وحدت نیوز (آرٹیکل) امریکہ کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو ہمیں کم و بیش ایک سو سالہ تاریخ میں امریکی حکومتیں دنیا کی سب سے بڑی ظالم اور شیطانی حکومتیں ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی بد ترین دشمن حکومتیں نظر آتی ہیں، امریکہ کی انسانی حقوق سے متعلق پائمالیوں کی ایک سو سالہ تاریخ کو قارئین کے لئے پہلے ہی متعدد کالمز میں بیان کیا جا چکا ہے جس میں تفصیل کی ساتھ امریکہ کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک میں در اندازی سمیت فوجی مداخلت اور حملوں کی داستانیں اور اس کے نتیجہ میں دنیا بھر کے ان درجن بھر سے زائد ممالک میں ہونے والی انسانی حقوق کی پائمالیوں کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے کہ جہاں انسانیت کی بد ترین دھجیاں بکھیری گئیں۔
اگر کسی کو ایک جملہ میں سمجھنا ہو تو اتنا ہی کافی ہے کہ امریکی حکومتیں گذشتہ ستر برس سے فلسطین کے معاملے میں اسرائیل کی سرپرستی میں ملوث ہے اور آج کی دنیا میں بچہ بچہ بھی بخوبی واقف ہے کہ اسرائیل ایک جعلی ریاست ہونے کے ساتھ ساتھ نہ صرف فلسطین بلکہ خطے کی دیگر ریاستوں میں بھی دہشت گردانہ کاروائیوں کے باعث انسانی حقوق کی بد ترین پائمالیوں کا مرتکب ہو تا آیا ہے اور حالیہ دنوں بالخصوص جب فلسطین کے عوام دنیا کے سامنے اپنے حق واپسی سے متعلق مطالبہ کر رہے ہیں تو ایسے ایام میں بھی امریکی امداد کے نام پر اسرائیل کو دیا گیا اربوں ڈالر کا اسلحہ فلسطینیوں کے خلاف بے دریغ استعمال کیا جاتا رہا اورجس کے نتیجہ میں سیکڑوں معصوم اور نہتے فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے اور متاثر ہونے والوں میں بچے، بوڑھے اور خواتین سمیت صحافی برادری اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے اراکین وغیرہ بھی شامل ہیں۔بہر حال امریکی حکومتوں کی انسانی حقوق سے متعلق پامالیوں اور خلاف ورزیوں کے بارے میں یوں تو دنیا بھر میں ثبوت موجود ہیں لیکن فلسطین میں امریکی سرپرستی میں اسرائیلی درندگی اور فلسطینیوں کے حقوق کی پائمالیوں کی داستان کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور اعلانیہ ثبوت ہے۔امریکہ کی ہمیشہ سے یہی عادت رہی ہے کہ جب بھی کسی ملک یا حکومت کا تختہ الٹنا ہو اور وہاں پر اپنی من پسند حکومت لانا ہو تو سب سے پہلے ان ممالک کے خلاف امریکی راگ الاپنے کا انداز انسانی حقوق کا نعرہ ہی ہوتا ہے اور ایسے تمام ممالک جہاں جہاں امریکہ نے فوجی دخل اندازی اور حملے کئے اور متعدد مقامات پر دہشت گرد گروہوں کو جنم دیا اور ان کی مالی و مسلح معاونت کی ، ان تمام کیسز میں ہمیں ایسا ہی نظر�آتا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالی کا بہانہ بنا کر ان ممالک پر فوجی چڑھائی کی گئی اور پھر تاریخ گواہ ہے کہ ہیرو شیما ہو کہ ناگا ساکی، ویت نام ہو یا افغانستان، عراق ہو کہ شام، لیبیا ہو یا یمن، دنیا کے ہر اطراف میں امریکی اسلحہ اور حکومت انسانی حقوق بلکہ پوری انسانیت کی دھجیاں بکھیرنے میں سرفہرست نظر�آئی ہے۔حالیہ دنوں امریکی حکومت اور پالیسیوں کا مکروہ چہرہ ایک مرتبہ پھر سے ایسے وقت میں عیاں ہوا ہے کہ جب خود امریکی حکومت اور حکمرانوں کے ہاتھوں میں لاکھوں عراقی و شامی ، فلسطینی و کشمیری، افغانی و لیبی، اور یمن سمیت دیگر مظلوم اقوام و عوام کا خون ہے ۔
دنیا کے ان تمام خطوں میں امریکی سرپرستی میں جاری یا تو دہشت گرد گروہوں کی دہشت گردانہ کاروائیاں تھیں یا پھر بھارت جیسی بدمعاش حکومتوں کی کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور اس پر امریکی آشیرباد۔ایسے حالات میں دوسری طرف اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل UNHRC میں فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے امریکی سرپرستی میں ہونے والی انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں کی قلعی کھولنے کا وقت آیا تو امریکی حکومت نے سب سے پہلے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے سے خود کو نکال کر جہاں ایک طرف اقوام متحدہ میں نمائندگی کرنے والے دنیا بھر کے ممالک کی اقوام کی تذلیل کی وہاں ساتھ ہی ساتھ دنیا کو یہ کھلا پیغام بھی دیا ہے کہ وہ(امریکہ) اسرائیل کے جارحانہ عزائم اور انسانیت کے خلاف جاری دہشت گردانہ عزائم اور خطے میں جاری فلسطینیوں کے قتل عام پر کسی قسم کی شرمندگی یا اپنے کاندھوں پر بوجھ محسوس نہیں کرتا ہے۔در اصل امریکی حکومت کی یہ تاریخ رہی ہے کہ امریکہ نے کبھی بھی مظلوم اقوام سے تعلق رکھنے والے اقوام کو انسانیت کے زمرے میں سمجھا ہی نہیں ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ خود امریکہ کے اندر بھی تارکین وطن شہریوں کی اولادوں کو ان سے جدا کیا جانا بھی امریکی پالیسیوں کی انسانی حقوق کی کھلم کھلا مخالفت کی دلیل ہے۔تاریخ گوا ہ ہے کہ جب کبھی کسی عالمی ادارے یا بالخصوص انسانی حقوق سے متعقل فورمز پر فلسطین کے عوام کے حقوق کی بات کی گئی ہے تو یہ امریکی شیطانی حکومت ہی ہے کہ جس نے سب سے پہلے فلسطینیوں کے حقوق کی مخالفت کی ہے اور نہ صرف مخالفت بلکہ فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والی ، فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبری بے دخل کرنے والی، فلسطینی عوام پر ظلم و بربریت روا رکھنے والی انسانیت دشمن جعلی ریاست اسرائیل کی مدد کے نام پر اربوں ڈالرز کا اسلحہ بھی دیا ہے جسے اسرائیل نے امریکہ کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل عام کے لئے ایک لائسنس کے طور پر استعمال کیا ہے۔حالیہ دنوں امریکہ نے خود کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل سے خود کو نکال کر دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ امریکہ ہی ہے جو دنیا میں انسانی حقوق کا سب سے بڑا دشمن اور شیطان ہے ۔دوسری طرف فلسطین کے مظلوم اور نہتے عوام ہیں جو تیس مارچ سے اب تک غزہ اور مقبوضہ فلسطین پر قائم کی جانے والی صیہونی جبری بارڈر اور رکاوٹوں کو ختم کروانے سمیت اپنے بنیادی حقوق کے حصول کا عالمی برادری سے مطالبہ کر رہے ہیں لیکن جواب میں امریکی اسلحہ اور گولہ بارود اسرائیلی درندہ افواج کے ہاتھوں فلسطینیوں پر برسایا جارہاہے جس کے نتیجہ میں اب تک ایک سو پچاس سے زائد فلسطین شہید جبکہ دس ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، بہر حال فلسطینیوں کا حق واپسی فلسطین کا نعرہ ایک ایسا نعرہ ہے کہ جس کے سامنے اب امریکہ بھی بے بس ہو کر شکست خوردہ ہو چکا ہے اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے سے امریکی حکومت کا نکل جانا یا فرار کرنا امریکی پالیسیوں کی خطے میں شکست کا واضح ثبوت ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان ممالک متحد ہو کر امریکی و اسرائیلی کاسہ لیسی ترک کرتے ہوئے فلسطینیوں کی پشتبانی کریں اور قبلہ اول بیت المقدس کے دفاع و تحفظ کی خاطر عملی جد وجہد کاآغاز کریں۔
تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان