وحدت نیوز (آرٹیکل) آج وطن عزیز کو ہم سب کی ضرورت ہے، ملک کو درپیش بحرانوں کا سیدھا سادھا حل عوامی بیداری اور جمہور کے شعور میں پوشیدہ ہے۔ لوگ جتنے آگاہ اور بیدار ہونگے، ملک اتنا ہی محفوظ اور مضبوط ہوگا۔ نو مئی 2018ء کو کوئٹہ کے ایک اخبار میں ایک اشتہار چھپا تھا، اشتہار میں سات افراد کی گرفتاری کے لئے تعاون کی اپیل کی گئی تھی، ان سات افراد میں سلمان احمد بادینی عرف عابد بھی شامل تھا۔ جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی کا سربراہ ہے۔ اشتہار میں اس کے سر کی قیمت بیس لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔ اشتہار چھپنے کے چند دن بعد پاکستانی سکیورٹی فورسز کو خفیہ ذرائع سے یہ اطلاع ملی کہ بلوچستان کے علاقے کلی الماس میں خودکش بمبار موجود ہیں، سکیورٹی فورسز نے علاقے کا آپریشن کیا تو تو دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے تبادلے میں سلمان بادینی بھی ہلاک ہوا، اور اس آپریشن کی کمان سنبھالنے والے کرنل سہیل عابد بھی مرتبہ شہادت پر فائز ہوئے۔
کرنل سہیل عابد کے اہل خانہ سے ملاقات میں آرمی چیف نے اپنے جذبات کا اظہار یہ کہہ کر کیا کہ "جب بھی میرا کوئی سپاہی شہید ہوتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ جسم کا کوئی حصہ جدا ہوگیا ہے۔" اُن کا کہنا تھا کہ جوان کی شہادت کی خبر سُن کر رات گزارنا میرے لئے مشکل ہوتی ہے، پاک فوج کے تمام جوان وطن کے دفاع کے لئے کسی بھی قربانی کے لئے پرعزم ہیں۔ دوسری طرف سلمان احمد بادینی عرف عابد ایک سو سے زائد بے گناہ انسانوں کے قتل میں ملوث تھا اور بے گناہ انسانوں کا قاتل کسی ایک مذہب، مسلک یا ملک کا مجرم نہیں ہوتا بلکہ وہ بین الاقوامی طور پر ساری انسانیت کا مجرم ہوتا ہے۔ اس آپریشن میں ایک انسانیت کا ہیرو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اور ایک انسانیت کا بدترین دشمن ہلاک ہوا۔ یہ دو کرداروں کی جنگ تھی، دو اصولوں کی لڑائی تھی اور حق و باطل کا معرکہ تھا۔ حق سر دے کر بھی سربلند رہا اور باطل ایک سو افراد کی جان لے کر بھی سرنگوں رہا۔
ہم یہاں پر اربابِ اقتدار و اختیار کو یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ کوئٹہ کی طرح ڈیرہ اسماعیل خان بھی کرنل سہیل عابد جیسا عزم چاہتا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی انسانیت کے دشمن ہر روز بے گناہ انسانوں کا خون بہا رہے ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی جگہ جگہ کالعدم تنظیموں کا راج ہے، ڈیرے میں بہتا ہوا بے گناہوں کا خون پاک فوج کی توجہ چاہتا ہے۔ کوئٹہ میں مادرِ ملت کے تحفظ کے لئے کرنل سہیل عابد کا بہنے والا خون پورے پاکستان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ پاک فوج ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم پاک فوج کے بلند عزم اور حوصلے کی قدردانی کریں اور پاک فوج کا شکریہ ادا کریں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پاک فوج کوئٹہ کا امن بحال کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیرہ اسماعیل خان کے حالات پر بھی اپنی توجہ مرکوز کرے گی۔ ڈیرہ کے حوالے سے ہم یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح ڈیرہ میں بھی جہادی و سعودی و امریکی فنڈنگ کے باعث شدت پسندی کو نہ صرف فروغ ملا ہے بلکہ ڈیرہ اس شدت پسندی کا گڑھ بن گیا ہے۔
جہادی مفتیوں نے ایسا ماحول بنایا ہوا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں صرف ایک فرقے کی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے، جبکہ درحقیقت ایک فرقے کی آڑ میں پاکستان کو بہترین دانش مندوں، پولیس افیسرز اور بہترین دماغوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔ اس شدت پسندی کے خاتمے کے لئے جہاں پاک فوج کی توجہ کی ضرورت ہے، وہیں عوامی شعور اور جمہور کے شعور کی سطح کو بھی بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈیرہ کے امن و مان کے حوالے سے میڈیا میں مسلسل بات چیت ہونی چاہیے، ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں اور بے گناہ لوگوں کو مارنے والوں کو بے نقاب کیا جانا چاہیے، نیز عوام کو بتایا جانا چاہیے کہ وہ ملکی سلامتی اور امن و امان کے حوالے سے سکیورٹی اداروں کے ساتھ کیسے تعاون کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے مختلف اداروں اور تنظیموں کے تعاون سے ورکشاپس بھی منعقد کی جانی چاہیے۔ عوامی تعاون، جمہور کے شعور اور پاک فوج کی توجہ سے ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی جلد امن بحال ہوسکتا ہے اور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ پاک فوج کے عزم و حوصلے، قربانیوں اور ہمارے ہاں جمہور کے شعوری سفر کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں پاکستانی آئین کی بالا دستی کا خواب ضرور پورا ہو کر رہے گا۔ ان شاء اللہ
تحریر: نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.