وحدت نیوز(ملتان) شیعہ وحدت کونسل پاکستان کے زیراہتمام علماء، ذاکرین،بانیان مجالس جلوس،ملی جماعتوں،بانیا ن امام بارگاہ، ماتمی انجمنوں اور عمائدین کا مشاورتی کاجلاس امام بارگاہ ابوالفضل العباس ملتان میں منعقد ہوا۔مشاورتی اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی، علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ ناصر سبطین ہاشمی، علامہ طاہر عباس نقوی، علامہ عون محمد نقوی، علامہ سبطین نجفی، علامہ امیر حسین ساقی، مولانا وسیم عباس معصومی، مولانا اعجاز حسین بہشتی، مولانا تقی گردیزی، دربار شاہ شمس کے سجادہ نشین مخدوم زاہد حسین شمسی، مخدوم طارق عباس شمسی،مخدوم اسد عباس بخاری، سلیم عباس صدیقی، مہر سخاوت علی، آئی ایس او کے ڈویڑنل صدر شہریار حیدر، ضلعی آرگنائزر ایم ڈبلیو ایم ملتان فخر نسیم صدیقی، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے رہنما امداد حسین ،شاعر اہلیبیت زوار حسین بسمل، قاضی غضنفر حسین اعوان ایڈووکیٹ، مخدوم عون شمسی، لیاقت ہاشمی، سید ظل حسن جعفری، جلالپور پیروالا سے اصغر سومرو، شجاع آباد سے عمران نقوی نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب میں علامہ سید احمد اقبال رضوی کاکہنا تھا کہ ایک عرب ملک کا سفیر روزانہ کی بنیاد پر مختلف مدارس، مختلف اداروں اور علما کرام سے ملاقاتیں کر رہا ہے۔اگر کسی بھی ملک نے ارض وطن پر حملہ کیا تو دوسرے لوگ چاہے کسی کا بھی ساتھ دیں ہم مملکت پاکستان کی خاطر جان تک دے دیں گے۔ہم نے وحدت امت کی خاطر پہلے ہی غیر ذمہ دار افراد سے خود کو الگ کیا۔سب سے پہلے لعن طعن اور سب و شتم کا آغاز کس نے کیا۔اس ملک میں صرف ایک مکتبہ فکر کے وڈیو کلپس نہیں ہیں۔بعض دیوبندی علما نے سرکار ابو طالب کی تقصیر کی گئی لیکن ہم کبھی ایف آئی آر کی طرف نہیں گئے۔اچھا ہوا ہماری توجہ بھی اس طرف دلا دی۔اس ملک میں کس کس نے کیا کیا کہا ہے ہمارے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے۔ملک کے تمام شعبوں کی ممتاز شخصیات، دانشوروں اور ذمہ داروں سے کہتا ہوں کہ پاکستان کے معاملات پر غور کریں ہم نے طویل عرصہ لاشیں اور جنازے اٹھائیں کس نے سب سے پہلے تکفیریت کا نعرہ بلند کیا۔یہ اختیار کس نے دیا کہ آپ جس کو چاہیں کافر کہہ دیں۔یہ ملک متحمل نہیں کسی کھنچاؤ، تناؤ یا فرقہ واریت کا، ملک میں مقدمات کے حوالے سے انارکی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ہم کراچی میں کٹنے والی دو شخصیات کے خلاف ایف آئی آرز کو چیلنج کرتے ہیں۔ہمیں اس ملک میں قرآن و اسلام کی بہترین تصویر پیش کرنی ہے۔جو شیعوں کو کافر کہتے ہیں ہم ثابت کر سکتے ہیں کہ کئی صحابہ کرام تابعین اور تبع تابعین شیعہ تھے۔ہم کثرت سے مثالیں پیش کر سکتے ہیں کہ ہم نے بے شمار مواقع پر علما اہلسنت کے ساتھ نماز ادا کی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں چند بزرگوں پر اعتراض ہے کہ ستر برسوں میں پہلی بار کتابوں میں شامل چیزوں پر آپ نے اعتراض کیا۔خلفائے ثلاثہ امہات المومنین اور اہلیبیت کی تعظیم ہم پر جائز اور واجب ہے۔لیکن بنی امیہ کی تعظیم بھی کریں گے یہ کس نے کہہ دیا۔جن پر آپ زیادہ غصہ ہیں کیا ان کی تعظیم آپ کے یہاں مسلمہ ہیں۔مفتی اعظم دیکھیں کہ ماضی میں بھی کچھ نادانوں نے اس طرح کی سرگرمیوں سے اپنا بھی نقصان کیا ہے وہ ایسے عناصر سے ہوشیار رہیں۔ہمارے دشمنوں میں ہمارا ایک پڑوسی ملک بھارت بھی ہے جو ہمارا کھلا دشمن ہے جس نے ہمارے وجود کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔وہ بزرگ شیطان امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملکر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔
اجلاس کے آخر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سولہ نکاتی قراردادپیش کی گئی جس میں فرانس میں چارلی ہیبڈو نامی رسالہ میں پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی ? کی شان میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں اور سوئیڈن میں قرآن مجید کی توہین آمیز واقعہ کی شدید مذمت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ نبی کریم ?کی شان میں اور مقدسات کے خلاف گستاخی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیرسے کرفیو اور بھارتی ناکہ بندی کے خاتمہ کو یقینی بناتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔فلسطین، فلسطینیوں کا وطن ہے اور اسرائیل غاصب صہیونیوں کی ایک ناجائز اورجعلی ریاست ہے۔ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو فلسطین کاز سے سنگین غداری سمجھتے ہیں اور عرب امارات کا یہ عمل عالم اسلام کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ امریکہ اور اسرائیل ہندوستان اور ان کے عرب و دیگر حواری پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور سی پیک جیسے ترقی کے منصوبوں کے دشمن ہیں لہذا پاکستان میں فرقہ واریت کو پروان چڑھانے کی تمام سازشیں امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ہیں۔ ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں گے۔پاکستان ایک آزاد مملکت ہے اور پاکستان کا آئین یہاں بسنے والے تمام شہریوں کو مساوی حقوق فراہم کرتا ہے تاہم تمام مسالک کو مذہبی و سماجی آزادی کا حق حاصل ہے اور یہ حق کوئی بھی کسی سے نہیں چھین سکتا۔حکومت پاکستان بشمول وزیر اعظم پاکستان، آرمی چیف اور مقتدر قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں تکفیری عناصر کے خلاف بے رحمانہ کاروائی کی جائے۔ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں ملت جعفریہ کے عمائدین کی بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا کیا جائے اور جھوٹے مقدمات فی الفور واپس لے کر گرفتار شدہ افراد کو رہا کیا جائے۔تمام مکاتب فکر اور ملت جعفریہ کو متوجہ کیا جاتا ہے تمام مسلمہ اسلامی مسالک کے مسلمہ مقدسات کی توہین سے اجتناب و پرہیز کیا جائے۔ملت جعفریہ کے کسی خاص فرد کے خلاف مقدمہ اور گرفتاری کا مطالبہ کسی بھی عنصر کی طرف سے کیا گیا تو ملت جعفریہ بھی ایسے کئی نام اور شواہد رکھتی ہے کہ جن کے خلاف مقدمات قائم کرنے اور ان کی گرفتاریوں کے لئے باقاعدہ تحریک چلائی جائے گی۔
قرارداد میں حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیاگیاکہ کھلم کھلا شیعہ مسلمانوں کی تکفیر کرنے اور قتل سمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے والے عناصر کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائے جائے بصورت دیگر صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کی صورت میں حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور ریاستی اداروں پر عائد ہو گی۔ملت جعفریہ پاکستان پر کسی کے عقیدہ کو گھونپنے کی مذموم کوششوں سے باز رہا جائے۔کسی مسلک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلک پر اپنے عقائد کو تھونپنے کی ناپاک کوشش کرے۔اگر ریاستی اداروں نے ملت جعفریہ کے خلاف سرگرم عمل ایسے عناصر کو جو مسلسل ملت جعفریہ کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں، ان کے خلاف کوئی راست اقدام نہ کیا تو پھر علما و ذاکرین کے لئے ملت کو مزید صبر کی تلقین کرنا مشکل ہو جائے گا۔ہم شہیدقائد علامہ عارف حسین الحسینی رح کے فرمان کی تجدید کرتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ عزاداری سید الشہدا ہماری شہ رگ حیات ہے اور ہمارا سر تن سے جدا تو ہو سکتا ہے لیکن ہم اپنے عقیدہ سے انحراف نہیں کر سکتے۔عزاداری سید الشہدا کے خلاف کسی قسم کی سازش کو قبول نہیں کریں گے، یہ اجلاس ریاست پاکستان سے ملک بھر سے جبری طور پر لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتا ہے، زیارت مقامات مقدسہ ہماری عبادت کا مرکز ہیں ، پاکستان سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں زائرین مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے جاتے ہیں ، ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس میں آسانیاں پیدا کرے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما سید ندیم عباس کاظمی، ممتاز حسین ساجدی، تصور شاہ،لیاقت حسین ہاشمی، ناصر عباس سمیت دیگر رہنما بھی اجلاس میں شریک تھے۔
وحدت نیوز(پشاور)مجلس وحدت مسلمین خیبرپختونخوا کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ارشاد علی نے کوہاٹ (کے ڈی اے )جنرل سٹور میں ہنگو کے شیعہ نوجوان قیصر عباس کی ٹارگٹ کلنگ پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکفیریت کا فتنہ ایک بار پھر پوری قوت کے ساتھ سر اٹھا رہا ہے۔اگر ان عناصر کی بیخ کنی نہ کی گئی تو ماضی کی طرح ایک بارپھر دہشت گردی کا عفریت پورے ملک کو اپنے چنگل میں لے لے گا۔انہوں نے کہا ملک وقوم کی سلامتی کے لیے دی گئی ستر ہزار قربانیوں سے کھلواڑ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔ایسے ملک دشمن عناصر کے خلاف فوری شکنجہ کسنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملت تشیع قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور قانون شکنوں سے کسی بھی قسم کی رعایت نہ برتنے کا مطالبہ کرتی ہے۔جو لوگ مذہب کی آڑ میں تکفیریت کا پرچار کر رہے ہیں وہ قومی سلامتی کے دشمن اور عالم استکبار کے ایجنٹ ہیں۔ایسے لوگوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی لچک مادر وطن کے ساتھ دشمنی ہو گی۔انہوں نے حکومت اور سیکورٹی نافذ کرنے والے اداروں سے فرقہ واریت کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
وحدت نیوز(سکردو) کواردو کاظم آباد کے سرکردگان کی خصوصی دعوت پر جب مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل مجاہد ملت آغا علی رضوی اپنے رفقائے کار کے ساتھ کواردو پہنچے تو علاقے کے سرکردگان , سماجی شخصیات , نوجوانان اور عوام کی بڑی اجتماع نے ان کا شاندار استقبال کیا, پھولوں کا ہار پہنایا اور اور ریلی کی صورت میں معروف سماجی شخصیت اور سرکردہ جناب صوبیدار رضا کے گھر تک لے گئے- جہاں ممتاز عالم دین حجت الاسلام ولمسلمین جناب شیخ اکبر علی , سرکردہ حاجی شکور , سرکردہ حاجی مہدی , سرکردہ صبیدار رضا اور علاقے کے معززین نے مجلس وحدت المسلمین کی وفد کا بھر پور استقبال کیا- بعد از آں ایک نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں علاقے کے عوام اور جوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی-
استقبالیہ خطبہ دیتے ہوئے جناب صبیدار فرمان علی نے کہا کہ علاقہ کواردو پہلے بھی علماء پرور اور مذہب پرور تھا اور آج بھی ہم ایک قابل فخر غریب پرور شخصیت آغا علی رضوی کے ساتھ ہے- کواردو سمیت پورا بلتستان آغا علی رضوی کے مرہون منت ہے لہٰذا ہمارا ووٹ , ہمارا سپورٹ اور ہماری تعاون کا اصل حق دار آغا رضوی اور آپ کے دست راست کاظم میثم ہے- ہم اپنے مسائل پہ الیکشن کے بعد بات کرینگے- الیکشن سے پہلے مجاہد ملت کی دست و پا بن کر آپ کے منتخب نمائندے کو کامیاب کرائنگے-
مجلس وحدت مسلمین کے وفد میں مجاہد ملت آغا علی رضوی , آپ کے دست راست جناب میثم کاظم , صوبائی ڈپٹی سیکٹری جنرل علامہ شیخ احمد علی نوری , سیکٹری جنرل ضلع سکردو جناب شیخ فداعلی زیشان اور دیگر رہنما شامل تھے- جناب شیخ فدا زیشان صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وحدت کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس نے جیتی ہوئی سیٹ اور اقتدار کو اقدار پہ قربان کرکے تمام سیاسی جماعتوں کے لئے ایک عملی نمونہ پیش کیا- اسی میرٹ اور اقدار کی وجہ سے کواردو سمیت پورے جی بی کے غیور عوام مجلس وحدت مسلمین اور آغا علی رضوی کی قیادت پہ اعتماد کرتے ہیں-
بے داغ ماضی اور بے لوث قیادت امیدوار حلقہ دو سکردو جناب کاظم میثم صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کواردو کے غیور عوام اور باشعور نوجوانان نے ہمیشہ صف اول میں رہ کر تمام تحریکوں میں آغا علی رضوی کی بھر پور حمایت کیا ہے- اب یہ میرا احسان نہیں بلکہ اخلاقی زمہ داری اور قرض ہے کہ میں کواردو کے غیور عوام کی خدمت کروں- مجاہد ملت آغا علی رضوی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ سید علی طوسی , شیخ محمد کبیر , شیخ غلام حسین , اخوند غلام حسین اور اخوند خدایار سے لیکر آج کے جید علماء کرام تک علاقہ کواردو کو علم و عمل اور تابناک ماضی کے حوالے سے عظیم مرتبہ حاصل ہے-
کواردو کے غیور عوام نے ہمیشہ حق , علماء اور معیار کے ساتھ دیا ہے- کواردو کے عوام اور سرکردہ گان نے علاقائی کارڈ کو مسترد کرکے باشعور ہونے کا ثبوت دیا انشاء اللہ ہم غریب عوام کے ساتھ ہیں- پسماندہ علاقوں کو آگے لانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے- ہم عوام کی خدمت کو احسان نہیں بلکہ شرعی وظیفہ سجھتے ہیں- آخر میں عالم باعمل حجت الاسلام ولمسلمین شیخ اکبر علی مخلصی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور عوام کو ہدایت کی کہ ووٹ ایک امانت ہے جسے اہلیت , کار کردگی اور میرٹ کے بنیاد پہ دیں اسلام میں علاقہ پرستی اور مذہب پرستی کی کوئی گنجائش نہیں اسلام معیار کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کا حکم دیتا ہے-
وحدت نیوز(اسلام آباد)قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظہ اللہ کی زیر صدارت مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹریٹ میں راولپنڈی اسلام آباد کی انجمنوں ، ماتمی تنظیموں ، ٹرسٹیزاور دیگر تنظیمات کے سرکردہ افراد کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں موجودہ ملکی صورت حال اور تشیع کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔قائد وحدت نے تمام تنظیمات کا مل کر اتحاد ویکجہتی کے ساتھ فتنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام تنظیمات پر مشتمل ’’ شیعہ وحدت کونسل ‘‘ بنانے کا اعلان کیا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں قائد شہید علامہ سید عارف حسین حسینی پاکستان کے خمینی اور عظیم قائد تھے جنہوں نے دین اسلام کی انقلابی تعلیمات کی روشنی میں جدوجہد کی۔ آپ فکر خمینی رح کے مبلغ اور قوم کو سیدھی راہ دکھانے والے تھے۔
قائد شہید علامہ عارف حسین حسینی کی 32 ویں برسی کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان ہر سال کی طرح اس عظیم قائد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ملک گیر برسی کا اہتمام کر رہی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ قائد شہید کے پاکیزہ افکار و نظریات کی علمبردار جماعت ہے۔
انہوں نےکہا کہ بزدل دشمن اس غلط فہمی کا شکار تھا کہ عارف حسین حسینی کے قتل سے ان کے انقلابی افکار ختم ہو جائیں گے مگر عارف حسینی آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔ 32 سال بعد بھی کروڑوں پاکیزہ انسانوں کے دلوں میں عارف الحسینی آج بھی زندہ ہے حسینی افکار آج بھی باطل کے لئے موت کا پیغام ہے۔
انہوں نےکہا کہ سامراج دشمنی اسلام دشمن استکباری قوتوں کے مقابل ڈٹ جانا قوم میں شعور اور بصیرت ایجاد کرنا اور پھر ملت کو نظام ولایت و امامت سے متصل کرتے ہوئے نائب امام خمینی بت شکن کی اطاعت پر آمادہ کرنا قائد شہید کے عظیم اور ناقابل فراموش اقدامات تھے۔ آپ نے ضیائی آمریت کے ساتھ ساتھ آل سعود کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا عارف الحسینی صدیوں تک اپنے پاکیزہ افکار اور الہی تعلیمات کے ساتھ زندہ رہے گا ہم اپنے خدا سے عہد کرتے ہیں کہ اس عظیم قائد کی راہ اور الہی جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) پانچ اپریل 2020 کی تازہ رپورٹ کے مطابق ابتک دنیا بھر میں کرونا وائرس کی کنفرم تشخیص ہونے والوں کی تعداد بارہ لاکھ سے زیادہ (1,202,433) ہے اور مرنے والے پونے پینسٹھ ہزار (64,729) افراد۔ سب سے زیادہ متاثرین امریکا میں رپورٹ ہوئے جنکی تعداد 311301 افراد ہیں جبکہ سب سے زیادہ اموات اٹلی میں 15,362 افراد کی ہوئیں جہاں کنفرم وائرس لگنے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ پچیس ہزار افراد سے زیادہ ہے۔ جبکہ اسپین میں ایک لاکھ پچیس ہزار کے قریب افراد میں وایریس کنفرم ہوچکا ہے جہاں بارہ ہزار کے قریب افراد اس وبا کی نذر ابتک ہوچکے ہیں۔ یورپ کی دیگر ترقی یافتہ ممالک میں سے جرمنی کے 86 ہزار کے قریب افراد میں وایریس کنفرم ہیں اور گیارہ سو سے زیادہ اموات ہوچکیں، فرانس میں ستر ہزار کے قریب پازیٹیو کیسز اور ساڑھے سات ہزار اموات، برطانیہ کے اندر 42 ہزار کے قریب پازیٹیو کیسز اور چار ہزار سے زیادہ اموات رپورٹ ہوچکے ہیں۔ بیلجیئم ، سوئٹزرلینڈ ، نیدرلینڈز، پرتگال، آسٹریا، سوئیڈن، ناروے وغیرہ کے نمبر انکے بعد آتے ہیں۔
ایشین ممالک میں سب سے زیادہ وایریس کے مثبت کیسز ابتک چائینہ میں سامنے آئے ، جہان آفیشل فیگر تقریبا 83 ہزار کی ہے ابتک چائنہ میں 33 سو سے کچھ زیادہ اموات رپورٹ ہوچکیں۔ دوسرے نمبر پر ایران آتا ہے، جہاں 56 ہزار کے قریب افراد کے وایریس کے ٹیسٹ مثبت آئے اور ساڑھے 34 سو افراد کی اموات ہوئیں۔ ترکی تقریبا 24 ہزار مثبت کیسز اور پانچ سو اموات کیساتھ تیسرے ، کوریا سوا دس ہزار مثبت کیسز اور پونے دو سو اموات کیساتھ چوتھے، جبکہ اسرائیل تقریبا 8 ہزار مثبت کیسز اور 43 اموات کیساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔ ایشیائی ممالک میں ملائشیا، جاپان، فلپائن اور انڈیا کے بعد پاکستان کا نمبر آتا ہے جہاں ابتک 28 سو کے قریب افراد کے مثبت ٹیسٹ رپورٹ آچکے اور 40 اموات ہوچکیں۔
براعظم جنوبی امریکہ کے ممالک میں مجموعی طور پر اکیس ہزار افراد کے وایریس ٹیسٹ مثبت آئے اور سات سو افراد کی اموات ہوچکیں، اس میں سب سے زیادہ برازیل سے نو سو مثبت کیسز اور ساڑھے تین سو اموات شامل ہیں۔ شمالی امریکی ممالک میں امریکا کے بعد کینیڈا 14 ہزار مثبت کیسز اور اڑھائی سو اموات کیساتھ دوسرے نمبر ہے۔ اوشین ممالک میں سے سب سے زیادہ آسٹریلیا کے اندر چھے ہزار مثبت کیسز رپورٹ ہوئے جہاں 34 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک ہزار مثبت کیسز کیساتھ نیوزی لینڈ دوسرے نمبر ہے۔ براعظم افریقہ کے مماک اس دوران دیگر ممالک کی نسبت محفوظ ہیں۔ مجموعی طور پر افریقی ممالک میں نو ہزار افراد کے وایریس ٹیسٹ مثبت آئے جبکہ چار سو کے قریب افراد ہی کیلئے یہ وبا جان لیوا ثابت ہوا۔
مجموعی طور پر پوری دنیا میں 212929 افراد کرونا وایریس کا کنفرم شکار ہوچکنے کے بعد صحتیاب ہوچکے ہیں۔
ان حقائق سے واضح ہے اس وقت تمام ترقی یافتہ سمجھے جانے والے ممالک اس وائرل وبا کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔ تمام ٹیکنالوجی، سائنسی و اقتصادی ترقی، دوسرے غریب ممالک پر جمانے والے رعب و دبدبے کے باوجود جدید دنیا اس وایریس کے علاج میں ابتک ناکام، اور بڑے بڑے تحقیقی ادارے ویکسین کی تیاری میں شب و روز کوشاں ہیں۔ اقتصادی دنیا کے سب سے بڑے نام چائنہ کو تین ماہ لگے، تمام سماجی و اقتصادی اور تعلیمی دیگر سرگرمیوں سے ڈیڑھ ارب کی آبادی کو روک کر وائرل وبا کو پھیلنے سے روکنے میں بظاہر کامیابی مل سکی، جبکہ امریکا اور یورپ سمیت دیگر ممالک بھی چائینیز کے طریقہ کار کو اپنا کر اس وبا کی روک تھام کیلئے کوشش کررہے ہیں۔ اربوں ڈالر تحقیقی و طبی اداروں، سیکیورٹی اور خوراک وغیرہ پر خرچ کرنے پر دنیا مجبور ہے تاکہ مزید لوگوں کو اسکا شکار ہونے سے بچایا جاسکے۔ اسلحہ فیکٹریوں، جنگی الات، فوجی مشقوں اور دیگر ممالک پر سبقت لیجانے کیلئے سالہا سال سے کئے جانیوالے اخراجات اسوقت کسی بھی ملک کے کام آنے سے قاصر ہے۔ بڑے ممالک تک کے طاقتور ترین شخصیات اور بزنس ٹائیکون اپنے تمام تر اختیارات اور مال و متاع کے باوجود اپنی صحت کیلیے فکر مند ہیں، انکے دولت و طاقت کی انبار کی بجائے احتیاطی تدابیر ہی انہیں اس جان لیوا مرض سے محفوظ رکھنے کا آسرا ثابت ہوچکا ہے۔ ایسے میں غریب ممالک کے عوام احتیاط نہ کرے تو اور کیا کرے! سو خدارا احتیاط کیجئے۔ اپنے ساتھ اپنے عزیزوں کیلئے احتیاط، ملک و قوم کیلئے اور عالم انسانیت کیلئے احتیاط۔۔۔۔
تحریر: شریف ولی کھرمنگی