وحدت نیوز(آرٹیکل)ماہ شعبان خداوند متعال کی طرف سے انسان کے لیے وہ مہینہ ہے جس کی عظمت و فضیلت کے بارے میں معصومین علیهم السلام سے مفصل احادیث وارد ہوئی ہیں.اس مہینہ کی عظمت و فضیلت ایک تو اس عنوان سے ہے کہ اس مہینے میں آسمان ولایت و امامت کی ستاروں کی آمد ہے.
جسطرح کہ تین شعبان کو آسمان ولایت و امامت کے تیسرے ستارے امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہے.
چار شعبان کو مدافع ولایت و امامت باب الحوائج حضرت عباس علمدار صلوات اللہ کی ولادت باسعادت ہے.
پانچ شعبان کو آسمان ولایت و امامت کے چوتھے ستارے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہے.
پندرہ شعبان کو منجی عالم بشریت. قطب عالم امکان اور آسمان ولایت و امامت کے بارہویں ستارے حضرت ولی اللہ الاعظم مہدی موعود عج کی ولادت با سعادت کا دن ہے کہ خداوند متعال نے اس آخری حجت کے زریعے ہر مظلوم کو نصرت کا وعدہ دیا ہے چاہے وہ مظلوم اولیاء الھی یا انبیاء الھی وغیرہ... سے ہی کیوں نہ ہو.
فضیلت ماہ شعبان روایات کی روشنی میںرسول خدا صلی نے فرمایا. رجب شھراللہ و شعبان شهری و رمضان شھر امتیرجب خدا کہ مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے(وسائل الشیعه ج. ۱۰.ص۴۸۰)ایک اور جگہ پر ارشاد فرمایا. شعبان شعری رحم اللہ من اعانتی علیهشعبان میرا مہینہ ہے خدا رحم کرے اس پر جو اس مہینے پر میری مدد کرے(وسایل الشیعہ. ج١٠. ص٤٨٠)
ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا کہ ماہ شعبان وہ مہینہ ہے جس میں لوگوں کے اعمال اوپر جاتے ہیں لیکن لوگ اس سے غافل ہیں(وسائل الشیعه. ص٥٠٢)
امیر المومنین علی علیہ السلام نے فرمایا. شعبان شھر رسول اللہ.کہ شعبان کا مہینہ رسول اللہ کا مہینہ ہے.(وسائل الشیعه. ص٤٩٣.)
ماہ شعبان میں روزے کا ثوابامام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا.أَنَّهُ مَنْ صَامَ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ مِنْ شَعْبَانَ وَجَبَتْ لَهُ اَلْجَنَّةُ وَ كَانَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ شَفِيعَهُ فِي اَلْقِيَامَةِ.
جو ماہ شعبان کے تین روزے رکھے گا اس پر جنت واجب ہو جائے گی اور قیامت والے دن رسول خدا اس کے شفیع ہوں گے. (زادالمعاد. ج ١.ص٤٥)
ایک روایت میں امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جب شعبان کا مہینہ آتا تو میرے والد بزرگوار امام سجاد علیہ السلام لوگوں کو جمع کر کے پوچھتے تھے کہاے لوگو جانتے ہو یہ کونسا مہینہ ہے؟لوگو یہ شعبان کا مہینہ ہے اور میرے جد رسول اللہ نے فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ہے بس اس مہینے میں روزہ رکھو پیامبر خدا سے محبت و دوستی کی خاطر اور خدا کا تقرب حاصل کرنے کے لیے. مجھے قسم ہے اس خدا کی کہ جس کے قبضہ قدرت میں زین العابدین کی جان ہے میں نے اپنے والد گرامی امام حسین علیہ السلام سے سنا ہے اور انہوں نے اپنے والد گرامی امیرالمومنین علی بن ابیطالب سلام اللہ علیھما سے سنا ہے کہ انہوں نے فرمایا.
جو بھی شعبان کے مہینے میں پیامبر خدا سے محبت کی خاطر اور خدا کے قریب ہونے کی خاطر روزہ رکھے. خدا اسکو دوست رکھے گا اور روز قیامت اسے اپنی کرامت و بزرگواری کے قریب کرے گا اور جنت اس پر واجب کر دے گا
امام جعفر صادق علیہ نے فرمایارَوَى صَفْوَانُ بْنُ مِهْرَانَ اَلْجَمَّالُ قَالَ: قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ حُثَّ مَنْ فِي نَاحِيَتِكَ عَلَى صَوْمِ شَعْبَانَ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ تَرَى فِيهَا شَيْئاً قَالَ نَعَمْ إِنَّ رَسُولَ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ كَانَ إِذَا رَأَى هِلاَلَ شَعْبَانَ أَمَرَ مُنَادِياً فَنَادَى فِي اَلْمَدِينَةِ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ إِنِّي رَسُولُ رَسُولِ اَللَّهِ إِلَيْكُمْ أَلاَ إِنَّ شَعْبَانَ شَهْرِي فَرَحِمَ اَللَّهُ مَنْ أَعَانَنِي عَلَى شَهْرِي ثُمَّ قَالَ إِنَّ أَمِيرَ اَلْمُؤْمِنِينَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ كَانَ يَقُولُ مَا فَاتَنِي صَوْمُ شَعْبَانَ مُنْذُ سَمِعْتُ مُنَادِيَ رَسُولِ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ يُنَادِي فِي شَعْبَانَ فَلَنْ يَفُوتَنِي أَيَّامَ حَيَاتِي صَوْمُ شَعْبَانَ إِنْ شَاءَ اَللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ كَانَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ يَقُولُ صَوْمُ شَهْرَيْنِ مُتَتٰابِعَيْنِ تَوْبَةً مِنَ اَللّٰهِ .
صفوان ابن جمال سے نقل ہوا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ نے مجھے کہا کہ اے صفوان اپنے اردگرد رہنے والے لوگوں کو شعبان کے روزے کی ترغیب دلاؤ میں نے پوچھا اے میرے آقا میں آپ پر قربان ہو جاؤں آپ نے شعبان کے روزے میں کوئی فضیلت دیکھی ہےامام علیہ السلام نے فرمایا ہاں فضیلت دیکھی ہےجب بھی ماہ شعبان کا چاند نظر آتا ہمارے جد امجد رسول اللہ منادی کو کہتے تھے کہ مدینہ میں ندا دے کہ اے اھل مدینہ میں خدا کی طرف سے آپ کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں. آگاہ ہو جائیں کہ شعبان میرا مہینہ ہے. خدا اس شخص پر رحم کرے جو اس مہینے میں میری مدد کرے یعنی روز رکھےامام علی علیہ السلام نے فرمایا جس دن سے میں نے یہ ندا سنی اس کے بعد میں نے شعبان کا روزہ ترک نہیں کیا. اسی وجہ سے ہی میری زندگی میں شعبان کا روزہ کبھی بھی ترک نہیں ہو گا اگر خدا نے چاہا توپھر امام علیہ السلام نے فرمایا کہ شعبان اور رمضان دو ماہ کے روزے خداوند متعال سے توبہ اور مغفرت ہیں. (مصباح المتہجد. ج٢. ص٨٢٥)
ایک دفعہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے سامنے ماہ شعبان کے روزے کی فضیلت کا ذکر کیا گیا تو امام علیہ السلام نے بہت فضائل بیان فرمائے آخر میں فرمایا کہ اگر کوئی شخص خون حرام کا مرتکب ہو جائے بس وہ ماہ شعبان میں روزے رکھے یہ اس کے لیے نفع بخش ہو گا اور اسے معاف کر دیا جائے گا (بحارالانوار. ج١٠١. ص٣٨٢)
رسول خدا صلی نے ایک مفصل حدیث میں ارشاد فرمایا. «شعبان شهری و رمضان شهر الله عزوجل فمن صام شهری کنت له شفیعا یوم القیامه و من صام شهر الله عزوجل آنس الله وحشته فی قبره و صل وحدته و خرج من قبره مبیضا وجهه آخذا الکتاب بیمینه و الخلد بیساره حتی یقف بین یدی ربه عزوجل فیقول: عبدی فیقول لبیک سیدی. فیقول عزوجل: صمت لی؟ فیقول: نعم یا سیدی فیقول تبارک و تعالی: خذوا بید عبدی حتی تاتوا به نبیی فاوتی به فاقول صمت شهری فیقول نعم فاقول له: انا اشفع لک الیوم قال فیقول الله عزوجل اما حقوقی فترکتها لعبدی و اما حقوق خلقی فمن عفا عنه فعلی عوضه حتی یرضی. قال النبی فآخذ بیده حتی انتهی به الی الصراط فاجده زحفا زلقا لایثبت علیه اقدام الخاطئین، فآخذ بیده فیقول لی صاحب الصراط: من هذا یا رسول الله؟ فاقول هذا فلان باسمه من امتی، کان قد صام فی الدنیاشهری ابتغاء شفاعتی و صام شهر ربه ابتغاء وعده، فیجوز الصراطبعفو الله عزوجل حتی ینتهی الی باب الجنه فاستفتح له فیقول رضوان ذلک الیوم امرنا ان نفتح الیوم لامتک.قال ثم قال امیرالمومنین(ع):صوموا شهر رسول الله(ص) یکون لکم شفیعا و صوموا شهر الله تشربوا من الرحیق المختوم و من وصلها بشهر رمضان کتب له صوم شهرین متتابعین»؛
شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان خدا کا مہینہ ہےبس جو بھی میرے مہینے میں روزہ رکھے گا قیامت والے دن اس کا شفیع میں ہوں گااور جو خدا کے مہینے میں روزہ رکھے گا خداوند متعال اس سے قبر کی وحشت کو دور کرے گااور اسے مانوس کرے گا اور اس سے تنہائی کو دور کرے گا اور جب وہ قبر سے نکلے گا تو سفید چہرے کے ساتھ نامہ اعمال کو دائیں ہاتھ میں لے کر انتہائی خوشی کے عالم میں آئے گا اور خدا کے برابر کھڑا ہو گا.بس اس وقت خدا کہے گا اے میرے بندے اور وہ جواب دے گا لبیک یا مولای اے میرے آقا تیرا بندہ حاضر ہےخدا پوچھے گا تو نے میرے لیے روزہ رکھا تھا؟بندہ کہے گا جی میرے آقااس وقت خداوند متعال کہے گا. اے میرے ملائکہ میرے بندے کا ہاتھ پکڑو اور اسے میرے پیامبر کے نزدیک لاؤ.بس اس کو رسول خدا کے پاس پہنچا دیا جائے گا.رسول خدا فرماتے ہیں پھر میں اس سے سوال کروں گا. کہ میرے مہینے میں آپ نے روزہ رکھا ہےوہ جواب دے گا ہاں یا رسول اللہاس وقت میں کہاؤں گا میں آج آپ کی شفاعت کروں گا.پھر خدا فرمائے گا کہ میں نے اپنے سارے کے سارے حقوق اس کو معاف کر دیے ہیں اور جو لوگوں کے حقوق اس کے ذمہ ہیں جو بھی اسے معاف کرے گا اس کے بدلے میں ہر صاحب حق کو اتنا دوں گا کہ وہ راضی ہو جائے.رسول خدا فرماتے ہیں کہ پھر اسکا ہاتھ پکڑوں گا تاکہ اسے پل صراط تک پہنچا دوں. جب اس کو پل صراط پر لڑکھڑاتے ہوئے دیکھوں گا. اس کا ہاتھ پکڑوں گا. اس وقت پل صراط والا موکل (فرشتہ) مجھ سے پوچھے گا یا رسول اللہ یہ کون ہے؟میں کہاؤں گا یہ فلاں ہے (اس کا نام بتائیں گے) اس نے میرے مہینے میں میری شفاعت حاصل کرنے کے لیے روزہ رکھا ہے اور خدا کے مہینے میں خدا کے وعدے کی خاطر روزہ رکھا ہے. بس میں جنت کا دروازہ اس کے کھلوا دوں گا اور رضوان (جنت کا فرشتہ) اسے کہے گا. اس دن ہمیں امر ہو گا کہ ہم بہشت کا دروازہ تیری امت کے لیے کھول دوں.
اس کے بعد امير المومنین علی علیہ السلام نے فرمایا. رسول خدا کے مہینے میں روزہ رکھیں تاکہ وہ قیامت والے دن آپ کی شفاعت کریں.اور خداوند متعال کے مہینے میں روزہ رکھیں تاکہ وہ آپ کو جنت کی انتہائی خوشگوار شراب پلائے.پھر فرمایا جو بھی شعبان کو رمضان سے ملا دے (یعنی شعبان کی آخری تاریخ اور رمضان کی پہلی کو روزہ رکھے) اسکے لئے پورے دو ماہ کا ثواب لکھا جائے گا. (وسائل الشیعه. ج١٠. ص٤٨٠)
اعمال ماه شعبان
اعمال مشترک
1. روزہ رکھنا
2. صلوات بھیجنا
3. صدقہ دینا
4. مناجات شعبانیہ کا پڑھنا
5. روزانہ 70 مرتبہ اَسْتَغْفِرُاللهَ وَ اَسْئَلُهُ التَّوْبَةَ کہنا
6. روزانہ 70 مرتبہ اَسْتَغْفِرُاللهَ الَّذى لااِلهَ اِلاّ هُوَ الرَّحْمنُ الرَّحیمُ الْحَىُّ الْقَیّوُمُ وَ اَتُوبُ اِلَیْهِ کہنا
7. اس مہینے میں ہزار دفعہ لا اِلهَ اِلا اللهُ وَلا نَعْبُدُ اِلاّ اِیّاهُ مُخْلِصینَ لَهُ الدّینَ وَ لَوُ کَرِهَ الْمُشْرِکُونَ کہنا
8. اس مہینے کی ہر جمعرات کو دو رکعت نماز پڑھنا جس کی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد 100 مرتبہ سورہ توحید اور سلام کے بعد 100 مرتبہ صلوات بھیجنا
9. ظہر کے وقت اور نصف شب، صلوات شعبانیہ کا پڑھنا جو امام سجاد(ع) سے منقول ہے اور وہ یہ ہے:
اَللّهُمََّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ و َآلِ مُحَمَّدٍ شَجَرَةِ النُّبُوَّةِ وَ مَوْضِعِ الرِّسالَةِ وَ مُخْتَلَفِ الْمَلاَّئِکَةِ وَ مَعْدِنِ الْعِلْمِ وَ اَهْلِ بَیْتِ الْوَحْىِ. اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ و َآلِ مُحَمَّدٍ الْفُلْکِ الْجارِیَةِ فِى اللُّجَجِ الْغامِرَةِ یَامَنُ مَنْ رَکِبَها وَ یَغْرَقُ مَنْ تَرَکَهَا الْمُتَقَدِّمُ لَهُمْ مارِقٌ وَالْمُتَاَخِّرُ عَنْهُمْ زاهِقٌ وَاللاّزِمُ لَهُمْ لاحِقٌ. اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ الْکَهْفِ الْحَصینِ وَ غِیاثِ الْمُضْطَرِّ الْمُسْتَکینِ وَ مَلْجَاءِ الْهارِبینَ وَ عِصْمَةِ الْمُعْتَصِمینَ. اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ صَلوةً کَثیرَةً تَکُونُ لَهُمْ رِضاً وَ لِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ اَداَّءً وَ قَضاَّءً بِحَوْلٍ مِنْکَ وَ قُوَّةٍ یا رَبَّ الْعالَمینَ. اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبینَ الاْبْرارِ الاْخْیارِ الَّذینَ اَوْجَبْتَ حُقُوقَهُمْ وَ فَرَضْتَ طاعَتَهُمْ وَ وِلایَتَهُمْ. اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاعْمُرْ قَلْبى بِطاعَتِکَ وَلا تُخْزِنى بِمَعْصِیَتِکَ وَارْزُقْنى مُواساةَ مَنْ قَتَّرْتَ عَلَیْهِ مِنْ رِزْقِکَ بِما وَسَّعْتَ عَلَىَّ مِنْ فَضْلِکَ وَ نَشَرْتَ عَلَىَّ مِنْ عَدْلِکَ وَ اَحْیَیْتَنى تَحْتَ ظِلِّکَ وَ هذا شَهْرُ نَبِیِّکَ سَیِّدِ رُسُلِکَ شَعْبانُ الَّذى حَفَفْتَهُ مِنْکَ بِالرَّحْمَةِ وَالرِّضْوانِ الَّذى کانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَ آلِه وَ سَلَّمَ یَدْاَبُ فى صِیامِهِ وَ قِیامِهِ فى لَیالیهِ وَ اَیّامِهِ بُخُوعاً لَکَ فى اِکْرامِهِ وَاِعْظامِهِ اِلى مَحَلِّ حِمامِهِ. اَللّهُمَّ فَاَعِنّا عَلَى الاِْسْتِنانِ بِسُنَّتِهِ فیهِ وَ نَیْلِ الشَّفاعَةِ لَدَیْهِ اَللّهُمَّ وَاجْعَلْهُ لى شَفیعاً مُشَفَّعاً وَ طَریقاً اِلَیْکَ مَهیَعاً وَاجْعَلْنى لَهُ مُتَّبِعاً حَتّى اَلْقاکَ یَوْمَ الْقِیمَةِ عَنّى راضِیاً وَ عَنْ ذُنُوبى غاضِیاً قَدْ اَوْجَبْتَ لى مِنْکَ الرَّحْمَةَ وَالرِّضْوانَ وَ اَنْزَلْتَنى دارَ الْقَرارِ وَ مَحَلَّ الاْخْیارِ.
(شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، ترجمہ: الہی قمشہ ای،)
تحریر: ساجد محمود (جامعتہ المصطفیٰ العالمیہ)