اعجاز احمد خان سواتی اورپی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں سمیت ایم ڈبلیوایم کے رہنما سید ممتاز مہدی ، جرنیل عباس ،محمد علی ،کاظم نقوی اور جعفرطیار یونٹ کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔کیپٹن (ر)جمیل احمد خان کا باغ اسدکالونی کے رہائشیوں سے جلدسوئی گیس کی فراہمی کا بھی وعدہ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شلح فلسطین کے علاقہ غزہ میں الشجاعیہ نامی علاقہ میں یکم جنوری 1958ء کو ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم، اسی علاقہ میں ہی حاصل کی اور پرائمری اسکول سے پاس ہونے کے بعد میٹرک بھی اسی علاقہ کے ایک اسکول سے کیا۔ آپ نے اعلیٰ تعلیم مصر میں حاصل کی اور معاشیات میں گریجویٹ ہونے کے بعد غزہ میں واپس مقیم ہوگئے اور یہاں پر آپ نے غزہ کی ایک اسلامی جامعہ میں معاشیات کے مضمون کے استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دینا شروع کیں۔ یہ سنہ1981ء کی بات ہے، اس وقت فلسطین کے متعدد علاقوں پر غاصب صہیونیوں کا قبضہ تھا اور فلسطین روزانہ صہیونیوں کے مظالم سے گزر رہا تھا۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ زمانہ طالب علمی سے ہی فلسطین میں سرگرم عمل ’’جہاد اسلامی فلسطین‘‘ نامی تنظیم سے متاثر تھے، آپ خود بھی فلسطین پر صہیونیوں کے غاصبانہ تسلط اور فلسطین پر قائم کی جانے والی صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے خلاف تھے۔ ڈاکٹر رمضان عبد اللہ اسلامی یونیورسٹی آف غزہ میں تدریس کے دوران طلباء کو حریت پسندی کا درس دیتے تھے اور اسرائیل کے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور مزاحمت کی تدریس کرتے تھے۔ یہی وجہ بنی کہ غاصب صہیونی ریاست اسرائیل نے غزہ کی اس یونیورسٹی میں آپ کو تدریس کا عمل جاری رکھنے سے روک دیا اور رمضان عبد اللہ کو ان کے گھر میں ہی نظر بند کر دیا گیا۔ اس زمانہ میں آپ کو شدید تکالیف برداشت کرنا پڑیں، لیکن آپ نے نوجوانوں کے لئے اسلامی مزاحمت کا درس جاری رہنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ سنہ 1986ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے، جہاں سے انہوں نے لندن کی مشہور جامعہ ڈرم سے معاشیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ لندن میں مقیم رہتے ہوئے بھی آپ نے ہمیشہ فلسطین کے مسئلہ کو اجاگر کرتے رہنے کی کوشش کی اور اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھا۔ یہاں بہت سے دوستوں کے ساتھ آپ نے قریبی تعلقات قائم کئے اور ان کو فلسطین کے حالات پر نظر رکھنے اور فلسطین کے لئے سرگرم عمل جہاد اسلامی فلسطین کی خدمات پر ان کی مدد کرنے کے لئے آمادہ کیا۔ ڈاکٹر رمضان عبد اللہ نے لندن سے اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد کویت میں شادی کی اور اس کے بعد واپس لند چلے گئے اور وہاں سے امریکہ کا سفر اختیار کیا۔ آپ نے سنہ 1993ء اور سنہ1995ء میں جنوبی فلوریڈا میں تدریسی فرائض انجام دیئے۔ آپ مختلف زبانوں پر عبور رکھتے تھے، جن میں سے ایک زبان عبری زبان بھی ہے۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ جس زمانہ میں مصر میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، اسی زمانہ میں ان کی ملاقات فلسطین کی جدوجہد آزادی کی جنگ لڑنے والے ایک عظیم مجاہد اور جہاد اسلامی فلسطین کے بانی ڈاکٹر فتحی شقاقی سے ہوئی۔ ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شہید فتحی شقاقی کی شخصیت سے بے حد متاثر ہوئے، حالانکہ رمضان عبد اللہ معاشیات کے شعبہ میں تھے جبکہ فتحی شقاقی طب کے شعبہ میں تھے۔ ڈاکٹر فتحی شقاقی نے رمضان عبد اللہ کو اس زمانے کے اسلامی قائدین جن میں امام حسن البناء، سید قطب کی کتابوں سے آشنا کروایا۔ یہ اس زمانہ کی بات ہے کہ جب ایران میں اسلامی انقلاب تازہ تازہ رونما ہوا تھا۔ اس دوران فتحی شقاقی ایران کے اسلامی انقلاب کو بھی دقیق نگاہ سے مشاہدہ کر رہے تھے اور انقلاب اسلامی کے بانی امام خمینی سے بے حد متاثر تھے۔ فتحی شقاقی نے رمضان عبد اللہ کو امام حسن البنا، سید قطب اور امام خمینی کی کتب اور افکار و نظریات سے آشنا کیا۔ اس زمانہ میں دونوں کی دوستی مزید گہری ہوتی چلی گئی اور بات یہاں تک آن پہنچی کہ دونوں نے مشورہ کیا کہ فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کے لئے جہاد اسلامی فلسطین نامی تنظیم کا قیام عمل میں لایا جائے۔
اس زمانہ میں فتحی شقاقی اخوان المسلمون سے منسلک تھے اور طلاءع الاسلامیہ نامی ایک چھوٹے سے گروپ کی قیادت کر رہے ہیں۔ رمضان شلح بھی اس تنظیم میں شامل ہوگئے۔ اس کے بعد اس تنظیم کا دائرہ وسیع ہوتا گیا اور اس میں مزید فلسطینی طلباء کی بڑی تعداد شامل ہوگئی۔ وہیں سے اسلامی جہاد کی بنیاد پڑی، مگر رمضان شلح غزہ واپسی کے بعد درس و تدریس سے وابستہ ہوگئے۔ ڈاکٹر فتحی شقاقی اور ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کی دوستی گہری سے گہری تر ہوتی رہی اور دونوں کی فکر اور نظریات بھی فلسطین کو صہیونی شکنجہ سے نجات دلوانے کے لئے یکساں تھے۔ ڈاکٹر الشقاقی اور رمضان شلح برطانیہ اور اس کے بعد امریکا میں بھی ایک دوسرے سے جا ملے اور انہوں نے مل کر جہاد فلسطین کے لیے ایک تنظیم کے قیام پر کام شروع کیا۔ اس طرح باقاعدہ جہاد اسلامی فلسطین کا قیام عمل میں لایا گیا۔
غاصب صہیونی دشمن ہمیشہ سے ڈاکٹر فتحی شقاقی کی سرگرمیوں سے خوفزدہ تھا اور جہاد اسلامی فلسطین کے قیام کے بعد سے اسرائیل کو مختلف موقع پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور مجاہدین کی کارروائیوں میں اسرائیل کو اکثر نقصان اٹھانا پڑتا تھا، اس ساری کامیابی کا سہرا شہید رہنماء ڈاکٹر فتحی شقاقی اور ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کے سر تھا۔ سنہ 1990ء میں صہیونی غاصب اسرائیل کی بدنامہ زمانہ دہشت گرد ایجنسی موساد نے ایک بزدلانہ کارروائی میں جہاد اسلامی فلسطین کے بانی رہنما ڈاکٹر فتحی شقاقی کو مالٹا کے دورے کے دوران شہید کر دیا۔ ان کی شہادت کے بعد تنظیم کی قیادت کی ذمہ داری ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کے کاندھوں پر آن پڑی، جس کو انہوں نے اپنی وفات تک نبھایا۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شلح نے جہاد اسلامی فلسطین کے بطور سیکرٹری جنرل کی ذمہ داریوں کو احسن انداز سے نبھایا اور اپنے عزیز رفیق شہید فتحی شقاقی کے چھوڑے ہوئے نقش قدم پر چلتے ہوئے صہیونی دشمن کی نیندیں حرام کر دیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے اعتراف کیا کہ فلسطینیوں کی دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران جہادی کارروائیوں میں بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجی واصل جہنم ہوئے، جس کے لئے براہ راست اسرائیل نے ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شلح کو ذمہ دار قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ان تمام کارروائیوں کے احکامات خود ڈاکٹر رمضان شلح نے دیئے تھے۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کے لئے فلسطین کی زمین تنگ کر دی گئی اور صہیونی دشمن نے ان کے قتل کی منصوبہ بندی میں تیزی لاتے ہوئے جلد از جلد ان کو راستے سے ہٹانے کا پلان بنا لیا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کو اپنے وطن سے جلا وطن ہونا پڑا اور آپ دمشق تشریف لے گئے، جہاں پر آپ کو دمشق حکومت سے والہانہ انداز سے اپناتے ہوئے دمشق میں جہاد اسلامی فلسطین کا دفتر جو پہلے سے قائم تھا، اسے مزید تقویت دی گئی اور اس طرح آپ بیروت اور دمشق میں رہنے لگے اور صہیونی دشمن کی بزدلانہ کارروائیوں سے خود کو محفوظ کرتے ہوئے مجاہدین کی قیادت انجام دیتے رہے۔ آپ کی فلسطین کے لئے کی جانے والی جہاد پسندانہ کوششوں کے جرم پر سنہ 2017ء میں امریکی ادارے ایف بی آئی نے آپ کو بلیک لسٹ قرار دیا تھا۔ اس سے قبل سنہ 2003ء میں امریکا کی ایک عدالت نے 53 بین الاقوامی اشتہاریوں میں ڈاکٹر رمضان شلح کو شامل کر دیا تھا۔ سنہ 2007ء کو امریکی محکمہ انصاف نے ان کی گرفتاری میں مدد دینے پر پانچ ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شلح نے جہاں فلسطین کے لئے مزاحمت کی قیادت کی، وہاں آپ نے فلسطین میں بعد میں قائم ہونے والی تنظیم حماس کے ساتھ بھی بھرپور تعاون جاری رکھا۔ آپ شیخ احمد یاسین کے ساتھ دلی عقیدت رکھتے تھے۔ آپ نے جہاد اسلامی فلسطین کو لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے ساتھ بھی بہترین رشتہ میں جوڑ کر رکھا اور اسرائیل مخالف کارروائیوں میں ہمیشہ جہاد اسلامی اور حزب اللہ نے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے دشمن کو نقصان پہنچایا۔ یہ ڈاکٹر رمضان عبداللہ کی قائدانہ صلاحیت ہی کا نتیجہ تھا کہ خطہ کی دیگر اسلامی مزاحمتی تحریکوں کے ساتھ بہترین تعلقات اور تعاون قائم کیا گیا۔ نہ صرف مزاحمتی تنظیموں بلکہ ہر اس حکومت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات استوار کئے، جس نے فلسطین کے لئے بھرپور حمایت اور مدد کی، اس میں سب سے زیادہ ایران اور شام سرفہرست تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر رمضان عبداللہ اکثر و بیشتر ایران کا دورہ کرتے تھے، وہاں اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقات کرتے اور موجودہ حالات پر گفتگو کرتے تھے۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شلح سنہ 2018ء میں علیل ہوگئے اور آپ کی علالت کے بعد تنظیم نے زیاد النخالہ جو کہ آپ کے نائب تھے، ان کو تنظیم کا سیکرٹری جنرل مقرر کیا۔ آپ تین سال بیروت کے ایک اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد 6 اور 7 جون کی درمیانی شب ہفتہ کو دار فانی سے کوچ کر گئے۔ طویل علالت کے بعد انتقال کرنے والے اسلامی جہاد کے عظیم مجاہد رمضان شلح نے پوری زندگی جہاد فی سبیل اللہ، اپنے وطن اور قضیہ فلسطین کی خدمت میں گذاری۔ ان کی زندگی جود و سخا، جہاد، مزاحمت اور خدمت خلق کا مجموعہ تھی۔ آپ نے سوگواروں میں دو بچے اور دو بچیاں چھوڑی ہیں۔ ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کی وفات صرف فلسطین کا ہی نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کا نقصان ہے اور ہر آنکھ آپ کے لئے اشک بار ہے۔
تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملک میں کورونا کی سنگین صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہنگامی صورتحال کی نشاندہی کر رہا ہے۔ عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا کسی بڑے انسانی المیے کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔موجودہ حالات کے تناظر میں جنگی لائحہ عمل اپناتے ہوئے عملی اقدامات میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف جنگ جیتنا اجتماعی کوششوں کے بغیر ممکن نہیں۔اس عالمی وبا سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے عوام اور حکومت کو یکساں اندازاپنانا ہوگا۔کورونا وائرس کے حوالے سے غیر سنجیدہ طرز عمل نہ صرف انفرادی نقصان کا باعث بن سکتا بلکہ پورے معاشرے کو سنگین خطرات سے دوچار کر سکتا ہے۔عوامی آگہی مہم میں تیزی لانے کے ساتھ ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے قانونی ضابطوں میں سختی لا کر بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کے پھیلاؤ میں تیزی کا بنیادی سبب غیر ذمہ دارانہ میل جول اور ایس او پیز کی ڈھٹائی کے ساتھ خلاف ورزی ہے۔ ماسک و سینی ٹائزر کا استعمال اور مطلوبہ فاصلہ قائم رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔اگر دانشمندی اور بصیرت کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو پوری قوم کا مستقبل داؤ پر لگ سکتا ہے۔کورونا پر قابو پانے کے لئے قانون میں سختی لانا ہو گی۔جولوگ بے احتیاطی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قوانین کی صریحاََ خلاف ورزی کرتے ہیں وہ بائیس کروڑ عوام کو جانوں سے کھیل رہے ہیں ان کی سرزنش یا انتباہ کافی نہیں بلکہ وہ قابل گرفت بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں حکومتیں مصلحتی تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سخت اقدامات بھی کرتی ہیں۔حکومت کی قابلیت کا اندازہ اس کی فیصلہ ساز صلاحیتوں سے لگایا جاتا ہے۔اگر کورونا کو روکنے کے لیے سخت فیصلے نہ کیے گئے تو پوری قوم کو نہ صرف بے یقینی صورتحال اور اضطراب کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ ان کی صحت و سلامتی کو بھی شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین ضلع ملتان کے پولیٹیکل سیکریٹری حسنین رضا کربلائی نے چیئرمین وزیر اعلیٰ پنجاب شکایت سیل ملتان جناب طاہر حمید قریشی سے اُن کے دفتر میں ملاقات کی ۔
اس موقع پرحسنین رضا کربلائی کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے نادرا کے اختیارات میں رد و بدل کی بدولت لوگوں کو میرج سرٹیفکیٹ ، برتھ سرٹیفکیٹ ، طلاق ، و نکاح نامے کی اندراج کے بابت شدید مشکلات کا سامنا ہے جس کےباعث عام آدمی کی زندگی مزید مشکل ہو گئی ہے ۔ چنانچہ حکومت فی الفور اس حوالے سے عوامی مشکلات کا تدارک کرے۔
ایم ڈبلیوایم رہنما حسنین رضا کربلائی کی جانب سے بیان کردہ عوامی مسائل اور اس اہم قومی مسئلے پر شکایات کو چیئرمین صاحب کی جانب سے بھرپور توجہ کے ساتھ سُنا گیا اوران شکایات کےفوری حل کی مکمل یقین دہانی کروائی ۔