وحدت نیوز(آرٹیکل) پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:[ان الحسین مصباح الھدی و سفینتہ النجاۃ]حسین ہدایت کا چراغ اور نجات کی کشتی ہے۔
ّ-2حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:(نظر الی الحسین فقال : یا عبرۃ کل مومن فقال انا یا ابتاہ قال نعم یا بنی )امام علی علیہ السلام نے اپنے فرزند کی طرف دیکھا اور فرمایا:اے وہ جس کے نام اور یاد کی وجہ سے ہر مومن کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہیں امام حسین علیہ السلام نے فرمایا آپ کی مراد میں ہوں؟ امام[ع] نے فرمایا :ہاں اے فرزند۔
-3حضرت زہرا سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں:( فلما صارت الستۃ کنت لا احتاج فی الیلہ الظلماء الی مصباح و جعلت السمع اذا خلوت فی مصلی التسبیح و التقدیس فی بطنی)جب امام حسین[ع] چھ ماہ میں داخل ہوئے درحالیکہ ابھی بطن میں تھے تو اندھیری رات میں مجھے کسی چراغ کی ضرورت نہیں ہوتی تھی اور خدا کی عبادت کے دوران ،تسبیح اور ذکر خدا کی آواز سنائی دیتی تھی۔
-4امام حسن مجتبی علیہ السلام فرماتے ہیں : (ان الذی یوتی الی ،فاقتل بہ ،و لکن لا یوم کیومک یا ابا عبد اللہ)جو چیز میری شہادت کا باعث بنے گی وہ زہر ہے جس کے ذریعے مجھے شھید کیا جائیگا لیکن یا ابا عبد اللہ کوئی بھی دن عزا اور مصیبت میں آپ کے دن جیسانہیں ہو گا۔
-5امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں :( انا قتیل العبرۃ،لا یذکر المومن الا استعبر،) میں وہ شہید ہوں جسے رلا رلا کر مارا گیا کوئی بھی مومن مجھے یاد نہیں کرتا مگر یہ کہ اس کے آنکھوں سے اشک غم جاری ہوتے ہیں ۔
-6امام سجادعلیہ السلام فرماتے ہیں: ( انا ابن من بکت علیہ ملائکتہ السماء ،انا ابن من ناحت علیہ الجن فی الارض والطیر فی الھواء) میں اس کا بیٹا ہو جس پر آسمانی فرشتوں نے گریہ کیا اور زمین پر جنوں اور ہوامیں پرندوں نے بھی نوحہ خوانی کی ۔
-7امام باقر محمدعلیہ السلام فرماتے ہیں :( مابکت علی احد بعد یحیی بن زکریا ،الا علی الحسین بن علی فانھا بکت علیہ اربعین یوما)
حضرت یحیی بن زکریا علیہ السلام کی شہادت کے بعد آسمان نے کسی پر گریہ نہیں کیا ،مگر اما م حسین علیہ السلام کی شہادت پر آسمان نے چالیس دن تک گریہ کیا ۔
-8 امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:( ان البکاء و الجزع مکروہ للعبد فی کل ما جزع،ما خلا البکاء و الجزع علی الحسین بن علی فانہ فیہ ماجور)ہر قسم کی مشکلات و مصائب پر گریہ کرنا مکروہ ہے مگر امام حسین[ع] کی مصیبت پر گریہ وزاری کرنے کا ثواب ہے ۔
-9امام موسی کاظم علیہ السلام کی حالت امام رضا علیہ السلام کی زبانی :( کان ابی اذا دخل شھر المحرم لا یری ضاحکا و کانت الکابۃ تغلب علیہ،حتی یمضی منہ عشرۃ ایام،فاذاکان یوم العاشر کان ذالک الیوم یوم مصیبتہ و حزنہ و بکائہ و یقول ھو الیوم الذی قتل فیہ الحسین ) جب ماہ محرم شروع ہو جاتا تو میرے والد بزرگوار کے چہرے پر خوشی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے اور آپ[ع] حزن و ملال میں رہتے۔یہاں تک کہ روز عاشورا انکی عزاداری اور گریہ کرنے کا دن ہوتا تھا آپ فرماتے کہ اس دن امام حسین کو شہید کر دیا گیاتھا ۔
ّ-10امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں :(ان یوم الحسین اقرح جفوننا واسبل دموعنا و اذل عزیزنا بارض کرب و بلا و اورثتنا الکرب و البلاء الی الانقضائ)بے شک امام حسین علیہ السلام کی مصیبت کے دن نے ہمارے آنکھوں کو خستہ و مجروح کر دیا ہے اور ہمارے آنسووں کو جاری کر دیا ہے ہمارےعزیزوں کو خفت اٹھانی پڑی اس دن کی مصیبت نے ہمیشہ کے لئے غمگین اور داغدار کر دیا ہے ۔
-11امام جواد علیہ السلام فرماتے ہیں:( من زار الحسین لیلۃ ثلاث عشرین من شھر رمضان و ھی لیلۃ اللتی یرجی ان تکون لیلۃ القدر و فیھا یفرق کل امر حکیم صافحۃ اربعۃ و عشرون الف ملک و نبی کلھم یستاذن اللہ فی زیارۃالحسین فی تلک اللیلۃ)جو شخص ماہ رمضان کی تئیسویں رات کو امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرتا ہے تو چار ہزار فرشتے اورانبیاء اس زائر سے مصافحہ کرتے ہیں اور سب کے سب خداوند سے اس رات کو امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے اذن طلب کرتے ہیں ۔
-12امام نقی علیہ السلام فرماتے ہیں:(من خرج من بیتہ یرید زیارۃ الحسین بن علی فصار الی لفرات فاغتسل منہ کتبہ اللہ من الفلحین فاذاسلم علی ابی عبدا للہ کتب من الفائزین،فاذافرغ من صلاتہ اتاہ ملک فقال :ان رسول اللہ یقروئک السلام و یقول لک :اما ذنوبک ،فقد غفر لک فاستانف العمل) جو شخص بھی امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے قصد سے اپنے گھر سے نکلے اور فرات میں غسل کرے تو خداوند عالم اسکا نام فلاح پانے والوں میں لکھتا ہے اور جب وہ امام[ع] پر سلام کرتا ہے تو اسکا نام فائزین میں لکھتا ہے اور پھر جب وہ نماز سے فارغ ہوتا ہے تو ایک فرشتہ اسے کہتا ہے کہ رسول خدا نے تجھے سلام کہا ہے اور تم سے فرمایا ہے کہ تیرے سارے گناہ معاف ہوگئے ہیں لھذا تم نئے سرے سے اعمال انجام دو۔
-13امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں :(اللھم انی اسئلک بحق المولود فی ھذا الیوم المو عود لشادتہ قبل استھلالہ و ولادتہ ،بکتہ السماء و من فیھا والارض و من علیھا،ولما یظائلا بتیھا ،قتیل العبرۃ و سید الاسرۃ الممدود بانصرۃ یوم الکرۃ،المعوض من قتلہ ان الائمۃ من نسلہ و الشفاء فی تربتہ)پروردگارا!میں تجھے اس نومولود کا واسطہ دیتا ہوں جس کی ولادت سے پہلے اسکی شہادت کا وعدہ ہوا تھا وہ جس کی مصیبت پر اہل آسمان نے آسمان پر اور زمین پر اہل زمین نے گریہ کیا حالانکہ اس نے ابھی زمین پر قدم نہیں رکھاتھا ۔وہ جس کی شہادت گریہ و زاری کا باعث ہے وہ بزرگ خاندان جو رجعت کے وقت خدا کی نصرت سے کامیاب ہو گا جس کی شہادت کو جزا کے طور پر ان کی نسل سے امامت اور ان کی تربت میں شفارکھ دی ۔
-14امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف فرماتے ہیں :( فلئن اخرتنی الدھور،و عاقنی عن نصرک المقدور،ولم اکن لمن حاربک و ھاربک محاربا
ولمن نصب لک العداوۃ مناصبا فلا ندبنک صباحا و مساءا ولاءبکین علیک بدل الدموع دما ) اگرچہ میں آپ کے زمانے میں نہیں تھا اور تقدیر نے مجھے آپکی نصرت کرنے سے روکے رکھا اور آپ کے دشمنوں سے جہاد نہ کر سکا اور آپ پر اٹھتی ہوئی تلواروں کو روک نہ سکا لیکن شب و روز آپ پر آنسو بہاتا ہوں اور اشک کے بدلے خون کے آنسو روتا ہوں۔
منابع:
١۔مستدرک الوسائل ، ص٣١٨ باب ٤٩
٢۔بحار الانوار،ج٤٤ص٢٨٠
٣۔بحار الانوار، ج٤٣ ،ص٢٧٣ الدمعۃ الساکبۃ ص٢٥٩
٤۔بحار الانوار ،ج٤٥ ،ص٢١٨ ۔امالی شیخ صدوق،ص١١٦
٥۔بحار الانوار ، ج ٤٤،ص٢٨٤ ۔امالی صدوق ص١٣٧
٦۔بحار الانوار،ج٥٤،ص٧٤ عوالم ج١٧،ص٤٨٥
٧۔کامل الزیارات ص ٩٠ ۔بحار الانوار ،ج٤٥ص٢١١
٨۔کامل الزیارات، ص١٠٠ ۔بحار الانوار ،ج ٤٤،ص٢٩١
٩۔امالی الصدوق،ص١٢٨بحار الانوار ، ج٤٤ ص٢٨٤
١٠ ۔امالی شیخ صدوق ص١٢٨ بحار الانوار،ج٤٤ص٢٨٤
١١۔وسائل الشیعۃ ،ج١٠ ص ٣٧٠ باب ٥٣
١٢۔وسائل الشیعۃ ج١٠ ص ٣٨٠ ابواب المزار ج١٠
١٣۔ مصباح المتہجد،ص٢٥٨۔۔بحار الانوار،ج٩٨،ص٣٤٧
١٤۔بحار الانوار،ج٩٨ ص٣٢٠۔
تحریر۔۔۔لطیف مہدی کچوروی