استشراقِ سیاسی و استعماری

23 November 2018

وحدت نیوز(آرٹیکل) تعریف کے بعد تطبیق کا  مرحلہ ہے، علمی دنیا میں جب کوئی محقق اپنے سکول آف تھاٹ کے مطابق کسی چیز کی علمی تعریف کر دیتا ہے تو اس کے بعد اس تعریف کو خارج میں تطبیق  دینے ، اس کی انواع و اقسام کو دریافت کرنے اور علمی انکشافات کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

ہم نے  ایک کالم سےمستشرقین کی بحث کا آغاز کیا تھا، اس بحث کے آغاز کا مقصد یہ تھا کہ ہم اپنے اردگرد پیش آنے والے واقعات کے پس منظر میں جھانکنے اور ان کی فکری بنیادوں کو تلاش کرنے کی کوشش کریں۔چونکہ کہیں پر بھی  نظریاتی انحراف، دہشت گردی، اغوا، ٹارگٹ کلنگ، تکفیر اور خود کش دھماکوں کی نوعیت قدرتی آفات یعنی زلزلے اور سیلاب کی مانند نہیں ہے۔بلکہ  جہاں پر بھی نظریاتی انحراف، دہشت گردی، اغوا، ٹارگٹ کلنگ، تکفیر اور خود کش دھماکے ہوتے ہیں ان کے پیچھے ایک فعال، مدبر اورمنصوبہ ساز انسانی دماغ اپنا کام کر رہا ہوتا ہے۔

موجودہ ملکی صورتحال کے تناظر میں  گزشتہ کالم میں ہم نے اپنے مکتب (School of Thought ) کےمطابق  مستشرقین کی تعریف میں یہ کہا تھا کہ  ہر وہ غیر مسلم جو اسلام کے بارے میں تحقیق کرتا ہے، اسے مستشرق کہتے ہیں۔

 اس تعریف کے بعدقارئین  کے ذہنوں میں یہ سوالات ابھر سکتے ہیں کہ عصر حاضر میں مستشرقین  کہاں کہاں پائے جاتے ہیں ؟ مستشرقین کی کون کون سی انواع و اقسام ہیں؟ کیا مغربی ممالک اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیوںمیں بھی مستشرقین موجود ہیں؟ کن شعبوں میں مستشرقین کا کیا کردار ہے؟وغیرہ وغیرہ

ہم نے اپنے قارئین کی اس ذمہ داری کو اپنے کاندھوں پر اٹھایا اورمستشرقین کے بارے میں تحقیق کرنے والے ادارے  گروہ قرآن ومستشرقان (امام خمینیؒ یونیورسٹی قم)سے اس بارے میں مزید سوالات کئے، اس کے علاوہ قبلہ ڈاکٹر مجتبی زمانی اور ڈاکٹرمحمد جواد اسکندرلو سے بھی اس طرح کے سوالات پوچھے تاکہ اس موضوع کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی اپنے قارئین تک پہنچائی جا سکے۔

محقیقین کی تحقیقات اور ماہرین کی آرا کے مطابق  مغربی ممالک اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کے وہ کارندے جو اسلامی ممالک کو کمزور کرنے نیز مسلمانوں میں فرقہ واریت اور شدت پسندی ایجاد کرنے  کے لئے اسلامی ممالک  اور مسلمانوں کی معلومات کی جمع آوری  اور جاسوسی کرتے ہیں اور ان  کی فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں مسلمانوں کے خلاف منصوبہ سازی کی جاتی ہے ،انہیں مستشرقین سیاسی واستعماری اور اس شعبے کو استشراق ِ سیاسی  و استعماری کہتے ہیں۔

اگر قارئین کو یاد ہوتو گزشتہ کالم میں ہم نے مستشرقین کی تقسیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ  مجموعی طور پر تین طرح کے مستشرقین ہیں:

1۔ عیسائی مبلغین

2۔ مختلف حکومتوں کے جاسوس

3۔ سچائی کی کھوج لگانے والے

یہ جو دوسرے نمبر پر مختلف حکومتوں کے جاسوس ہم نے ذکر کئے ہیں انہیں مستشرقین سیاسی و استعماری کہتے ہیں۔ایسے مستشرقین، میڈیا، انٹرنیٹ، سفارتخانوں، خفیہ ایجنسیوں،ریڈیو، ٹیلی ویژن، نیوز ایجنسیز اور اخبارات و مجلات کے ذریعے اپنی فعالیت انجام دیتے ہیں۔ان کی فعالیت کے بارے میں مصری محقق محمد غزالی اپنی کتاب دفاع عن العقیدہ  والشریعۃ ضد مطاعن المستشرقین کے صفحہ ۳ پر لکھتے ہیں کہ  جس طرح توپ خانہ، دور سے  گولہ باری کرکے پیادہ فوج کے لئے راستہ ہموار کرتا ہے، اسی طرح یہ مستشرقین ،  اسلامی معاشرے کے اذہان کو  استعمار کے  داخلے و نفوذ کے لئے آمادہ کرتے ہیں۔

ہم آپ کو یہ بھی یاد دلاتے چلیں کہ گزشتہ ہفتے برادر اسد عباس نے اپنے کالم میں مغربی ذرائع ابلاغ کے بارے میں لکھا تھا کہ    مغربی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے انداز کو سمجھنا ہر کس و ناکس کا کام نہیں ہے۔ وہ لوگ معاشرے کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہیں اور اپنی خبروں کو ایسا رنگ دیتے ہیں، جس سے ادارہ خبر دیتا ہوا ہی محسوس ہوتا ہے، تاہم وہ رائے عامہ کے استوار کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہوتا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ہمارے معاشروں میں نفوذ کے سبب اب جنگ فقط ہتھیاروں کی جنگ نہیں رہ گئی۔ یہ جنگ، جنگ نرم میں بدل چکی ہے۔

اسی حقیقت کو حضرت امام خمینی ؒ نے اس طرح بیان فرمایا تھا:

امریکہ یہاں پر فوجی نہیں لائے گا،امریکہ یہاں لکھاری لے کر آئے گا، امریکہ بات کرنے والے اور بولنے والے لے کر آئے گا، امریکہ ہمارے ملک کو درہم برہم کرنے کے لئے ان لوگوں کو بھیجے گا کہ جن کی اس نے کئی سال تربیت کی ہے۔ امریکہ فوجیوں سے بدترین لوگوں کویہاں  بھیجے گا، یہ فوجیوں سے بدترین ہیں۔ [1]

مندرجہ بالا سطور سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ استشراقِ سیاسی و استعماری  ایک معاشرتی ناسور ہے جس کا مقابلہ  اس کی شناخت اور اس کے بارے میں علم و آگاہی کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree