وحدت نیوز (آرٹیکل) وقت وقت کی بات ہے ۔۔۔ کبھی انسان زیادہ تھے اور مشینیں کم ۔۔۔جبکہ آج مشینیں زیادہ ہیں اور انسان کم ۔۔۔ اور مصروفیت کا تو نام ہی نہ لو۔۔۔ اتنی زیادہ کہ مجھے اپنی بھی خبر نہیں ۔۔۔ مہینہ ہوگیا ہے۔۔ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہوئے بھی ، اپنی ماں سے کبھی 5منٹ سے زیادہ بات نہیں کرپایا ۔۔۔
میں بات کر ہی رہا تھا کہ مظہر میری بات کاٹ کر بولا:
کیا کروں میں بھی ایسا ہی ہوں ۔۔۔ ۔کل سے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کروں ۔۔۔ جب لکھتا ہوں تو قلم نہیں چلتا ۔۔۔ قلم چھوڑوں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے سانس رک گئی ہو ۔۔۔ ۔اور جب کبھی سونے کی کوشش کرتا ہوں تو ڈراؤنے سپنے آتے ہیں ۔۔۔ ۔۔
ساتھ کھڑے ایک دوست نے مسکراتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ تم پاگل ہو گئے ہو ۔۔۔ تمھیں ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے ۔۔۔ اچھا چھوڑو ۔۔۔ چلو باہر چلتے ہیں ۔۔۔
مظہر : ایک منٹ یار ۔۔۔ کیا تمھیں یاد ہے ۔۔۔ کل جب اس کار والے سے کہا تھا کہ چپس کے خالی پیکٹ کو Dustbin میں ڈالو ۔۔۔ تو اس نے کیا جواب دیا تھا۔۔۔ ؟؟؟
دوست: یہی کہ اس کے ایک پیکٹ کی وجہ سے تھوڑا ہی گند پھیل رہا ہے ۔۔۔ یا پھر ایک پیکٹ نہ پھینکنے سے کونسا پورا شہر صاف ہو جائے گا۔
مظہر: یار مجھے نہیں لگتا کہ یہ سب ٹھیک ہوگا ۔۔۔ ہم غلط راستوں پرچل رہے ہیں ۔۔۔ ۔
دوست: اب کیا ہوگیا تمہیں ۔۔۔؟؟ چلو باہر چلتے ہیں نا ۔۔۔ پلیز ۔۔۔
مظہر : ( قلم کو وہیں میز پر رکھتے ہوئے اٹھتا ہے ) ۔۔۔چلو ۔۔۔ اور کچھ دیر خاموشی کے بعد ۔۔۔واہ کیا بات ہے ہماری ۔۔۔ جب کسی سے کہو کہ لائن میں لگ کر اپنی باری کا انتظار کرو ۔۔۔ تو وہ کہتا ہے کہ میرے لائن میں لگنے سے کیا ہونے والا ہے ۔۔۔، سڑک پہ کھڑے کسی ملازم کو بولو کہ رشوت کیوں لیتے ہو ۔۔۔ ۔تو بولتا ہے کہ کیا میرے 50 ۔۔100 نہ لینے سے کیا سسٹم تبدیل ہو جائے گا ۔۔۔ ؟اگر کسی دودھ والے سے بات کرو کہ پانی کیوں ڈالتے ہو ۔۔۔ تو یہ سننے کو ملتا ہے کہ ۔۔۔ صاحب کیا کریں سب کرتے ہیں اور اس کے بغیر گزارہ بھی نہیں ہوتا ۔۔۔حالت یہ ہے کہ لوگ بازاروں میں کسی کو کھمبے سے باندھ کر مار دیں یا یونیورسٹی میں کسی کو زدوکوب کر کے قیمہ بنا دیں ، ہمارے ہاں کا عام آدمی ، فوج اور پولیس سب جو ہورہا ہے اسے ہونے دو کے مصداق بنے کھڑے رہتے ہیں۔
ہر کسی کا اپنا دین ، آئین ، قانون اور معاملہ ہے۔۔۔بس بندے کو کمزور نہیں ہونا چاہیے، اگر کمزور ہوا تو کوئی مولوی، عوام، پولیس ، فوج اور قانون اس کی مدد کو نہیں پہنچے گا لیکن اگر وہ طاقت ور ہوا تو سب اس کی پشت پناہی کریں گے۔
مظہر کی بات ختم ہوئی تو دوست نے کہا کہ اصل کرپشن تو اوپر سے ہے ۔۔۔ اور اگر یہ سب ٹھیک کرنا ہے تو اوپر کے نظام و سسٹم کو بدلو ۔۔۔
مظہر : یار اگر مکان کی چھت پہ چڑھنا ہوتو کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے ۔۔۔ ؟؟
دوست : اب یہ کیسا سوال ہوا ۔۔۔ ؟؟ ظاہر بات ہے سیڑھی کی اور کس کی ۔۔۔ ۔
مظہر : کتنی عجیب بات ہے نا ۔۔۔کہ انسان مکان کی چھت پر جانے کے لیے اپنا پہلا قدم سیڑھی کے سب سے اوپر والے پلّے پہ رکھے ۔۔
دوست : یہ کیسی بات ہوئی ۔۔۔ یہ توممکن نہیں ۔۔۔ اگر کسی نے اوپر جانا ہے تو پہلے پلّے سے آخری کی طرف جائے گا ۔۔۔ نہ آخری سے پہلے کی طرف ۔۔۔
مظہر : یہی تو ہم سمجھ نہیں پا رہے ۔۔۔ ہم اوپر سے نیچے کی طرف آنا چاہتے ہیں ۔۔۔
مظہر نے کچھ توقف کیا اور پھر بولا : آج ہم نے علم و معلومات اور ڈگریوں میں جس قدر ترقی کی ہے ۔۔۔ اسی قدر سوچ و بچار اورشعور کی دنیا سے کٹ گئے ہیں ۔۔۔ ہم جن باتوں کو محسوس نہیں کرتے اور ان پر خاموش رہتے ہیں وہی بڑے بڑے سانحات کا پیش خیمہ بنتی ہیں ۔۔۔
ہماری غلط خاموشی کی وجہ سے آج نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ۔۔۔پاکستان جیسے اسلامی ملک میں ۔۔۔کھلے عام انسان کو بے رحمی سے سڑکوں پہ مارا جانے لگا ہے ۔۔۔ اور یہ کام کسی جاہل یا ایک دو پڑھے لکھے انسانوں نے نہیں ۔۔۔بلکہ پورے شہر نے انجام دیا۔۔۔ جب سیالکوٹ میں یہ انسان سوز واقعہ ہوا ۔۔۔ تو ۔۔یا ۔۔تو ہم خاموش تھے یا پھر مار نے والوں میں ۔۔۔جس ملک کی بنیاد اس دین پر رکھی گئی کہ جس نے حتی کافر کی لاش کی بھی بے حرمتی سے منع کیا ۔۔۔ اسی ملک میں ، اسی دین کے ماننے والے آج مسلمانوں کی لاشوں کو پامال کر رہے ہیں ۔۔۔
ہمارے ہاں انسانیت کی تذلیل ہوتی ہے لیکن ہمیں وہ تذلیل محسوس نہیں ہوتی، ہمارے ہاں یونیورسٹی کا اسٹاف اپنے طالب علم کو قتل کروا دیتا ہے لیکن ہمیں اس کا درد محسوس نہیں ہوتا ، وہ اس لئے کہ جب کوئی دودھ میں پانی ملاتا تھا تو ہمیں اس کی بھی کراہت محسوس نہیں ہوتی تھی، جب پولیس اہلکار ہم سے 50 روپے لے رہا تھا تو ہم نے چپ چاپ دے دیے تھےاور وجہ تک نہ پوچھی تھی، آج ایف آئی اے اہلکار سرعام ایئرپورٹ پر خواتین کی درگت بناتے ہیں لیکن ہمارا قانون حرکت میں نہیں آتا ، چونکہ ہم نے قانون کو ہمیشہ طاقتور کے گھر کی لونڈی بنتے ہوئے دیکھا ہے اور خاموشی اختیار کی ہے ۔۔۔
آج ہمارے پاس معلومات ہیں مگر شعور نہیں ہے ۔۔۔قلم ہے مگر درد نہیں ہے، میڈیا ہے مگر سوچ نہیں ہے، مولوی ہیں مگر امن نہیں ہے، ڈگریاں ہیں مگر شرافت اور اخلاق نہیں ہے۔۔۔
آج ہمیں علم کے ساتھ ساتھ شعور کی ضرورت ہے ہم میں سے ہر شخص کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ۔۔۔ ایک خالی پیکٹ گند و الے ڈبے میں ڈالنے سے اگرچہ پورا شہر صاف نہیں ہو گا ۔۔۔ مگر اس کی اپنی زمہ داری ادا ہو جائے گی ۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔ ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ ۔۔ حالات کی تاریکی میں ہر شخص کو ستارہ بن کر چمکنا چاہیے۔
تحریر۔۔۔ساجد علی گوندل
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.