وحدت نیوز(آرٹیکل) پانچ اپریل 2020 کی تازہ رپورٹ کے مطابق ابتک دنیا بھر میں کرونا وائرس کی کنفرم تشخیص ہونے والوں کی تعداد بارہ لاکھ سے زیادہ (1,202,433) ہے اور مرنے والے پونے پینسٹھ ہزار (64,729) افراد۔ سب سے زیادہ متاثرین امریکا میں رپورٹ ہوئے جنکی تعداد 311301 افراد ہیں جبکہ سب سے زیادہ اموات اٹلی میں 15,362 افراد کی ہوئیں جہاں کنفرم وائرس لگنے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ پچیس ہزار افراد سے زیادہ ہے۔ جبکہ اسپین میں ایک لاکھ پچیس ہزار کے قریب افراد میں وایریس کنفرم ہوچکا ہے جہاں بارہ ہزار کے قریب افراد اس وبا کی نذر ابتک ہوچکے ہیں۔ یورپ کی دیگر ترقی یافتہ ممالک میں سے جرمنی کے 86 ہزار کے قریب افراد میں وایریس کنفرم ہیں اور گیارہ سو سے زیادہ اموات ہوچکیں، فرانس میں ستر ہزار کے قریب پازیٹیو کیسز اور ساڑھے سات ہزار اموات، برطانیہ کے اندر 42 ہزار کے قریب پازیٹیو کیسز اور چار ہزار سے زیادہ اموات رپورٹ ہوچکے ہیں۔ بیلجیئم ، سوئٹزرلینڈ ، نیدرلینڈز، پرتگال، آسٹریا، سوئیڈن، ناروے وغیرہ کے نمبر انکے بعد آتے ہیں۔
ایشین ممالک میں سب سے زیادہ وایریس کے مثبت کیسز ابتک چائینہ میں سامنے آئے ، جہان آفیشل فیگر تقریبا 83 ہزار کی ہے ابتک چائنہ میں 33 سو سے کچھ زیادہ اموات رپورٹ ہوچکیں۔ دوسرے نمبر پر ایران آتا ہے، جہاں 56 ہزار کے قریب افراد کے وایریس کے ٹیسٹ مثبت آئے اور ساڑھے 34 سو افراد کی اموات ہوئیں۔ ترکی تقریبا 24 ہزار مثبت کیسز اور پانچ سو اموات کیساتھ تیسرے ، کوریا سوا دس ہزار مثبت کیسز اور پونے دو سو اموات کیساتھ چوتھے، جبکہ اسرائیل تقریبا 8 ہزار مثبت کیسز اور 43 اموات کیساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔ ایشیائی ممالک میں ملائشیا، جاپان، فلپائن اور انڈیا کے بعد پاکستان کا نمبر آتا ہے جہاں ابتک 28 سو کے قریب افراد کے مثبت ٹیسٹ رپورٹ آچکے اور 40 اموات ہوچکیں۔
براعظم جنوبی امریکہ کے ممالک میں مجموعی طور پر اکیس ہزار افراد کے وایریس ٹیسٹ مثبت آئے اور سات سو افراد کی اموات ہوچکیں، اس میں سب سے زیادہ برازیل سے نو سو مثبت کیسز اور ساڑھے تین سو اموات شامل ہیں۔ شمالی امریکی ممالک میں امریکا کے بعد کینیڈا 14 ہزار مثبت کیسز اور اڑھائی سو اموات کیساتھ دوسرے نمبر ہے۔ اوشین ممالک میں سے سب سے زیادہ آسٹریلیا کے اندر چھے ہزار مثبت کیسز رپورٹ ہوئے جہاں 34 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک ہزار مثبت کیسز کیساتھ نیوزی لینڈ دوسرے نمبر ہے۔ براعظم افریقہ کے مماک اس دوران دیگر ممالک کی نسبت محفوظ ہیں۔ مجموعی طور پر افریقی ممالک میں نو ہزار افراد کے وایریس ٹیسٹ مثبت آئے جبکہ چار سو کے قریب افراد ہی کیلئے یہ وبا جان لیوا ثابت ہوا۔
مجموعی طور پر پوری دنیا میں 212929 افراد کرونا وایریس کا کنفرم شکار ہوچکنے کے بعد صحتیاب ہوچکے ہیں۔
ان حقائق سے واضح ہے اس وقت تمام ترقی یافتہ سمجھے جانے والے ممالک اس وائرل وبا کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔ تمام ٹیکنالوجی، سائنسی و اقتصادی ترقی، دوسرے غریب ممالک پر جمانے والے رعب و دبدبے کے باوجود جدید دنیا اس وایریس کے علاج میں ابتک ناکام، اور بڑے بڑے تحقیقی ادارے ویکسین کی تیاری میں شب و روز کوشاں ہیں۔ اقتصادی دنیا کے سب سے بڑے نام چائنہ کو تین ماہ لگے، تمام سماجی و اقتصادی اور تعلیمی دیگر سرگرمیوں سے ڈیڑھ ارب کی آبادی کو روک کر وائرل وبا کو پھیلنے سے روکنے میں بظاہر کامیابی مل سکی، جبکہ امریکا اور یورپ سمیت دیگر ممالک بھی چائینیز کے طریقہ کار کو اپنا کر اس وبا کی روک تھام کیلئے کوشش کررہے ہیں۔ اربوں ڈالر تحقیقی و طبی اداروں، سیکیورٹی اور خوراک وغیرہ پر خرچ کرنے پر دنیا مجبور ہے تاکہ مزید لوگوں کو اسکا شکار ہونے سے بچایا جاسکے۔ اسلحہ فیکٹریوں، جنگی الات، فوجی مشقوں اور دیگر ممالک پر سبقت لیجانے کیلئے سالہا سال سے کئے جانیوالے اخراجات اسوقت کسی بھی ملک کے کام آنے سے قاصر ہے۔ بڑے ممالک تک کے طاقتور ترین شخصیات اور بزنس ٹائیکون اپنے تمام تر اختیارات اور مال و متاع کے باوجود اپنی صحت کیلیے فکر مند ہیں، انکے دولت و طاقت کی انبار کی بجائے احتیاطی تدابیر ہی انہیں اس جان لیوا مرض سے محفوظ رکھنے کا آسرا ثابت ہوچکا ہے۔ ایسے میں غریب ممالک کے عوام احتیاط نہ کرے تو اور کیا کرے! سو خدارا احتیاط کیجئے۔ اپنے ساتھ اپنے عزیزوں کیلئے احتیاط، ملک و قوم کیلئے اور عالم انسانیت کیلئے احتیاط۔۔۔۔
تحریر: شریف ولی کھرمنگی