امریکی قانون قیصر ، شام میں شدید اقتصادی بحران کا خدشہ(3)

29 June 2020

وحدت نیوز(آرٹیکل)2011 سے اب تک شام کی سر زمین پر ایک ملین کے قریب انسانوں کے قتل، اور پانچ ملین کے قریب انسانوں کو ملک کے اندر اور باہر ہجرت پر مجبور کرنے کے بعد کوئی بھی عقل مند شخص یہ بات قبول نہیں کر سکتا کہ "قانون قیصر " امریکی کانگریس  نے شامی عوام کی محبت اور انکے دفاع کی خاطر بنایا ہے. سیرین عوام کیسے قبول کر سکتے ہیں، کہ امریکہ انکا ہمدرد ہے، جبکہ اس نے غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کو فلسطین کی سرزمین پر مسلط کیا، اور ہمیشہ فلسطین کے علاوہ اردن ، مصر ، لبنان اور شام کی سرزمینوں پر ناجائز اسرائیلی قبضے کی مکمل پشت پناہی کی. اور حال ہی میں ٹرامپ نے اعلان کیا کہ مقبوضہ جولان بھی اسرائیل کی قانونی ملکیت ہے. تاریخ میں ایک مرتبہ بھی اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر امریکہ نے شامی عوام کے حق کی کبھی بھی حمایت نہیں کی. لاکھوں دھشتگردوں کو دنیا بھر سے لا کر تباہی وبربادی پھیلانے اور بے گناہ عوام کے قتل عام کے لئے جدید ترین اسلحہ فراہم کرنے اور ان درندوں کی ہر طرح کی مدد کرنے کے بعد امریکہ آخر میں پوری دنیا کے سامنے یہ جھوٹ بولے کہ اسے شامی عوام کی فکر وہمدردی ہے یہ ہر گز قابل قبول نہیں.  

بلکہ حقیقت یہ کہ اس قانون کا مقصد جنگ زدہ شامی عوام کی انسانی بنیادوں پر مدد کرنے کے اقوام متحدہ کے فیصلے کے سامنے رکاوٹیں حائل کرنا ہے. تاکہ شامی عوام کا مزید اقتصادی استحصال ہو. اور بنیادی ضروریات زندگی سے محروم اور کسم پرسی و شدید غربت وفقر وافلاس میں مبتلا بیگناہ عوام کو زندہ رہنے کے حق سے بھی محروم کیا جا سکے. وہ امریکہ کہ جس نے چند سالوں سے ملک شام کی  سرزمین کے ایک حصے پر ناجائز غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے اور اپنے فوجی اڈے قائم کر رکھے ہیں. اور اس ملک کے معدنیات اور تیل کے ذخائر کو لوٹ رہا ہے امریکی صدر ٹرامپ پوری وقاحت سے دنیا کے سامنے اعلان کرتا ہے کہ شام کے تیل کے ذخائر میرے اختیار میں ہیں. اتنے بڑے جنایتکار اور کھلے دشمن کو شامی عوام سے ہرگز ہمدردی ہو نہیں سکتی.  اور نہ ان تکفیری پراکسیز اور امریکی اتحادی ممالک کو ہمدردی ہو سکتی ہے، جو اس ملک کی تباہی اور عوام کے قتل عام میں شریک ہیں.  اور انکے میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا چلتا رہتا ہے.

داعش کی شکست اور امریکی وترکی واسرائیلی خوابوں پر پانی پھر جانے اور مقاومت کے بلاک کی مسلسل کامیابیوں کے بعد بہت سے ممالک نے شام کے ساتھ دوبارہ سفارتی تعلقات بڑھانا شروع کئے. کئی سالوں سے مختلف ممالک کے بند سفارتخانے اور قنصل خانے فعال ہوئے. شام کے بارے میں امریکی سیاست کو تنہائی کا احساس ہوا. اقوام متحدہ کی تائید اور روس ، ایران ، ترکی وشام حکومت واپوزیشن کے مابین آستانہ اور سوچی شہروں میں شامی بحران  کے سیاسی حل کے لئے مذاکرات کا سلسہ شروع ہوا، اور شام میں جنگ کے خاتمے کے مرحلے کا آغاز ہوا تو امریکی تنہائی اور بڑھ گئی. امریکہ نے دیکھا کہ اربوں اور کھربوں ڈالرز خرچ کرنے بعد نہ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور نہ ہی شام کی تعمیر نو اور مستقبل کی سیاست میں اسکا کو کردار ہو گا. اس لئے شام کے مستقبل کے مذاکرات میں شرکت کرنے اور سیاسی مفادات حاصل کرنے اور اپنا دباؤ بڑھانے کے لئے قانون قیصر کا سہارا لیا. اور شام پر مزید اقتصادی پابندیوں کی دھمکی دی. اس اندھے قانون کی شقوں کے مطابق "قانون قیصر " کی زد میں فقط شام حکومت ہی نہیں آتی، بلکہ اسکی زد میں ہر وہ ملک بھی آتا ہے جو شام کے ساتھ تجارتی و اقتصادی تعلقات بڑھائے گا. اور جو کسی قسم کی امپورٹ وایکسپورٹ کرے گا، یا شام کو ضروریات زندگی فراہم کرنے اور تعمیر نو میں اسکی مدد کرے گا. بلکہ اس کی زد میں وہ کمپنیاں ، بنک اور دیگر ادارے وافراد بھی آتے ہیں جو کسی قسم کے علمی تجربات ومعلومات ، مینجنگ اینڈ پلاننگ خدمات وغیرہ فراہم کریں گے.

لیکن جیسے ملک شام اس طولانی جنگ میں تنہا نہیں تھا.  اب بھی تنہا نہیں رہے گا. شام کے اتحادی اور دوست ممالک کل بھی شام کے ساتھ کھڑے تھے اور آج بھی شام کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے. اور امریکہ کا یہ حربہ بھی سابقہ حربوں کی مانند بری طرح ناکام ہوگا. اور امید تو یہی ہے کہ روس ، چین ، ایران اور دیگر دوست واتحادی ممالک اس اقتصادی جنگ میں بھی امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو شکست دیں گے. جیسے وینزویلا پر امریکی پابندیوں کو چیرتے ہوئے ایرانی تیل سے بھرے بحری جہاز کاراکاس پہنچے تھے اور اقتصادی حصار کو توڑا تھا ایسا ہی کل 13/06/2020 کو ملک شام کے وفادار و اتحادی اور بردار ملک ایران کا امدادی  سامان سے بھرا بحری بیڑہ (شہر کرد ) تمام تر امریکی پابندیوں کو روندتے ہوئے شام کے لاذقیہ شہر کے ساحل پر لنگر انداز ہوا ہے، اور اس سفر کے دوران ایرانی جنگی آبدوزیں پورا راستہ اسکی حفاظت کے لئے تیار اس کے ہمراہ رہیں.

تحریر: علامہ ڈاکٹر شفقت شیرازی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree