حکمرانوں سے عوام کے چند سوال

11 January 2017

وحدت نیوز (آرٹیکل) اس نازک دور میں امت اسلامیہ کو بہت سے مسائل درپیش ہیں ، جن میں ایک اھم مسئلہ " دھشتگردی "  ہے. اور اس کے خاتمے کیلئے ہر سنجیدہ کوشش قابل قدر ہے.  اس کے علاوہ بھی دو اہم مسائل میں ہم عرصہ دراز سے مبتلا ہیں.ایک مقبوضہ فلسطین کا مسئلہ اور دوسرا مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ ہے . اہمیت کے لحاظ سے یہ دہشتگردی کے ناسور سے کم نہیں.شاید اگر یہ مسائل حل ہو جاتے تو دہشتگردی بھی کافی حد تک محدود ہو جاتی.  البتہ انکے علاوہ جہالت ، فقر و فاقہ اور صحت کی سہولیات کا فقدان جیسے بنیادی مسائل بھی بہت اہم ہیں.

پاکستانی قوم کو حکمرانوں نے کرپشن اور پانامہ لیکس جیسی ٹنشن میں ہمارے سیاستدانوں ، اداروں، میڈیا اور عدلیہ نے مصروف کیا ہوا تھا. اور تمام تر دلائل ، ثبوت اور اسناد واعترافات کے باوجود وہ ہمیں قانون کی بے بسی کا تماشا دکھا رہے تھے. اور دوسری طرف غیر ملکی نفوذ کے سبب حکمران طبقہ اپنے مخصوص طرز فکر اور ذاتی مفادات کی خاطر پاکستانی عوام کے نمائندہ اور نظام پاکستان کا اعلی اختیاراتی ادارے "پارلیمنٹ " کے فیصلے کے بر عکس اور اسکے ماوراء کھچڑی پکانے میں لگا ہوا تھا .  کہ اچانک ایک غیر ملکی خصوصی طیارہ حال ہی میں ریٹائرمنٹ حاصل کرنے والے آرمی چیف کو سعودی عرب لے گیا. اور پاکستانی ملک وقوم کے مفادات کو پس پشت ڈال کر دھشتگردی کے خاتمے کا  دعویدار سابق آرمی چیف ، دھشتگردی کی بنیاد رکھنے والے اور نفرتیں اور تکفیریت پھیلانے والے اور یمن و بحرین میں فوجیں اتارنے والے اور اسی طرح لیبیا ، تیونس ، مصر ، شام وعراق میں امریکی اشاروں پر ان ممالک کو تباہ کرنے میں بنیادی رول ادا کرنے والے ملک سعودی عرب کے نام نہاد فوجی اتحاد کا سربراہ بن گیا.

جس طرح پاکستانی مفادات پر مسلکی اور مخصوص طرز فکر اور غیر ملکی آقاوں کے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے ضیاء الحق دور میں سیاہ کمروں میں پاکستانی سالمیت کے خلاف  فیصلے ہوئے تھے.  اور ان کا خمیازہ پورا پاکستان گذشتہ 37 سال سے بھگت رھا ہے. آج اگر ایک بار پھر  یہ فیصلے اسی پالیسی کے تحت پایہ تکمیل تک پہنچ گیا تو پاکستان کو مزید 37 سال نئے پیدا کردہ بحرانوں سے گزرنا پڑے گا.

پاک آرمی کے سابق چیف ایک نام نہاد  39 اسلامی ممالک کے مشترکہ عسکری الائنس کے سربراہ بنے ہیں. ہر محب وطن اور درد مند شہری آج پریشان ہے اور ان کے اذھان میں مختلف سوالات ابھر رہے ہیں. جن کی وضاحت اگر حکمران کر دیں تو شاید عوام کی بے چینی میں کچھ کمی آ سکتی ہے.

1- کیا واقعا اسلامی ممالک نے ملکر یہ  عسکری اتحاد  بنایا ہے؟  یا یہ سعودی شہزادوں کی ذاتی سوچ ہے؟

2- اس الائنس میں شریک ممالک کا تاسیسی اجلاس کس شہر میں، کس تاریخ کو ہوا ؟ .اور اس اجلاس میں اسلامی ممالک کے کون کون شخصیات نمائندگی کر رہی تھی. اور پاکستانی کی طرف سے کس نے کی.؟ اور اسکے اہداف کیا کیا ہیں.؟

اگر کوئی یہ کہے گا کہ ایسا کوئی اجلاس منعقد ہوا تو پھر یا تو یہ کہنے والا قوم سے جھوٹ بولے گا یا ہماری وزارت خارجہ امور جھوٹی ثابت ہوگی.کیونکہ جب پاکستان کی اس الائنس میں شرکت کا سعودی حکام نے اعلان کیا تھا تو کئی ممالک کی طرح ہماری وازرت خارجہ  نے لا علمی کا اظہار کیا تھا. بحر کیف پاکستانی قوم یہ جاننے کا حق رکھتی ہے کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے؟

3- اتنا بڑا  فیصلہ پاکستانی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر کیوں کیا گیا. اور اس میں کیا مصلحت تھی؟

4- امت مسلمہ کے مذکورہ اہم مسائل من میں مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین ہے. اس میں یہ عسکری اتحاد کیا کردار ادا کرے گا . اس کی وضاحت کی جائے ؟

5- داعش ، القاعدہ ، طالبان اور لشکر جھنگوی عالمی وغیرہ کی مدد کرنے والے سعودی عرب نے کیا اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا اعلان کیا؟ اور انکی مدد کرنے والے  ممالک کے خلاف کیا پالیسی ہو گی.؟

6- خطے میں ان دہشتگردوں کے خلاف عملی طور پر لڑنے والے ممالک جیسے عراق ، شام اور ایران کو اتحاد سے باھر کیوں رکھا گیا. ؟

7- سابق آرمی چیف تو  انہیں دھشتگردوں کو ختم کرنے کے دعوے کر رہے تھے. انہوں نے انکے خلاف لڑنے والوں کی بجائے انکے بانی اور انکی مدد و تقویت کرنے والوں کے اتحاد کی سربراہی کیوں قبول کی؟ وہ ہمارے ہزاروں سویلین اور آرمی کے شہداء کے ورثا کو کیا جواب دیں گے؟

8- سعودی حکومت کی نوکری کے بعد اب سب جرنیلوں اور عام عوام کے لئے قانونی طور پر  دروازہ کھول دیا گیا ہے کہ وہ اب کسی بھی غیر ملکی فوج میں جاکر جہان چاہیں کمانڈ کر سکتے ہیں اور لڑ سکتے ہیں. کیا اس پالیسی کے تحت ہمارا ملک طاقتور ہو گا یا کمزور؟

9- اگر او آئی سی ، اقوام متحدہ یا ہر وہ اتحاد جس کا پاکستان پورے احترام کے ساتھ ممبر ہوتا . اور اسکی سربراہی پاکستان کے پاس آتی تو پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہوتا. لیکن جیسا کہ میڈیا میں لکھا جا رھا ہے کہ فقط ریال کی خاطر ہماری آبرو بکی اور نواز حکومت نے بھی سعودی احسانات کا بل پاکستان کی عزت وقار کا اور پاکستانی قوم اور فوج کا وقار بری طرح مجروح ہوا . ہمیں بتایا جائے کہ ہم پاکستانی قوم پوری دنیا کو کیا منہ دکھائیں گے.؟

10- پاکستان آرمی جس پر ہم ناز کرتے تھے جس کا پوری دنیا میں ایک مقام تھا. اسکا اتنا سستا سودا کیوں کر دیا گیا.؟ اور پاک آرمی میں تمام مسالک اور مذاہب کے افراد موجود ہیں .کیا وہابی اور دیوبندی سوچ کی بناء پر ایسے فیصلوں سے پاک آرمی کمزور ہو گی یا طاقتور؟  جبکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ سعودی اتحاد مسلکی اور فرقے کی بنیاد پر بنایا گیا.  کیا یہ فیصلہ کہیں پاک فوج میں  شگاف ڈالنے  اور پھوٹ پیدا کرنے کی سازش تو نہیں .؟

سوالات کا تسلسل بہت طولانی ہے لیکن انھیں دس سوالوں پر ابھی اکتفاء کرتے ہوئے حکمرانوں کو دعوت فکر دیتا ہوں کہ سوچیں آج اس اتحاد میں شمولیت اور اسکی سربرہی قبول کرنے کی حمایت پاکستان میں وہ قوتیں کر رہی ہیں جنکے خلاف آپریشن جاری تھا یا جو ان دھشگردوں کے سہولت کار ہیں. اور وہ پاکستانی شیعہ وسنی عوام اور اقلیتیں جو فوج کی اس آپریشن میں حمایت کر رہی تھیں وہ آج اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں. اور نیشنل ایکشن پلان اور جاری آپریشن کے بر عکس یہ فیصلہ ہماری قومی سلامتی اور امن وامان کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے.


تحریر۔۔۔۔۔۔علامہ   ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree