وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) نائیجیریا ایک افریقی ملک ہے جس کی کل آبادی 17 کروڑ ہے۔ جس میں 60 فیصد مسلمان اور ان میں سے 7 فیصد شیعہ ہیں۔حالیہ چند سالوں میں تشیع میں روز بروز اضافے کی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت نائجرین عوام کے جانی دشمن بن گئے ہیں۔ دشمن مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی بھرپور سعی کررہا ہے۔
شیخ ابراہیم زکزاکی ملت جعفریہ نائیجیریا کے قائد ، اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ اور رہبرِ مسلمینِ جہاں آیت اللہ السید علی خامنہ ای کے نائجیریا کے لیے نمائندے بھی ہیں۔ جن کے اعلی اخلاق کی وجہ سے تمام مسلمان بشمول شیعہ و سنی حتیٰ کہ عیسائی بھی انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔شیخ زکزاکی نے خود بھی امام خمینی کے افکار سے متاثر ہوکر شیعہ مذہب اختیار کیا اور اب تک لاکھوں لوگوں کو شیعہ کرچکے ہیں۔ یہاں تقریبا شیعہ تازہ مسلمان ہیں۔
خود انکے بقول میں 1978ء میں یونیورسٹی میں انجمن اسلامی سورہ نائجیریا کا جنرل سیکرٹری تھا اور ہماری خواہش تھی کہ ملک میں اسلام کا بول بالا ہو اور اسلامی قوانین کا اجراء ہو کیونکہ ہماری حکومت کمونیسٹ تھی۔1980ء میں پہلی مرتبہ اسلامی انقلاب کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایران آیا تو میری زندگی اور میری فکر میں واضح تبدیلی آئی۔80ء کی دہائی میں، میں نے ایک نئی انجمن اسلامی کی بنیاد رکھی اور انجمن اسلامی سورہ سے الگ ہوگیا۔ اور انہی سالوں سے مسلمانوں کے مابین اختلاف ڈالنے کی پالیسی پر عمل شروع ہوا اور ہم نے اسکی بڑی مزاحمت کی اور اتحاد بین المسلمین کیلئے بھی سرگرم ہوگئے۔
نائجریا کے مسلمان فقہ مالکی پر عمل کرتے ہیں۔ شیخ زکزکی نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم وہیں آبائی شہر میں حاصل کی جس کی وجہ سے انکے لیے شیعہ مذہب کا مطالعہ آسان ہوگیا۔اور وہ مطالعہ کے بعد شیعہ ہوگئے۔شیخ زکزاکی ایک عظیم لیڈر ہیں جنہوں نے اسلام اور مسلمانوں کیلئے بہت زیادہ قربانیاں دیں۔اسی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت ان کی جان کے درپے ہوگئے۔ اور شیعہ مخالف سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔
ہر سال قدس کی ریلی کے موقعہ پر شیخ ابراہیم زکزاکی کی قیادت میں تمام مسلمان شیعہ و سنی ملک کر شرکت کرتے ہیں جو نائجرین فوج کو کسی طور بھی پسند نہیں تھا۔ 2014ء میں فوج نے قدس ریلی پر دھاوا بول دیا اور 30 روزہ دارمسلمانوں کو شہید کردیا۔ جن میں شیخ زکزاکی کے کل 4 بیٹوں میں سے تین بیٹے بھی شہید ہوئے۔ لیکن اپنے تین بیٹے قربان کرنے کے باوجود بھی انھوں نے حوصلہ نہیں ہارا۔
13 دسمبر 2015ء بروزاتوار کو زاریا شہر میں واقع ان کے گھر کے قریب موجود تاریخی امام بارگاہ بقیۃ اللہ میں مجلس جاری تھی جس میں لاکھوں لوگ جمع تھے۔اطلاعات کے مطابق ناجیریا کی فوج نے اسی وقت شیخ اباہیم زکزاکی کے گھر کا محاصرہ کرکے تشیعہ تنظيم تحریک اسلامی کے کارکنوں کا بے دردی کے ساتھ قتل عام کیا ہے ذرائع کے مطابق علاقہ میں کشیدگی جاری ہے فوج کے حملے میں 50 شیعہ افراد شہید اور 120 زخمی ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ ابراہیم زکزکی کی بیوی زینت ابراہیم، ان کے بیٹے سید علی اور بہو بھی شہید ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔
اسلامی تحریک نائجیریا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نائجیرین سیکیورٹی فورسز کے شیخ زکزکی کے گھر پر حملے کے نتیجے میں تحریک کے سینئیر رہنما شیخ محمد توری، ڈاکٹر مصطفی سعید، ابراہیم عثمان اور جمی گلیما کی شہادت واقع ہوئی۔
عینی شاہدین کے مطابق درجنوں افراد کو قتل کرنے کے بعد فوج نے شیخ ابراہیم زکزاکی کوگرفتار کر نے کے بعد نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے اور ابھی تک ان کی کوئی خبر نہیں کہ آیا وہ زندہ ہیں یااپنے خاندان کے دوسرے افراد کی طرح قتل کر دیے گئے ہیں۔
اس حملے کا جھوٹا جواز یہ بنایا جا رہاہے کہ شیعہ ،آرمی جنرل کو مارنا چاہتے تھے۔ یہاں یہ بات واضع کر دیں کہ شیعہ نائجیریا میں انتہائی پر امن ہیں۔ بائجیریا کی فوج جو بوکو حرام سے نہیں لڑ سکتی وہ اب نہتے لوگوں پر گولیاں برسا رہی ہے۔ کیا یہ وحشیانہ بربریت کی عربی ملک کے کہنے پر تو نہیں کی جا رہی؟ یاد رہے ان پر پہلے بھی کئی بار حملے ہوچکے ہیں جن میں شیخ ابراہیم زکزاکی زخمی بھی ہوتے رہے ہیں۔
بحرحال اب شیخ ابراہیم زکزاکی کو فوج نے زخمی حالت میں گرفتار کرلیا ہے۔خدا انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے۔