وحدت نیوز(ملتان) شیعہ وحدت کونسل پاکستان کے زیراہتمام علماء، ذاکرین،بانیان مجالس جلوس،ملی جماعتوں،بانیا ن امام بارگاہ، ماتمی انجمنوں اور عمائدین کا مشاورتی کاجلاس امام بارگاہ ابوالفضل العباس ملتان میں منعقد ہوا۔مشاورتی اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی، علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ ناصر سبطین ہاشمی، علامہ طاہر عباس نقوی، علامہ عون محمد نقوی، علامہ سبطین نجفی، علامہ امیر حسین ساقی، مولانا وسیم عباس معصومی، مولانا اعجاز حسین بہشتی، مولانا تقی گردیزی، دربار شاہ شمس کے سجادہ نشین مخدوم زاہد حسین شمسی، مخدوم طارق عباس شمسی،مخدوم اسد عباس بخاری، سلیم عباس صدیقی، مہر سخاوت علی، آئی ایس او کے ڈویڑنل صدر شہریار حیدر، ضلعی آرگنائزر ایم ڈبلیو ایم ملتان فخر نسیم صدیقی، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے رہنما امداد حسین ،شاعر اہلیبیت زوار حسین بسمل، قاضی غضنفر حسین اعوان ایڈووکیٹ، مخدوم عون شمسی، لیاقت ہاشمی، سید ظل حسن جعفری، جلالپور پیروالا سے اصغر سومرو، شجاع آباد سے عمران نقوی نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب میں علامہ سید احمد اقبال رضوی کاکہنا تھا کہ ایک عرب ملک کا سفیر روزانہ کی بنیاد پر مختلف مدارس، مختلف اداروں اور علما کرام سے ملاقاتیں کر رہا ہے۔اگر کسی بھی ملک نے ارض وطن پر حملہ کیا تو دوسرے لوگ چاہے کسی کا بھی ساتھ دیں ہم مملکت پاکستان کی خاطر جان تک دے دیں گے۔ہم نے وحدت امت کی خاطر پہلے ہی غیر ذمہ دار افراد سے خود کو الگ کیا۔سب سے پہلے لعن طعن اور سب و شتم کا آغاز کس نے کیا۔اس ملک میں صرف ایک مکتبہ فکر کے وڈیو کلپس نہیں ہیں۔بعض دیوبندی علما نے سرکار ابو طالب کی تقصیر کی گئی لیکن ہم کبھی ایف آئی آر کی طرف نہیں گئے۔اچھا ہوا ہماری توجہ بھی اس طرف دلا دی۔اس ملک میں کس کس نے کیا کیا کہا ہے ہمارے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے۔ملک کے تمام شعبوں کی ممتاز شخصیات، دانشوروں اور ذمہ داروں سے کہتا ہوں کہ پاکستان کے معاملات پر غور کریں ہم نے طویل عرصہ لاشیں اور جنازے اٹھائیں کس نے سب سے پہلے تکفیریت کا نعرہ بلند کیا۔یہ اختیار کس نے دیا کہ آپ جس کو چاہیں کافر کہہ دیں۔یہ ملک متحمل نہیں کسی کھنچاؤ، تناؤ یا فرقہ واریت کا، ملک میں مقدمات کے حوالے سے انارکی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ہم کراچی میں کٹنے والی دو شخصیات کے خلاف ایف آئی آرز کو چیلنج کرتے ہیں۔ہمیں اس ملک میں قرآن و اسلام کی بہترین تصویر پیش کرنی ہے۔جو شیعوں کو کافر کہتے ہیں ہم ثابت کر سکتے ہیں کہ کئی صحابہ کرام تابعین اور تبع تابعین شیعہ تھے۔ہم کثرت سے مثالیں پیش کر سکتے ہیں کہ ہم نے بے شمار مواقع پر علما اہلسنت کے ساتھ نماز ادا کی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں چند بزرگوں پر اعتراض ہے کہ ستر برسوں میں پہلی بار کتابوں میں شامل چیزوں پر آپ نے اعتراض کیا۔خلفائے ثلاثہ امہات المومنین اور اہلیبیت کی تعظیم ہم پر جائز اور واجب ہے۔لیکن بنی امیہ کی تعظیم بھی کریں گے یہ کس نے کہہ دیا۔جن پر آپ زیادہ غصہ ہیں کیا ان کی تعظیم آپ کے یہاں مسلمہ ہیں۔مفتی اعظم دیکھیں کہ ماضی میں بھی کچھ نادانوں نے اس طرح کی سرگرمیوں سے اپنا بھی نقصان کیا ہے وہ ایسے عناصر سے ہوشیار رہیں۔ہمارے دشمنوں میں ہمارا ایک پڑوسی ملک بھارت بھی ہے جو ہمارا کھلا دشمن ہے جس نے ہمارے وجود کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔وہ بزرگ شیطان امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملکر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔
اجلاس کے آخر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سولہ نکاتی قراردادپیش کی گئی جس میں فرانس میں چارلی ہیبڈو نامی رسالہ میں پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی ? کی شان میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں اور سوئیڈن میں قرآن مجید کی توہین آمیز واقعہ کی شدید مذمت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ نبی کریم ?کی شان میں اور مقدسات کے خلاف گستاخی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیرسے کرفیو اور بھارتی ناکہ بندی کے خاتمہ کو یقینی بناتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔فلسطین، فلسطینیوں کا وطن ہے اور اسرائیل غاصب صہیونیوں کی ایک ناجائز اورجعلی ریاست ہے۔ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو فلسطین کاز سے سنگین غداری سمجھتے ہیں اور عرب امارات کا یہ عمل عالم اسلام کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ امریکہ اور اسرائیل ہندوستان اور ان کے عرب و دیگر حواری پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور سی پیک جیسے ترقی کے منصوبوں کے دشمن ہیں لہذا پاکستان میں فرقہ واریت کو پروان چڑھانے کی تمام سازشیں امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ہیں۔ ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں گے۔پاکستان ایک آزاد مملکت ہے اور پاکستان کا آئین یہاں بسنے والے تمام شہریوں کو مساوی حقوق فراہم کرتا ہے تاہم تمام مسالک کو مذہبی و سماجی آزادی کا حق حاصل ہے اور یہ حق کوئی بھی کسی سے نہیں چھین سکتا۔حکومت پاکستان بشمول وزیر اعظم پاکستان، آرمی چیف اور مقتدر قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں تکفیری عناصر کے خلاف بے رحمانہ کاروائی کی جائے۔ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں ملت جعفریہ کے عمائدین کی بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا کیا جائے اور جھوٹے مقدمات فی الفور واپس لے کر گرفتار شدہ افراد کو رہا کیا جائے۔تمام مکاتب فکر اور ملت جعفریہ کو متوجہ کیا جاتا ہے تمام مسلمہ اسلامی مسالک کے مسلمہ مقدسات کی توہین سے اجتناب و پرہیز کیا جائے۔ملت جعفریہ کے کسی خاص فرد کے خلاف مقدمہ اور گرفتاری کا مطالبہ کسی بھی عنصر کی طرف سے کیا گیا تو ملت جعفریہ بھی ایسے کئی نام اور شواہد رکھتی ہے کہ جن کے خلاف مقدمات قائم کرنے اور ان کی گرفتاریوں کے لئے باقاعدہ تحریک چلائی جائے گی۔
قرارداد میں حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیاگیاکہ کھلم کھلا شیعہ مسلمانوں کی تکفیر کرنے اور قتل سمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے والے عناصر کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائے جائے بصورت دیگر صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کی صورت میں حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور ریاستی اداروں پر عائد ہو گی۔ملت جعفریہ پاکستان پر کسی کے عقیدہ کو گھونپنے کی مذموم کوششوں سے باز رہا جائے۔کسی مسلک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلک پر اپنے عقائد کو تھونپنے کی ناپاک کوشش کرے۔اگر ریاستی اداروں نے ملت جعفریہ کے خلاف سرگرم عمل ایسے عناصر کو جو مسلسل ملت جعفریہ کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں، ان کے خلاف کوئی راست اقدام نہ کیا تو پھر علما و ذاکرین کے لئے ملت کو مزید صبر کی تلقین کرنا مشکل ہو جائے گا۔ہم شہیدقائد علامہ عارف حسین الحسینی رح کے فرمان کی تجدید کرتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ عزاداری سید الشہدا ہماری شہ رگ حیات ہے اور ہمارا سر تن سے جدا تو ہو سکتا ہے لیکن ہم اپنے عقیدہ سے انحراف نہیں کر سکتے۔عزاداری سید الشہدا کے خلاف کسی قسم کی سازش کو قبول نہیں کریں گے، یہ اجلاس ریاست پاکستان سے ملک بھر سے جبری طور پر لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتا ہے، زیارت مقامات مقدسہ ہماری عبادت کا مرکز ہیں ، پاکستان سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں زائرین مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے جاتے ہیں ، ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس میں آسانیاں پیدا کرے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما سید ندیم عباس کاظمی، ممتاز حسین ساجدی، تصور شاہ،لیاقت حسین ہاشمی، ناصر عباس سمیت دیگر رہنما بھی اجلاس میں شریک تھے۔