وحدت نیوز(سرگودھا) شیعہ وحدت کونسل کے زیر انتظام سرگودھا کی قدیمی درسگاہ دارالعلوم محمدیہ میں ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ منافرت، شیعہ مومنین کے خلاف مقدمات کے بے جا اندراج اور موجودہ ملکی و عالمی صورتحال کے پیش نظر ضلع سرگودھا وخوشاب کے علمائے امامیہ، آئمہ جمعہ والجماعت، ذاکرین، بانیانِ مجالس و بانیانِ جلوس ہائے عزا، انجمن ہائے عزاداری ، شیعہ قومی و ملی تنظیموں اور جماعتوں کا نمائندہ مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں اتفاق رائے سے درج ذیل اعلامیہ جاری کیا گیا۔
1. یہ اجلاس فرانسوی جریدے چارلی ہیبڈو کی طرف سے رحمت للعالمین حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خلاف توہین آمیز مواد شائع کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا اور مذکورہ جریدے کے اس نفرت پر مبنی اقدام کو بین الاقوامی قوانین و ضوابط اور آزادی اظہار رائے کے مسلمہ عالمی اصولوں کی خلاف ورزی تصور کرتا ہے۔
2. یہ اجلاس فرانسوی جریدے کے پیغمبر اسلام کے بارے توہین آمیز رویے پر مغربی حکمرانوں کی طرف سے خاموشی کی نیز شدید الفاظ میں مذمت کرتا اور اسے ان کی اسلام کی نسبت دوغلی اور منافقانہ روش پر حمل کرتا ہے۔
3. یہ اجلاس پاکستان میں پیدا کی جانے والی فرقہ وارانہ فضا کی بھرپور مذمت کرتا اور اسے اسلام و پاکستان دشمنوں کی پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری اور استحکام کے خلاف سازش قرار دیتا ہے۔ اور ذمہ دار طبقات سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شدت پسند عناصر پر گرفت کریں اور ملک پاکستان میں امن بھائی چارے اور مذہبی رواداری کے ماحول کی حفاظت کے لیے اپنا بنیادی کردار ادا کریں۔
4. یہ اجلاس پاکستان میں بسنے والے ہر دین و مذہب خصوصا مذہب شیعہ کے تمام فکری و مادی حقوق کی ضمانت کا مطالبہ کرتا اور یہ قرار دیتا ہے کہ مذہب شیعہ اپنے بنیادی عقائد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور مسلمہ شیعہ عقائد کا ہر فورم پر بھرپور دفاع کیا جائے اور اپنے عقائد کی تبلیغ و ترویج کا آئینی و قانونی حق نیز استعمال کیا جائے گا اور اس راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ کو شرپسندی تصور کیا جائے گا۔
5. یہ اجلاس یہ اعلان کرتا ہے کہ شیعہ مراجع تقلید کے فتاوی کی روشنی میں مذہب شیعہ دیگر تمام ادیان مذاہب اور مسالک کے مسلمہ مقدسات کی توہین کر گناہ سمجھتا اور ایسے اقدامات روکنے میں اپنا ہرممکن کردار ادا کرے گا۔
6. یہ اجلاس دیگر مسالک کی جانب سے کسی خاص مسلک پر اپنے عقائد مسلط کرنے کی ہر کوشش کی شدید مذمت کرتا اور اسے فکری دہشت گردی سے تشبیہ دیتا ہے۔
7. یہ اجلاس ملک بھر میں مومنین کے خلاف درج کئے گئے مقدمات کی مذمت کرتا اور انہیں فی الفور ختم کرنے اور گرفتار شدگان کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتا ہےکیونکہ یہ اجلاس مذہبی عبادات کی انجام دہی کے دوران مقدمات کو فرقہ وارانہ آگ کو مزید بڑھوایا دینے کے مترادف سمجھتا ہے اور یہ قرار دیتا ہے کہ چونکہ آئین پاکستان اور قوانین پاکستان ہر دین و مذہب و مسلک کے پیروکاروں کو عقیدے اور عمل کی مکمل آزادی دیتا ہے لہذا اپنے عقیدے کے مطابق مذہبی عبادات کی انجام دہی پر مقدمات کی اندراج عقیدے و عمل کی آئینی آزادی پر غیر قانونی قدغن ہے۔
8. یہ اجلاس ان چند ایام میں مذہب شیعہ کے خلاف ہونے والی نفرت آمیز تقاریراور مذہب شیعہ کی سرعام تکفیرکی شدید مذمت کرتا اور حکومت سے ان شرپسندوں پر گرفت کا مطالبہ کرتا ہے۔
9. یہ اجلاس حالیہ ایام میں عصمت و طہارت کے مصداق اہل بیتِ رسول (اللہ کا درود و سلام ہو ان پر) اور عدل و انصاف کے پیکر اصحابِ رسول (اللہ راضی ہو ان سے) کی توہین اور دشمنانِ اہل بیت کی تعریف و تمجید کی شدید مذمت کرتا اور ایک اسلامی ملک میں پیغمبر گرامی اسلام کے خاندانِ عصمت و طہارت اور نبی مکرم اسلام کے یارانِ عادل و باوفا کے خلاف ہرزہ سرائی اور دشمنانِ خاندان رسول کی قصیدہ گوئی پر حکومت کے فوری نوٹس کا مطالبہ کرتا ہے۔
10. یہ اجلاس پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ تحفظ بنیاد اسلام بل کو متنازعہ اور غیر ضروری قانون سازی قرار دیتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ ملک پاکستان میں مقدسات اسلام کے تقدس کی حفاظت کے لیے ازقبل قانون سازی موجود ہے لہذا ایسے کسی نئے قانون کی ضرورت نہیں ہے نیز یہ سمجھتا ہے کہ تحفظ اسلام متنازعہ بل ملک میں کتب کی اشاعت کے کاروبار کو شدید متاثر کرے گا جس سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوسکتے اور آزادی رائے اور کتب بینی کی ثقافت شدید متاثر ہوگی۔ نیز یہ سمجھتا ہے کہ یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل جیسے آئینی اداروں اور رائج قانونی طریقہ کار سے ہٹ کر پاس کروایا گیا ہے جو اس بل پاس کروانے والوں کی بدنیتی پر دلیل ہے لہذا یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ تح
11. یہ اجلاس کراچی اور اسلام آباد میں منعقدہ علمائے امامیہ کے اجلاسوں میں پیش کردہ اعلامیہ جات کی مکمل تائید کا اعلان کرتا ہے۔علاوہ ازیں یہ اجلاس ملک بھر سے بزرگ علمائے شیعہ کے اس بابت بیانات اور اقدامات کی نیز تائید کرتا ہے۔
شیعہ وحدت کونسل کے زیر انتظام ضلع سرگودھا اور ضلع خوشاب کی سطح پر منعقد کئے جانے والے اس اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل جناب علامہ عبدالخالق اسدی نے خصوصی شرکت کی۔ ان کے علاوہ دارالعلوم محمدیہ سرگودھا کے مہتمم اور مجلس علمائے امامیہ کے وائس چیئرمین جناب مولانا ملک نصیر حسین اعوان، مجلس علمائے امامیہ کے وائس چیئرمین جناب مولانا سرفراز حسینی، مجلس علمائے امامیہ کے جنرل سیکرٹری جناب مولانا ضیغم عباس، ذاکر حسینی، مجلس علمائے امامیہ کے آفس سیکرٹری اور فاضلِ قم جناب حجت الاسلام عیسی امینی، جامعہ ابو طالب خوشاب کے مہتمم جناب مولانا آغا حسین شاہ، جامعہ زینبیہ سرگودھا کے مہتمم جناب مولانا ملازم حسین شاہ، جامعہ مرتضی جوہر آباد کے مہتمم جناب مولانا سبطین حسین علوی، جامعہ معصومہ جوہر آبادکے مہتمم جناب مولانا ملک نذر عباس، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ڈویژنل صدر جناب ذوالقرنین حیدر شیرازی،مجلس وحدت مسلمین ضلع سرگودھا شرقی کے سیکرٹری جنرل جناب سید مقصود بخاری، ماتمی انجمنوں کی طرف سے جناب سید وقار بخاری المعروف کاکے شاہ، جناب سید صفدر حسین شاہ، جناب سید طاہر حسین شاہ، جناب سید باو شاہ، متحدہ آرگنائزیشن سرگودھا کے جناب سید عباس رضا بخاری، القائم آرگنائزیشن سرگودھا کے جناب شمشاد حیدر بخاری، جناب حسن رضا کرمانی، اسکاوٹ تنظیم کے جناب سید مجاہد حسین ، ذاکر اہل بیت جناب ملک مرید حسین پدھراڑ، ذاکر اہل بیت جناب ملک اسد عباس و ضلع سے تعلق رکھنے والے دیگر معزز مہمانان اور شخصیات اور ضلع بھر کی تحصیلوں سے آئمہ جمعہ والجماعت نے شرکت کی۔
وحدت نیوز(ملتان) شیعہ وحدت کونسل پاکستان کے زیراہتمام علماء، ذاکرین،بانیان مجالس جلوس،ملی جماعتوں،بانیا ن امام بارگاہ، ماتمی انجمنوں اور عمائدین کا مشاورتی کاجلاس امام بارگاہ ابوالفضل العباس ملتان میں منعقد ہوا۔مشاورتی اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی، علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ ناصر سبطین ہاشمی، علامہ طاہر عباس نقوی، علامہ عون محمد نقوی، علامہ سبطین نجفی، علامہ امیر حسین ساقی، مولانا وسیم عباس معصومی، مولانا اعجاز حسین بہشتی، مولانا تقی گردیزی، دربار شاہ شمس کے سجادہ نشین مخدوم زاہد حسین شمسی، مخدوم طارق عباس شمسی،مخدوم اسد عباس بخاری، سلیم عباس صدیقی، مہر سخاوت علی، آئی ایس او کے ڈویڑنل صدر شہریار حیدر، ضلعی آرگنائزر ایم ڈبلیو ایم ملتان فخر نسیم صدیقی، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے رہنما امداد حسین ،شاعر اہلیبیت زوار حسین بسمل، قاضی غضنفر حسین اعوان ایڈووکیٹ، مخدوم عون شمسی، لیاقت ہاشمی، سید ظل حسن جعفری، جلالپور پیروالا سے اصغر سومرو، شجاع آباد سے عمران نقوی نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب میں علامہ سید احمد اقبال رضوی کاکہنا تھا کہ ایک عرب ملک کا سفیر روزانہ کی بنیاد پر مختلف مدارس، مختلف اداروں اور علما کرام سے ملاقاتیں کر رہا ہے۔اگر کسی بھی ملک نے ارض وطن پر حملہ کیا تو دوسرے لوگ چاہے کسی کا بھی ساتھ دیں ہم مملکت پاکستان کی خاطر جان تک دے دیں گے۔ہم نے وحدت امت کی خاطر پہلے ہی غیر ذمہ دار افراد سے خود کو الگ کیا۔سب سے پہلے لعن طعن اور سب و شتم کا آغاز کس نے کیا۔اس ملک میں صرف ایک مکتبہ فکر کے وڈیو کلپس نہیں ہیں۔بعض دیوبندی علما نے سرکار ابو طالب کی تقصیر کی گئی لیکن ہم کبھی ایف آئی آر کی طرف نہیں گئے۔اچھا ہوا ہماری توجہ بھی اس طرف دلا دی۔اس ملک میں کس کس نے کیا کیا کہا ہے ہمارے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے۔ملک کے تمام شعبوں کی ممتاز شخصیات، دانشوروں اور ذمہ داروں سے کہتا ہوں کہ پاکستان کے معاملات پر غور کریں ہم نے طویل عرصہ لاشیں اور جنازے اٹھائیں کس نے سب سے پہلے تکفیریت کا نعرہ بلند کیا۔یہ اختیار کس نے دیا کہ آپ جس کو چاہیں کافر کہہ دیں۔یہ ملک متحمل نہیں کسی کھنچاؤ، تناؤ یا فرقہ واریت کا، ملک میں مقدمات کے حوالے سے انارکی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ہم کراچی میں کٹنے والی دو شخصیات کے خلاف ایف آئی آرز کو چیلنج کرتے ہیں۔ہمیں اس ملک میں قرآن و اسلام کی بہترین تصویر پیش کرنی ہے۔جو شیعوں کو کافر کہتے ہیں ہم ثابت کر سکتے ہیں کہ کئی صحابہ کرام تابعین اور تبع تابعین شیعہ تھے۔ہم کثرت سے مثالیں پیش کر سکتے ہیں کہ ہم نے بے شمار مواقع پر علما اہلسنت کے ساتھ نماز ادا کی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں چند بزرگوں پر اعتراض ہے کہ ستر برسوں میں پہلی بار کتابوں میں شامل چیزوں پر آپ نے اعتراض کیا۔خلفائے ثلاثہ امہات المومنین اور اہلیبیت کی تعظیم ہم پر جائز اور واجب ہے۔لیکن بنی امیہ کی تعظیم بھی کریں گے یہ کس نے کہہ دیا۔جن پر آپ زیادہ غصہ ہیں کیا ان کی تعظیم آپ کے یہاں مسلمہ ہیں۔مفتی اعظم دیکھیں کہ ماضی میں بھی کچھ نادانوں نے اس طرح کی سرگرمیوں سے اپنا بھی نقصان کیا ہے وہ ایسے عناصر سے ہوشیار رہیں۔ہمارے دشمنوں میں ہمارا ایک پڑوسی ملک بھارت بھی ہے جو ہمارا کھلا دشمن ہے جس نے ہمارے وجود کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔وہ بزرگ شیطان امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملکر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔
اجلاس کے آخر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سولہ نکاتی قراردادپیش کی گئی جس میں فرانس میں چارلی ہیبڈو نامی رسالہ میں پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی ? کی شان میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں اور سوئیڈن میں قرآن مجید کی توہین آمیز واقعہ کی شدید مذمت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ نبی کریم ?کی شان میں اور مقدسات کے خلاف گستاخی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیرسے کرفیو اور بھارتی ناکہ بندی کے خاتمہ کو یقینی بناتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔فلسطین، فلسطینیوں کا وطن ہے اور اسرائیل غاصب صہیونیوں کی ایک ناجائز اورجعلی ریاست ہے۔ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو فلسطین کاز سے سنگین غداری سمجھتے ہیں اور عرب امارات کا یہ عمل عالم اسلام کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ امریکہ اور اسرائیل ہندوستان اور ان کے عرب و دیگر حواری پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور سی پیک جیسے ترقی کے منصوبوں کے دشمن ہیں لہذا پاکستان میں فرقہ واریت کو پروان چڑھانے کی تمام سازشیں امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ہیں۔ ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں گے۔پاکستان ایک آزاد مملکت ہے اور پاکستان کا آئین یہاں بسنے والے تمام شہریوں کو مساوی حقوق فراہم کرتا ہے تاہم تمام مسالک کو مذہبی و سماجی آزادی کا حق حاصل ہے اور یہ حق کوئی بھی کسی سے نہیں چھین سکتا۔حکومت پاکستان بشمول وزیر اعظم پاکستان، آرمی چیف اور مقتدر قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں تکفیری عناصر کے خلاف بے رحمانہ کاروائی کی جائے۔ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں ملت جعفریہ کے عمائدین کی بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا کیا جائے اور جھوٹے مقدمات فی الفور واپس لے کر گرفتار شدہ افراد کو رہا کیا جائے۔تمام مکاتب فکر اور ملت جعفریہ کو متوجہ کیا جاتا ہے تمام مسلمہ اسلامی مسالک کے مسلمہ مقدسات کی توہین سے اجتناب و پرہیز کیا جائے۔ملت جعفریہ کے کسی خاص فرد کے خلاف مقدمہ اور گرفتاری کا مطالبہ کسی بھی عنصر کی طرف سے کیا گیا تو ملت جعفریہ بھی ایسے کئی نام اور شواہد رکھتی ہے کہ جن کے خلاف مقدمات قائم کرنے اور ان کی گرفتاریوں کے لئے باقاعدہ تحریک چلائی جائے گی۔
قرارداد میں حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیاگیاکہ کھلم کھلا شیعہ مسلمانوں کی تکفیر کرنے اور قتل سمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے والے عناصر کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائے جائے بصورت دیگر صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کی صورت میں حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور ریاستی اداروں پر عائد ہو گی۔ملت جعفریہ پاکستان پر کسی کے عقیدہ کو گھونپنے کی مذموم کوششوں سے باز رہا جائے۔کسی مسلک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلک پر اپنے عقائد کو تھونپنے کی ناپاک کوشش کرے۔اگر ریاستی اداروں نے ملت جعفریہ کے خلاف سرگرم عمل ایسے عناصر کو جو مسلسل ملت جعفریہ کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں، ان کے خلاف کوئی راست اقدام نہ کیا تو پھر علما و ذاکرین کے لئے ملت کو مزید صبر کی تلقین کرنا مشکل ہو جائے گا۔ہم شہیدقائد علامہ عارف حسین الحسینی رح کے فرمان کی تجدید کرتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ عزاداری سید الشہدا ہماری شہ رگ حیات ہے اور ہمارا سر تن سے جدا تو ہو سکتا ہے لیکن ہم اپنے عقیدہ سے انحراف نہیں کر سکتے۔عزاداری سید الشہدا کے خلاف کسی قسم کی سازش کو قبول نہیں کریں گے، یہ اجلاس ریاست پاکستان سے ملک بھر سے جبری طور پر لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتا ہے، زیارت مقامات مقدسہ ہماری عبادت کا مرکز ہیں ، پاکستان سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں زائرین مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے جاتے ہیں ، ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس میں آسانیاں پیدا کرے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما سید ندیم عباس کاظمی، ممتاز حسین ساجدی، تصور شاہ،لیاقت حسین ہاشمی، ناصر عباس سمیت دیگر رہنما بھی اجلاس میں شریک تھے۔
وحدت نیوز(پشاور)مجلس وحدت مسلمین خیبرپختونخوا کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ارشاد علی نے کوہاٹ (کے ڈی اے )جنرل سٹور میں ہنگو کے شیعہ نوجوان قیصر عباس کی ٹارگٹ کلنگ پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکفیریت کا فتنہ ایک بار پھر پوری قوت کے ساتھ سر اٹھا رہا ہے۔اگر ان عناصر کی بیخ کنی نہ کی گئی تو ماضی کی طرح ایک بارپھر دہشت گردی کا عفریت پورے ملک کو اپنے چنگل میں لے لے گا۔انہوں نے کہا ملک وقوم کی سلامتی کے لیے دی گئی ستر ہزار قربانیوں سے کھلواڑ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔ایسے ملک دشمن عناصر کے خلاف فوری شکنجہ کسنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملت تشیع قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور قانون شکنوں سے کسی بھی قسم کی رعایت نہ برتنے کا مطالبہ کرتی ہے۔جو لوگ مذہب کی آڑ میں تکفیریت کا پرچار کر رہے ہیں وہ قومی سلامتی کے دشمن اور عالم استکبار کے ایجنٹ ہیں۔ایسے لوگوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی لچک مادر وطن کے ساتھ دشمنی ہو گی۔انہوں نے حکومت اور سیکورٹی نافذ کرنے والے اداروں سے فرقہ واریت کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
وحدت نیوز(سکردو) کواردو کاظم آباد کے سرکردگان کی خصوصی دعوت پر جب مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل مجاہد ملت آغا علی رضوی اپنے رفقائے کار کے ساتھ کواردو پہنچے تو علاقے کے سرکردگان , سماجی شخصیات , نوجوانان اور عوام کی بڑی اجتماع نے ان کا شاندار استقبال کیا, پھولوں کا ہار پہنایا اور اور ریلی کی صورت میں معروف سماجی شخصیت اور سرکردہ جناب صوبیدار رضا کے گھر تک لے گئے- جہاں ممتاز عالم دین حجت الاسلام ولمسلمین جناب شیخ اکبر علی , سرکردہ حاجی شکور , سرکردہ حاجی مہدی , سرکردہ صبیدار رضا اور علاقے کے معززین نے مجلس وحدت المسلمین کی وفد کا بھر پور استقبال کیا- بعد از آں ایک نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں علاقے کے عوام اور جوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی-
استقبالیہ خطبہ دیتے ہوئے جناب صبیدار فرمان علی نے کہا کہ علاقہ کواردو پہلے بھی علماء پرور اور مذہب پرور تھا اور آج بھی ہم ایک قابل فخر غریب پرور شخصیت آغا علی رضوی کے ساتھ ہے- کواردو سمیت پورا بلتستان آغا علی رضوی کے مرہون منت ہے لہٰذا ہمارا ووٹ , ہمارا سپورٹ اور ہماری تعاون کا اصل حق دار آغا رضوی اور آپ کے دست راست کاظم میثم ہے- ہم اپنے مسائل پہ الیکشن کے بعد بات کرینگے- الیکشن سے پہلے مجاہد ملت کی دست و پا بن کر آپ کے منتخب نمائندے کو کامیاب کرائنگے-
مجلس وحدت مسلمین کے وفد میں مجاہد ملت آغا علی رضوی , آپ کے دست راست جناب میثم کاظم , صوبائی ڈپٹی سیکٹری جنرل علامہ شیخ احمد علی نوری , سیکٹری جنرل ضلع سکردو جناب شیخ فداعلی زیشان اور دیگر رہنما شامل تھے- جناب شیخ فدا زیشان صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وحدت کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس نے جیتی ہوئی سیٹ اور اقتدار کو اقدار پہ قربان کرکے تمام سیاسی جماعتوں کے لئے ایک عملی نمونہ پیش کیا- اسی میرٹ اور اقدار کی وجہ سے کواردو سمیت پورے جی بی کے غیور عوام مجلس وحدت مسلمین اور آغا علی رضوی کی قیادت پہ اعتماد کرتے ہیں-
بے داغ ماضی اور بے لوث قیادت امیدوار حلقہ دو سکردو جناب کاظم میثم صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کواردو کے غیور عوام اور باشعور نوجوانان نے ہمیشہ صف اول میں رہ کر تمام تحریکوں میں آغا علی رضوی کی بھر پور حمایت کیا ہے- اب یہ میرا احسان نہیں بلکہ اخلاقی زمہ داری اور قرض ہے کہ میں کواردو کے غیور عوام کی خدمت کروں- مجاہد ملت آغا علی رضوی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ سید علی طوسی , شیخ محمد کبیر , شیخ غلام حسین , اخوند غلام حسین اور اخوند خدایار سے لیکر آج کے جید علماء کرام تک علاقہ کواردو کو علم و عمل اور تابناک ماضی کے حوالے سے عظیم مرتبہ حاصل ہے-
کواردو کے غیور عوام نے ہمیشہ حق , علماء اور معیار کے ساتھ دیا ہے- کواردو کے عوام اور سرکردہ گان نے علاقائی کارڈ کو مسترد کرکے باشعور ہونے کا ثبوت دیا انشاء اللہ ہم غریب عوام کے ساتھ ہیں- پسماندہ علاقوں کو آگے لانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے- ہم عوام کی خدمت کو احسان نہیں بلکہ شرعی وظیفہ سجھتے ہیں- آخر میں عالم باعمل حجت الاسلام ولمسلمین شیخ اکبر علی مخلصی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور عوام کو ہدایت کی کہ ووٹ ایک امانت ہے جسے اہلیت , کار کردگی اور میرٹ کے بنیاد پہ دیں اسلام میں علاقہ پرستی اور مذہب پرستی کی کوئی گنجائش نہیں اسلام معیار کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کا حکم دیتا ہے-
وحدت نیوز(اسلام آباد)قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظہ اللہ کی زیر صدارت مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹریٹ میں راولپنڈی اسلام آباد کی انجمنوں ، ماتمی تنظیموں ، ٹرسٹیزاور دیگر تنظیمات کے سرکردہ افراد کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں موجودہ ملکی صورت حال اور تشیع کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔قائد وحدت نے تمام تنظیمات کا مل کر اتحاد ویکجہتی کے ساتھ فتنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام تنظیمات پر مشتمل ’’ شیعہ وحدت کونسل ‘‘ بنانے کا اعلان کیا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں قائد شہید علامہ سید عارف حسین حسینی پاکستان کے خمینی اور عظیم قائد تھے جنہوں نے دین اسلام کی انقلابی تعلیمات کی روشنی میں جدوجہد کی۔ آپ فکر خمینی رح کے مبلغ اور قوم کو سیدھی راہ دکھانے والے تھے۔
قائد شہید علامہ عارف حسین حسینی کی 32 ویں برسی کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان ہر سال کی طرح اس عظیم قائد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ملک گیر برسی کا اہتمام کر رہی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ قائد شہید کے پاکیزہ افکار و نظریات کی علمبردار جماعت ہے۔
انہوں نےکہا کہ بزدل دشمن اس غلط فہمی کا شکار تھا کہ عارف حسین حسینی کے قتل سے ان کے انقلابی افکار ختم ہو جائیں گے مگر عارف حسینی آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔ 32 سال بعد بھی کروڑوں پاکیزہ انسانوں کے دلوں میں عارف الحسینی آج بھی زندہ ہے حسینی افکار آج بھی باطل کے لئے موت کا پیغام ہے۔
انہوں نےکہا کہ سامراج دشمنی اسلام دشمن استکباری قوتوں کے مقابل ڈٹ جانا قوم میں شعور اور بصیرت ایجاد کرنا اور پھر ملت کو نظام ولایت و امامت سے متصل کرتے ہوئے نائب امام خمینی بت شکن کی اطاعت پر آمادہ کرنا قائد شہید کے عظیم اور ناقابل فراموش اقدامات تھے۔ آپ نے ضیائی آمریت کے ساتھ ساتھ آل سعود کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا عارف الحسینی صدیوں تک اپنے پاکیزہ افکار اور الہی تعلیمات کے ساتھ زندہ رہے گا ہم اپنے خدا سے عہد کرتے ہیں کہ اس عظیم قائد کی راہ اور الہی جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے۔