کرپشن اور اقرباپروری پر مبنی گلگت بلتستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کا پانچ سالہ کارکردگی کا مختصر جائزہ

10 December 2014

وفاق میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے باوجود گلگت بلتستان کو آئینی سیٹ اپ دلوانے کا پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کا دعویٰ دھرے کا دھرا رہ گیا۔آئین پاکستان میں ترمیم کرکے گلگت بلتستان کو پاکستان کا حصہ بنانے اور صوبائی سیٹ اپ دینے میں ناکام ہوکر گلگت بلتستان کیلئے صرف ایک نام نہاد پیکیج پر ٹرکھایا گیا اور جبکہ صوبائی اسمبلی گلگت نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں صرف ایک قرار داد منظور کی۔
* عوامی حکومت کا راگ الاپنے والی پیپلز پارٹی نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں بلدیاتی انتخابات کروانے سے قاصر رہی اور یوں عوامی حکومت کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔
* علاقہ شگر اور علاقہ کھرمنگ کو ضلع بنانے کا سید مہدی شاہ کا دعویٰ صر دعویٰ ہی رہ گیا جبکہ ضلع ہنزہ نگر کے ہیڈ کوارٹر کے تعین میں تاحال ناکام رہے ہیں۔
* وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ سمیت صوبائی وزراء نے لوٹ کھسوٹ کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے تمام ملازمتوں کو فروخت کیا اور وزراء کے درمیان پوسٹوں کی بندر بانٹ کی گئی۔
* گلگت بلتستان کے عوام کو اشیائے خورد نوش ،پی آئی اے اور دیگر گندم پر دی جانیوالی سبسڈی کو ختم کردیا گیا۔ گندم سبسڈی ختم کرنے پر عوامی تحریک نے جب زور پکڑ لیا تو صوبائی حکومت اور اس کے اتحادیوں سمت مسلم لیگ ن نے عوامی تحریک کی پرزور مخالفت کی تاہم عوامی جدوجہد رنگ لانے میں کامیاب ہوگئی اور وفاق گندم سبسڈی بحال کرنے پر مجبور ہوگئی۔
* گلگت بلتستان کے جغرافیائی حدود میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے تجاوزات پر مہدی شاہ حکومت بالکل خاموش رہی اور علاقے کے حقوق کو غصب کرنے پر وفاق سے خیبر پختونخواہ حکومت کے خلاف کوئی احتجاج ریکارڈ نہیں کروایا۔
* گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت میں طالبانائزیشن کو فروغ ملا جس کی وجہ سے شاہراہ قراقرم پر مکمل منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کے کئی واقعات انجام پائے لیکن آج تک حکومت کسی دہشت گرد کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہی کے دور حکومت میں غیر ملکی سیاحوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا لیکن کوئی دہشت گرد گرفتار نہ ہوا۔
* پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت میں گلگت بلتستان کے عوام کو بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔واپڈا کے تخمینے کے مطابق گلگت بلتستان میں موجود آبی ذخائر کو زیر استعمال لاکر ایک لاکھ پچاس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے اور اتنے وسائل کی موجودگی میں گلگت بلتستان کے عوام کو اس وقت 24 گھنٹوں میں 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔
* ان پانچ سالوں میں وزیر اعلیٰ اور گورنر سمیت صوبائی وزراء صرف پروٹول پر گزارہ کرتے رہے ہیں اور اپنی نااہلی کی بدولت ایمپاورمنٹ آرڈر میں تفویض شدہ اختیارات کو بھی استعمال نہیں کیا اور عوام کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
* گلگت بلتستان میں قدرت کی جانب سے عطا کردہ جنگلات، منرلز اور سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے کا کسی منصوبے پر کوئی کام نہیں ہوا اور یہ تمام شعبے وفاق کی نگرانی میں رہے اور اگر ان شعبوں میں کوئی خاطر خواہ کام کیا جاتا تو قدرتی وسائل میں گرا ہوایہ خطہ اپنے سالانہ بجٹ کیلئے وفاق کا محتاج نہ ہوتا۔
* سکردو کو گلگت اور شاہراہ قرام سے ملانے والا واحد روڈ خستہ حالی کا شکار ہے ۔یہ روڈ دفاعی لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے اور سیاچن تک تمام اشیاء کی ترسیل اسی روڈ کے ذریعے انجام پاتی ہے کی مرمت کیلئے کوئی منصوبہ زیر غور نہیں رہا۔گلگت سکردو روڈ اپنی نوعیت کا خطرناک ترین روڈ ہے اور ٹریفک حادثات میں سالانہ سینکڑوں فوجی جوان اور سویلین اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
* گلگت بلتستان کا علاقہ جسے پاکستان کے نااہل حکمرانوں نے آئینی طور پر تسلیم نہیں کیا ہے اور متنازعہ قرار دیکر کشمیر کا حصہ قرار دیا گیا ہے اور عالمی قوانین کے مطابق متنازعہ علاقوں میں کسی قسم کا کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا جبکہ پیپلز پارٹی کی نا اہل حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام پر ناجائز طور پر ٹیکسوں کو عائد کیا ہے اور جبراً ملازموں سے انکم ٹیکس کی کٹوتی جاری ہے جو کہ حکومت کی نااہلی متصور کی جاتی ہے۔
* اپنے پانچ سالہ دور حکومت نے عوامی مسائل پر توجہ دینے کی بجائے صرف مال بنانے کی فکر میں رہی ہے ،تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی میں حکومت بری طرح ناکام ہوئی ہے۔تعلیمی اداروں کا جوبرا حال اس پانچ سالہ دور حکومت میں ہوا وہ سابقہ سو سالوں میں بھی نہیں ہوا تھا۔ا ور اسی طرح کا برا حال شعبہ صحت کا بھی رہا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال تمام سہولیات سے محروم ہے حتی کہ دوائی تو ہسپتال میں ناپید ہے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree