وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصودعلی ڈومکی نے المرتضی کالونی جیکب آباد میں درخت لگا کر شجرکاری مہم کا آغاز کیا۔ اس موقعہ پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما حاجی سیف علی ڈومکی مولانا منور حسین سولنگی مولانا ارشاد علی سولنگی جیکب آباد جدوجہد کمیٹی کے رہنما جاوید علی لاشاری ایڈووکیٹ وحید علی بروہی و دیگر موجود تھے۔ اس موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ درخت ، زمین کا حسن ہیں جو ماحول کو آلودگی سے محفوظ رکھتے ہیں۔
انہوں نے عوام اور تنظیمی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ شجرکاری مہم میں بھرپور حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ شجر کاری عبادت ہے روایات میں درخت کاشت کرنے والے کے لئے بے پناہ اجر و ثواب کا ذکر ملتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ مسلمان کوئی درخت یا کھیتی لگائے، اس میں سے انسان ، جانور یا پرندہ کھائے تو یہ درخت لگانے والے کے لئے صدقہ شمار ہوگا۔
علامہ مقصودعلی ڈومکی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ شجر کاری کریں درخت لگائیں اور اس سلسلے میں محکمہ جنگلات ، ضلعی حکومت اور متعلقہ اداروں سے بھرپور تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدت میں درخت بہترین سہارا ہیں، جو گرمی کی شدت میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ ماحول کی خابصورتی اور پاکیزگی میں اضافے کا باعث ہیں۔
وحدت نیوز(گلگت) شہید کرنل مجیب الرحمن جیسے گلگت بلتستان کے بہادر سپوت پر پوری قوم کو فخر ہے۔پاک سرزمین کے دفاع کیلئے گلگت بلتستان کے بہادر جوانوں نے خوہ وہ اندرون ملک دہشت گردہوں یا سرحدوں پر بیرونی جارحیت قربانیاں دے کر مثال قائم کی ہے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان اس عظیم سپوت کی شہادت پر لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے اور دعا کرتے ہیں کہ ورثاء کو خدا صبر جمیل عطا کرے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ ریٹائرڈڈی آئی جی میر افضل صاحب کے فرزندکرنل مجیب الرحمن کی شہادت سے سے نہ صرف ان کے اہل خانہ کا نقصان ہوا ہے بلکہ یہ نقصان پورے گلگت بلتستان کا نقصان ہے۔آج پوری قوم اپنے ایک عظیم سرمائے سے محروم ہوئی اور شہید ایک انتہائی ملنسار اور قومی جذبے سے سرشار تھا اور جب بھی گلگت بلتستان کے کسی بھی فرد کو ان کی مدد کی ضرورت ہوئی انہوں نے بڑھ چڑھ کر مدد کی ہے اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یادرکھا جائے گا۔خداوند تعا لی کے حضور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ شہید کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عنایت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور پاک سرزمین کے تمام سرحدوں کے محافظوں کو اپنے حفظ وامان میں رکھے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ سٹی کے سیکریٹری جنرل، ارباب لیاقت علی ہزارہ صاحب نے جنرل باڈی میٹنگ سے خطاب میں وزیر اعلی بلوچستان جام کمال صاحب کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جام کمال صاحب کا ہم نوالہ اور ہم پیالپ مشیر کھیل اور ایم پی اے کی نالائقی کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان میں کالی بھیڑیں موجود ہیں جو دانستہ طور پر زائرین کو ہدف کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس ٹولے کی سیاسی ہدف زائرین کو تنگ کرنا، دین اسلام کی کمزوری، غیر مستند علماء کے غلط کاموں کو بہانہ بنا کر صحیح علماء کو ہدف تنقید کا نشانہ بنانا اور بے حیائی اور عریانی کو عام کرنا انکا شیعوہ رہا ہے۔ اس قوم سے تعلق رکھنے والے مشیر کھیل و نااھل نمائندہ حکومت میں ہو کر بھی ہزارہ قوم کیساتھ اسطرح کا متعصبانہ سلوک روا رکھا جانا ان دو نمائندوں پر ایک سوالیہ نشان ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کی تدارک کے بجائے، الٹا ایک قوم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ ایک سوچھی سعمجھی سازش کے تحت ہو رہا ہے تاکہ اسلام فوبیا، شیعہ فوبیا، ایران فوبیا کے بعد اب زائرین فوبیا کی بیماری عوام میں پھیل جائے اور پھر یہی نام نہاد قوم پرست جماعت اس پر مزید سیاست کرکے لاعلم افراد کو گمراہ کرے اور اپنے اقاووں کی خوشنودی حاصل کرسکے۔ کبھی یہ ٹولہ کہتا ہے کہ کوئٹہ علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاون میں دہشتگردی کے مراکز ہیں، کبھی کہتا ہے کہ زائرین نے لوگوں کی زندگی تنگ کیں ہے۔ کبھی بہانہ بنا کر زائرین کیلئے الگ کیمپ کی قیام کی بات کرتے ہیں، کبھی بیان دیتا ہے کہ زائرین کیوجہ سے علاقے میں گندگی پھیلتی ہے اور اب کرونا وائرس کا بہانہ بنا کر زائرین اور دیگر اقوام سے ہزارہ قوم کو دوری اختیار کرنے کا بہانہ و موقع تلاش کر رہا ہے اور کچھ دن پہلے پھر سے زائرین کیخلاف بیان دیا ہوا ہے۔ اخباری بیان میں پھر بھی تھوڑا بہت خیال رکھا جاتا ہے، لیکن عوام خود اندازہ لگائے کہ وہ پرائیویٹ میٹنگوں میں کسطرح کی باتیں کر رہے ہونگے زائرین کیخلاف۔
زائرین کو ایرانی انتظامیہ باقاعدہ سے چیک کرکے اور کلین چٹ دیکر بھیجتے ہیں اور WHO نے ایرانی اقدامات کو دنیا میں سب سے موثر ترین اقدامات قرار دیا ہے اور ہمسایہ ملک نے بہت سے کرونا مریضوں کو شفایاب بھی کیا ہوا ہے۔ بجائے کہ جام کمال حکومت ہمسایہ ملک سے مدد حاصل کرے، الٹہ ایک نا اھل مشیر کے باتوں پر عمل پیرا ہوکر معاشرے میں خوف و ہراسی کا موحول پیدا کر رہا ہے، جوکہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔
ارباب لیاقت علی ہزارہ صاحب نے کچھ دن پہلے جاری ہونے والے حکمنامے کی بھی پرزور مذمت کیں، کہ جہاں محکمہ پولیس بلوچستان میں ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے افراد کو گھر میں بیٹھنے کی ہدایت جاری کر دی ہے، جوکہ مسلسل اپنے دفتری کاموں میں مگن رہے ہیں اور حالیہ دنوں میں کوئی زائر علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاون میں پہنچے بھی نہیں ہے جن سے انکی ملاقاتیں ہوئی ہو۔ لیکن صفائی ستھرائی میں نام رکھنے والا قوم جو فخر پاکستان ہے ہر حوالے سے، اس قوم کو جان بوجھ کر الگ تھلگ رکھنا چاہتا ہے اس وائرس کی آڑ میں۔ پہلے تو پلان کے تحت شیعہ آبادی رکھنے والے کی قتل عام کرتا رہا، پھر اس قتل عام کے بہانے چیک پوسٹیں قائم کیں، اب مزید اقوام میں دوری پیدا کرنے کی خاطر یہ ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔
بالفرض اگر زائرین میں کرونا وائرس ہے بھی تو، محکمہ صحت پھر تفتان میں کونسا کام انجام دینے وہاں پر ہے؟ کیا صرف جام کمال صاحب سوشل میڈیا پر عوام کو دکھانے کی خاطر یہ شوشا رچایا ہے؟ پھر زائرین کو مسلسل 14 دنوں تک کیوں وہاں پر رکھا گیا اور انکو پاکستان ہاوس میں کیوں ازیتیں اور تکالیف پہنچائی گئی اگر وہ کرونا وائرس کے مریض نہیں تھے؟ اگر مریض تھے، تو پھر کیوں کوئٹہ بھیجا جا رہا ہے کرونا کے مریضوں کو؟
جام کمال صاحب جس مشیر سے آپ اس قوم کے بارے میں مشورہ لیتے ہو، وہ خود اس علاقے کا حقیقی نمائندہ ہے ہی نہیں۔ بلکہ اسکو کچھ اور غلط مقاصد کیلئے مسلط کیا گیا ہے۔ لہذا ان سے ہوشیار رہیں اور انکی چاپلوسی میں نہ پھنس جائے۔ کیونکہ یہ اقدار قومی و دینی کے پابند ہے ہی نہیں۔
جام کمال صاحب میں آپکو متنبہ کر رہا ہوں کہ ہزارہ قوم کیساتھ اس قسم کے ناروا سلوک سے باز آجائے اور نسل پرستی جیسی گندی سوچ و اقدامات سے اپنے آپکو دور رکھیں اور محکمہ پولیس میں پونے والے اس آرڈر کو فلفور معطل کرکے زمہ داران کیخلاف کاروائی انجام دیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ تفتان بارڈر پر پہنچنے والےزائرین کو تشخیصی عمل اور مدت پوری ہونے کے بعد بلاوجہ روکے رکھنا زیادتی ہے۔تفتان بارڈر پر پھنسے زائرین اور ان کے اہل خانہ کو اس اذیت سے نجات دلائی جائے۔زائرین اس ملک کے شہری ہیں ان کے ساتھ غیر منصفانہ برتاؤ کسی صورت قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا ناگہانی آفات، بیماریاں اور ہنگامی حالات قوموں کی زندگی کا حصہ ہیں جن کا مقابلہ تدبر اور بلند حوصلے سے کیا جاتا ہے۔کرونا کے نام پردہشت پھیلانے کی بجائے مثبت اقدامات کی ضرورت ہے۔کرونا وائرس کے نام پرجو خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے وہ کسی بھی اعتبار سے درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا میڈیا پرکرونا سے خوف ہ وہراس پھیلانے کی بجائے اس سے نمٹنے کے لیے تدابیراور آگہی مہم کا آغاز کیا جانا چاہیے ۔تعلیمی ومذہبی اداروں میں تدریسی عمل کو روکنے کی بجائے مرض کی تشخیص، علاج اور بچاؤ کے طریقہ کار پر ماہرین کی طرف سے لیکچرز منعقد کیے جانے چاہئیں ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) دنیا بھر میں کرونا وائرس ایک مرض کی شکل اختیار کرگیا ہے اور تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن یہ یقینا انسانی ایجاد ہے جسے بائیولوجیکل ہتھیار کے طور پہ استعمال کیا جارا ہے اور الیکٹرانک و سوشل میڈیا اس وار گیم کا حصہ ہیں اسی طرح بعض حکومتیں اور حکومتوں میں موجود استعماری وظیفہ خوار بھی ممکنہ طور پہ اس خطرناک کھیل کا حصہ ہوسکتے ہیں ۔۔۔
دنیا پہ غلبہ پانے اور انسانیت کو اپنے چنگل میں رکھنے والی فاشسٹ استعماری قوتوں کے لئے اس مقصد کے حصول کے لئے دنیا کے مختلف ممالک اور مختلف اقوام کے 20 -25 ہزار افراد ک مارا جانا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔۔۔آج کرونا کے ہتھیار سے چائنہ کا ناقابل تلافی اقتصادی نقصان اور ایران میں گذشتہ 4 ہفتوں سے توزمرہ زندگی کے معمولات کا معطل ہوجانا کوئی معمولی بات نہیں شاید ایسی کیفیت دس سالہ ایران عراق جنگ میں بھی پیش نہ آئی ہو۔۔
اسی طرح ایران کا دنیا سے زمینی اور فضائی رابطہ کامعطل ہونا خود ایک ایسا عمل ہے جو کسی بھی ملک کے آقتصاد اور روزمرہ امور کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے اور قوم کی کسی ہیجانی کیفیت میں مبتلا کرسکتا ہے۔۔اسی طرح مسلمان معاشروں کی کامیابی کارازقربت الہی اور اجتماعی سیاسی عبادات میں مضمر ہے ۔۔کعبتہ اللہ اور حرم ھائے مطہر قم و مشہد مقدس کا لوگوں سے خالی ہوجانا اور حوزہ ھائے علمیہ کا بند ہوجانا اسوقت کسی سانحہ سے کم نہیں۔۔
اسی طرح دیگر اجتماعی عبادات یعنی نماز باجماعت اور ایام رجب میں اجتماعی اعتکاف جیسی نعمتوں کا چھن جانا کسی بڑی مصیبت کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔۔اس کیفیت میں جب وبائی مرض دنیا کے طول و عرض پھیل رہی ہو انسانیت کی بقا کا واحد راستہ اجتماعی دعا و مناجات اور قربت الہی ہی نظر آتا ہے لیکن اس عمل کے راستے مسدود ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔۔۔
بیت اللہ میں طواف و عمرہ کارک جانا کوئی معمولی عمل نہیں اور یہ کیفیت اگر تھوڑی طولانی ہوتی ہے تو حج بیت اللہ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔۔اسی طرح اربعین حسینی یعنی چہلم سیدالشہدا جوکہ گذشتہ 10 سالوں سے انتہائ شایان شان طریقہ سے منایا جارہا تھا اور اسلام دشمن قوتوں کی مایوسی اور ناامیدی کا باعث بن رہا تھا خدانخواستہ اس موذی مرض کی آڑ میں یہ نعمت عظمی کسی سازش کا شکار نہ ہوجائت۔۔کربلا پیادہ روی یعنی اربعین واک دور حاضر میں مقاومت کی طاقت و ترویج کا ایک بڑا مظہر ہے۔۔
اسی طرح عراق کی اندرونی سیاسی صورتحال اور امریکی افواج کے انخللا کی تحریک بھی اس کرونا کا شکار ہو سکتی ہے۔عراق سے ایران کے زمینی و فضائی روابط کا منقطع ہونا بھی عراق کی کمزور سیاسی کیفیت کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔۔گذشتہ شب کربلا کے زیر تعمیر ائیرپورٹ پہ امریکی فضائیہ کا حملہ ان خدشات کو تقویت دے رہا ہے۔ اسی طرح سعودی عرب میں شاہ سلیمان کے انتقال اور انتقال اقتدار کےلئے محلاتی سازشیں اور دنیا بھر کے میڈیا ہاوسز کی پراسرار خاموشی کسی بڑے انسانی المیہ کا اشارہ دیتی نظرآتی ہے۔۔
وطن عزیز پاکستان میں بھی گذشتہ روز جس طرح وفاقی حکومت نے انتہائی اعلی سطحی اجلاس کیا اور یکدم کرونا کا رونا رویا اور الیکٹرانک میڈیا نے جس طرح تیزی سے اس کا پروپیگنڈہ کیا یہ بھی کوئی فطری عمل نہیں لگتا۔۔وطن عزیز جو پہلے ہی کساد بازاری اور مہنگائی کی زد میں ہے اس عمل سے مزید ابتر کیفیت کا شکار ہوگا۔۔
سٹاک مارکیٹ جو گذشتہ ایک ہفتے سے انتہائی مندی کا شکار تھی ان خبروں اور پروپیگنڈوں کیوجہ سے مزید گراوٹ کاشکار ہوگی اور ڈالر سرکار جو پہلے ہی 159 کی بلند سطح پہ کھڑا ہے مزید طاقتور ہوگا جس سے مہنگائی کا جن معاشرے کی جان عذاب میں ڈال دے گا نیز روپیہ کی قدر میں کمی کے باعث ہماراگردشی قرضہ مزید بڑھ جائے گا جو حکومتی خزانہ کو کرونا کا شکار کرے گا۔۔
وطن عزیز میں بھی عوامی اجتماعات پہ پابندی اور اس کے بعد مساجد و امامباگاہوں پہ تالہ بندی کی خبریں گردش میں ہیں جس کا منطقی نتیجہ لبرل معاشرے کا قیام اور میرا جسم میری مرضی کی شکل میں نکلے گامحو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی۔
تحریر: ملک اقرار حسین
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نےوفد کے ہمراہ ہفتہ کے روز وزیر اعلیٰ ہاؤس میں وزیر بلدیات ومذہبی امور حکومت سندھ سید ناصر حسین شاہ سے ملاقات کی اور سندھ میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت سندھ زیارات مقدسہ سے لوٹ کرآنے والے مسافروں کے لئے سندھ بھر میں خصوصی اقدامات کو یقینی بنائے ۔ انہوں نے مسافروں کو درپیش مشکلات اور مسائل کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام شہریوں کے لئے سہولیات میسر کرے تا کہ سفر سے لوٹ کرآنے والوں کے لئے مسائل کو کم کیا جائے ۔
علامہ باقر زیدی کے ہمراہ وفدمیں ایم ڈبلیوایم کے رہنمامولانا علی انور جعفری، سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری علی حسین نقوی، سیکرٹری فلاح و بہبود ارشد اللہ مکتبی شریک تھے ۔ملاقات کے دوران صوبائی وزیر بلدیات ومذہبی امور سید ناصر حسین شاہ نے علامہ باقر زیدی کو حکومت سندھ کی جانب سے کورونا وائس سے نمٹنے کے لئے کئے گئے تمام اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ زیارات مقدسہ سے لوٹ کر آنے والے مسافروں کو ہر ممکنہ سہولیات فراہم کرنے کے لئے تیار ہے اور اس مقصد کے لئے سکھر میں ایک مرکز قائم کر دیا گیا ہے جہاں پر ان تمام مسافروں کو نہ صرف طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی بلکہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ بھی کئے جائیں گے اور ساتھ ساتھ اس مرکز پر رہائش پذیر تمام شہریوں کو زندگی کی تمام بنیادی سہولیات حکومت سندھ کی جانب سے فراہم کی جائیں گی ۔ ملاقات کے دوران حکومت سندھ کے نمائندوں میں صوبائی وزیرتعلیم سعید غنی ، صوبائی وزیر صحت و انجینئرنگ میر شبیرخان بجارانی ، چیف سیکرٹری سندھ سید ممتاز حسین شاہ، ہوم سیکرٹری سندھ محمد عثمان چاچڑ اور آئی جی سندھ مشتاق مہر بھی موجود تھے ۔
مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ اور حکومت سندھ کے نمائندوں کے مابین ہونے والی ملاقات میں ا س بات پر اتفاق کیا گیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے کی جانے والی تمام تر کوششوں اوراقدامات کے بارے میں مجلس وحدت مسلمین سند ھ کے فوکل پرسن کو رابطہ میں رکھا جائے گا اور تمام تر صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر حکومت سندھ کے نمائندہ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ علماء کے تعاون کے بغیر حکومت سندھ اس مسئلہ سے نہیں نمٹ سکتی ۔تاہم مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ باقر زیدی نے حکومت سندھ کی جانب سے مسافروں کے لئے کئے جانے والے اقدامات میں اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین سندھ بھر میں حکومت سند ھ کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے خاتمہ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے لئے کوشاں ہے اور کسی قسم کے تعاون سے دریغ نہیں کیا جائے گا ۔ اس موقع پر سکھر میں حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات میں ہم آہنگی کے لئےایم ڈبلیوایم صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل چوہدری اظہرحسن کوفوکل پرسن نامزد کیا گیا ۔
گفتگو کے دوران سید ناصر حسین شاہ نے علامہ باقر زیدی کی جانب سے مشہد میں موجو دمسافروں کی واپسی کے لئے خصوصی طیارہ بھیجنے کی درخواست پر کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنا خصوصی طیارہ تفتان بارڈر پر بھیج دیا ہے جو مسافروں کو لانے کا کام انجام دے رہا ہے جبکہ مشھد سے مسافروں کو لانے کے لئے طیارے کی درخواست سندھ حکومت وفاقی حکومت کو بھیج دے گی اور اس حوالے سے سندھ حکومت ہر قسم کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے ۔
دریں اثناء ملاقات میں سندھ بھر میں شیعہ عمائدین کو بلا جواز فور شیڈول میں رکھنے کی شدید مذمت کی گئی اور آئی جی سندھ سمیت ہوم سیکرٹری سے مطالبہ کیا گیا کہ فی الفور اس معاملہ کو حل کیا جائے اور ملت جعفریہ کے عمائدین میں پائی جانے والی تشویش کو دور کیا جائے ۔ ملاقات کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں پھیلنے والی اس وباء کا مقابلہ باہمی تعاون سے کیا جائے گا اور ہر ممکنہ کوشش سے دریغ نہیں کیا جائے گا ۔ گفتگو کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو بھی سراہا گیا ۔